قاہرہ :فوجی حکمرانوں کے خلاف مظاہرے جاری

قاہرہ :فوجی حکمرانوں کے خلاف مظاہرے جاری

قاہرہ(بى بى سى) مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ چھٹے روز میں داخل ہوگیا ہے اور فوجی حکمرانوں کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
فوجی حکمرانوں کی جانب سے ملک میں اقتدار کی منتقلی کا عمل تیز کرنے کے اعلان کے باوجود تحریر سکوائر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران مظاہرین اور سکیورٹی فوسرز کے درمیان تازہ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
جھڑپوں کا مرکز تحریر سکوائر سے متصل وہ علاقہ ہے جہاں مصر کی وزارتِ داخلہ کے دفاتر واقع ہیں۔ پولیس نے اس سارے علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
بدھ کی رات اس علاقے سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں تاہم وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز صرف آنسو گیس کے گولے پھینک رہی ہیں۔
پانچ دن سے جاری ان پرتشدد مظاہروں میں اب تک مصری حکام نے تیس سے زائد افراد کی ہلاکت اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
تحریر سکوائر پر مظاہرے میں شامل ساٹھ سالہ فتح عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ ’یہ (فوج) ابتداء سے ہی حسنی مبارک کی ساتھی تھی۔ میں یہاں اس وقت آیا جب میں نے اپنی قوم کے بیٹوں کو ہلاک ہوتے دیکھا‘۔
قاہرہ میں بی بی سی کے جیریمی بوئن کا کہنا ہے کہ یہ پرتشدد مظاہرے آئندہ ہفتے ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو گہنا سکتے ہیں۔
ان کے مطابق ان مظاہروں پر عوامی رائے تقسیم نظر آتی ہے اور جہاں کچھ مصری انتخابات کا بلا تعطل انعقاد چاہتے ہیں وہیں کچھ کا خیال ہے کہ اس سے قبل فوج کو اقتدار سے الگ کرنا ضروری ہے۔
اس سال فروری میں سابق صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے علٰیحدگی کے بعد اگلے ہفتے ہونے والے پارلیمانی انتخابات ملک کی جمہوریت کی ریل گاڑی کو پٹڑی پر لانے کی ایک کوشش ہیں لیکن کئی مصریوں کو خدشہ ہے کہ فوج اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے چاہے انتخابات کے نتائج کچھ بھی ہوں۔
منگل کو مسلسل عوامی مظاہروں کے بعد فوج اور سپریم کونسل کے سربراہ فیلڈ مارشل محمد حسین طنطاوی نے قومی ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدارتی انتخابات کا انعقاد مقررہ شیڈول سے قبل اب جولائی سنہ دو ہزار بارہ میں کیا جائے گا۔
تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اعلان کافی نہیں ہے اور فیلڈ مارشل طنطاوی کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔ فوجی حکمرانوں کے اصل نظام الاوقات کے تحت ملک میں صدارتی انتخابات کا انعقاد سنہ دو ہزار تیرہ سے پہلے ممکن نہیں تھا۔
اقوام متحدہ نے بھی مصر میں حکومت مخالف مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے بےجا استعمال کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ نوی پلے نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ ’میں مصر کے حکام پر زور دیتی ہوں کہ تحریر سکوائر اور ملک کے دوسرے مقامات پر مظاہرین کے خلاف واضح بےجا طاقت کے استعمال کو ختم کیا جائے، بشمول غیر مناسب آنسوگیس، ربڑ اور اصلی گولیوں کے استعمال پر روک لگنی چاہیے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’تحریر اسکوائر سے آنے والی تصویروں میں، بشمول بعض مظاہرین کو بے رحمی سے پیٹنے جیسی تصویریں انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ اس کے لیے ایک طریقہ کار ہونا چاہیے، غیر جانبدارانہ تفتیش ہو اور جو لوگ اس کے مرتکب پائے جائیں انہیں جوابدہ بنانے کی ضرورت ہے‘۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں