نعروں کے بجائے ایران انصاف فراہم کرکے عالم اسلام میں مثالی کردارپیش کرے

نعروں کے بجائے ایران انصاف فراہم کرکے عالم اسلام میں مثالی کردارپیش کرے

عید الضحی کے موقع پر زاہدان کے سنی نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: آئے دن ایران میں سنی مسلمانوں پر حکومتی دباؤ بڑھ رہاہے جو انتہائی افسوسناک اور قابل تشویش بات ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ایران کی سنی برادری حکام اور رجیم کیلیے موقع ہے، حکمران انصاف کی فراہمی سے عالم اسلام میں نعرہ لگاسکتے ہیں کہ متحد ہوجائیں۔ لیکن رجیم نے اپنے نعروں کے اثبات کیلیے اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا ہے۔
زاہدان کی مرکزی عیدگاہ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ایران کی سنی برادری کی آبادی بیس فیصد یا اس سے زیادہ ہے۔ اس کے باوجود انہیں ہتک آمیز اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ سنیوں نے اس ملک کیلیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، اسلامی جمہوریہ سے پہلے بھی اور انقلاب کے بعد بھی ہم نے اپنے وطن کی حفاظت کیلیے بندوق اٹھایا ہے۔ لیکن اب سنیوں کو مسلح اداروں سے دور رکھا جارہاہے، جبکہ پچھلے رجیم میں حالات بہتر تھے اور سنیوں کو بڑے پوسٹس ملے تھے۔
مولانا اسماعیل زئی نے کہا تینتیس سالوں کے دوران کسی بھی کابینہ، سفارتخانہ اور ملک کی نمائندگی کرنے ولاے ادارے میں کسی سنی کو مبرشپ نہیں دیاگیاہے۔ عام سپاہی سے بڑھ کر کوئی سنی کسی پوزیشن پر نہیں بیٹھ سکتا۔
صوبہ سیستان بلوچستان کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا: اس صوبے میں اکثریت سنی برادری کی ہے، اس کے باوجود بلوچستان یونیورسٹی کے چارسو اکیڈمک ممبرز سے صرف تیرہ افراد کا تعلق اہل سنت سے ہے، صوبائی سکیورٹی کونسل میں ایک سنی بھی نہیں ہے، ادارتی کونسل میں سنیوں کی تعداد دس سے کم ہے۔ یہ ایک امتیازی سلوک ہے جسے صرف آیت اللہ خامنہ ای ختم کرسکتے ہیں۔ اس تالے کی چابی ان کے ہاتھ میں ہے۔
مولانا نے کہا: ہم اقتدار کیلیے نہیں مرتے اور حکومت کے پیاسے نہیں ہیں۔ البتہ ایران ہمارا وطن ہے، ایران ہمارا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں اجنبی اور مہاجر نہ سمجھا جائے، ہماری ہتک نہ ہو، ہم اپنے ملک میں عزت سے جینا چاہتے ہیں۔ اس لیے رہبر ’خامنہ ای‘ اس غیرمکتوب پالیسی کو ختم کریں۔
انہوں نے کہا: شیعہ و سنی دونوں کی نسبت اسلام سے ہے۔ ہم چاہتے ہیں پوری دنیا میں جہاں شیعہ اقلیت میں ہیں انہیں مذہبی آزادی حاصل ہو، ہماری اطلاعات کے مطابق کسی بھی ملک میں شیعہ حضرات کو عبادت کے مسئلے میں پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، لیکن ایران کے بڑے شہروں میں سنی مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے اور جمعہ وعیدین کی نماز پڑھنے کی ادائیگی کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اطلاع ملی ہے کہ اصفہان اور بعض دیگر شہروں میں سنیوں کو نماز نہ پڑھنے دیاگیاہے۔
بعض تعلیمی اداروں اور چھاؤنیوں میں سنی حضرات کو شیعہ ائمہ کے اقتدا میں نماز پڑھنے پر مجبور کیاجاتاہے، ہر مسلک کے پیروکار آزاد ہیں جس طرح چاہیں عبادت کریں، کوئی ان دو مسلکوں کوادغام نہیں کرسکتا۔ اسی طرح مذہبی وتعلیمی مسائل میں مداخلت ناقابل برداشت ہے۔ آئین کے مطابق ہمیں مذہبی آزادی حاصل ہے، ہم آئین کو مانتے ہیں تنگ نظرعناصر کی مداخلت کو نہیں۔ ہمارے دینی مدارس کو حکومتی اصلاح و پلاننگ کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے دو نامور سنی علما کی حج پر حکومتی پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا: دنیا کے کسی بھی ملک میں مسلمانوں کو حج کی ادائیگی سے نہیں روکا جاتاہے لیکن ایران میں ایسا ہوتا ہے جو افسوسناک بات ہے۔
انہوں نے تاکید کی اتحاد سمینارز اور نعروں سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ انصاف کی فراہمی سے قومی اتحاد اور امن کو یقینی بنایاجاسکتاہے۔ حکام اپنے نعروں کو جامہ عمل پہنائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں