لیبیا: عبوری حکومت میں وزارتوں کی تقسیم پر نیا سیاسی بحران

لیبیا: عبوری حکومت میں وزارتوں کی تقسیم پر نیا سیاسی بحران

بنغازی(العربیہ) لیبیا میں مقتول صدر کرنل قذافی کے خلاف ایک خونی انقلاب سے گذرنے والے عوام اپنے “نجات دہندہ” انقلابیوں کی قائم کردہ نئی عبوری کونسل سے بھی مطمئن نہیں۔ “انقلاب کی کوکھ” تصور کیے جانے والے باغیوں کے مرکزی شہر “بنغازی” میں بدھ کو عبوری حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ عبوری حکومت میں بنغازی کو کابینہ میں وزارتوں کا جتنا کوٹہ دینا چاہیئے تھا، اُتنا نہیں دیا گیا بلکہ ان کے شہر کو کابینہ میں مستثنیٰ کیا گیا۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم عبدالرحیم الکیب کی سربراہی میں قائم چوبیس رکنی نئی کابینہ میں بنغازی شہرکو چھے وزارتیں دی گئی ہیں۔
“العربیہ” کے مطابق وزیر اعظم الکیب نے حال ہی میں اپنی چوبیس رکنی کابینہ میں مختلف قلمدان وزارت کے بارے میں میڈیا کو ایک تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے عمر عبداللہ عبدالکریم اور مصطفیٰ بوشاقور کو نائب وزیر اعظم کے عہدوں پر تعینات کیا۔ کابینہ میں خواتین کے لیے دو وزارتیں مخصوص کی گئیں۔ وزرت صحت کا قلم دان ڈاکٹر فاطمہ الحمروش کو اور سماجی امور کی وزارت مبروکہ الشریف کو سونپی گئی۔
الکیب کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزارت دفاع کے لیے اسامہ الجویلی کو منتخب کیا ہے۔ فوزی عبدالعالی کو وزارت داخلہ، عاشور بن خیال کو خارجہ، عبدالرحمان بن یزہ کو تیل، طاہر شرکس کو اقتصادیات، حسن زقلام کو خزانہ، علی حمدہ عاشور کو قانون و انصاف، یوسف الوحیشی کو مواصلات، انور القیتوری کو کمیونیکشن، ابراہیم السقوطری کو آباد کاری، عیسیٰ التویجر کو منصوبہ بندی، عبدالناصر جبریل کو شہداء و اسیران، سلیمان الساحلی کو تعلیم اور محمد الحراری کو لوکل گورنمنٹ کا وزیر مقرر کیا گیا۔
عبدالرحیم الکیب کا کہنا تھا کہ انہوں نے عوام کی مرضی سے ایک طاقتور کابینہ تشکیل دی ہے، جس میں تمام لیبی شہروں کو یکساں نمائندگی دی گئی ہے۔ انہوں نے اپنی کابینہ میں میرٹ کی بنیاد پر وزارتیں تقسیم کی ہیں۔ کسی بھی شخص کو اس کے شعبے کی وزارت دیے جانے سے قبل اس کی شخصیت کے بارے میں تمام ضروری کوائف کی جانچ پڑتال کی گئی۔ الکیب نے کہا کہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں جس کا اندازہ ہمیں کابینہ تشکیل دینے کے دوران ہوا۔ اس موقع پرجب ہم نے مختلف شعبوں کی وزارتوں کے لیے ناموں پر غور کیا تو ہمارے سامنے میرٹ پر پورا اترنے والوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
الکیب نے کہا کہ نئی عبوری حکومت کے سامنے دسیوں داخلی اور خارجی چیلنجز ہیں۔ امن وامان کی بحالی، زندگی کو معمول پر لانا، ملک کے تمام سیاسی دھڑوں میں مفاہمت، قانون و انصاف کی فرمانروائی، مضبوط فوج اور پولیس کی تشکیل جیسے داخلی چیلنجز انہیں مشکل میں ڈالتے رہیں گے۔
کرنل قذافی کے ساتھ کام کرنے والی بعض شخصیات کو عبوری حکومت میں شامل کیے جانے کے سوال پر عبدالرحیم الکیب نے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ لیبیائی عوام کی اکثریت ماضی میں کرنل قذافی کے ساتھ کام کرتی رہی ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر وہ شخص جس نے قذافی کے ساتھ کام کیا ہو وہ گردن زدنی ہو گا۔
قومی عبوری کونسل کےچیئرمین مصطفیٰ عبدالجلیل بھی کرنل معمر قذافی کے ساتھ بطور وزیر قانون انصاف کام کر چکے ہیں۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے لیے کسی وزیر کی تقرری نہ کیے جانےکے بارے میں الکیب کا کہنا تھا کہ وہ اس وزارت کو خالی نہیں چھوڑیں گے۔ وہ کابینہ سے مشاورت کر رہے ہیں۔ جلد ہی وزیر اطلاعات کا بھی اعلان کر دیا جائے گا۔
ایک طرف عبدالرحیم الکیب اپنی کابینہ کا اعلان کر رہے تھے اور دوسری جانب لیبیا کے دوسرے بڑے شہر اور انقلاب کے مرکز بنغازی کے شہری سراپا احتجاج تھے۔ وہ بنغازی شہر کے حصے میں آنے والی چھے وزارتوں سے مطمئن نہیں تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ حکومت کابینہ میں ردو بدل کرے اور ان کے شہر کو مزید وزارتیں بھی دی جائیں۔
لیبیا میں نئی کابینہ کی تشکیل اوراس کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے لیبی تجزیہ نگار”طارق القزیری” نے کہا کہ عبوری وزیر اعظم کے پاس کابینہ کے تمام وزراء کی تقرری کا اختیار نہیں۔ فی الحال ان کے اختیارات تجاویز کی فراہمی تک محدود ہیں۔ کسی وزارت کے لیے کسی بھی شخصیت کی تقرری کا اصل فیصلہ قومی عبوری کونسل”این ٹی سی” نے کرنا ہوتا ہے۔ این ٹی سی ہی حکومت پر ایک نگراں ادارے کے طور پرکام کرتی ہے۔
بنغازی کے شہریوں کے احتجاج کے بارے میں سوال کے جواب میں القزیری کا کہنا تھا کہ کابینہ میں رد و بدل ہوتا رہتا ہے۔ بنغازی کے لیے چھ وزارتیں بھی کم نہیں تاہم حکومت کو چاہیے کہ وہ مظاہرین کومطمئن رکھے۔ کیونکہ حکومت کےخلاف اس شہر میں صدائے احتجاج بلند ہوئی ہے جہاں سے سابق صدر کرنل قذافی کے خلاف بغاوت کی تحریک اٹھی تھی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں