مکرمہ مکرمہ میں غلاف کعبہ کی تبدیلی تقریب

مکرمہ مکرمہ میں غلاف کعبہ کی تبدیلی تقریب

مکہ مکرمہ(خبرايجنسياں) بیت الحرام میں خدائے بزرگ و برترکی حمدو ثنا کی صداوٴں کے دوران غلافِ کعبہ تبدیل کیا گيا۔
ایک جانب جب لاکھوں افراد طلوع آفتاب کے بعد وقوف کے لئے منیٰ سے عرفات روانہ ہورہے ہیں ،تو دوسری جانب غلاف کعبہ تبدیل کیا گيا ہے۔یہ غلاف ہرسال 9 ذی الحج کو تبدیل کیا جاتا ہے۔
حرم انتظامیہ کے سینئر حکام اورغلاف تیار کر نے والے ادارے کے ایک سو سے زائد کارکن نے غلاف تبدیل کرنے کا فریضہ انجام ديا۔
ایک خاص فیکٹری میں تیار کئے جانے والے غلاف کی تیاری پر 2 کروڑ ریال لاگت آئی ہے۔

لاکھوں فرزندان توحید کا میدان عرفات میں اجتماع

لاکھوں فرزندان توحید آج حج کا رکن اعظم ادا کرنے کے لیے مکہ مکرمہ سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کھلے میدان عرفات میں جمع ہیں۔
حجاج کرام نے رات وادی منیٰ میں کھلے آسمان تلے گزاری تھی اور وہ نصف شب کے بعد میدان عرفات کی جانب روانہ ہوگئے تھے۔اس دوران وہ ”لبیک اللہم لبیک لاشریک لک لبیک”کا ورد کررہے تھے۔حجاج کی کثیر تعداد پیدل ہی منیٰ سے میدان عرفات پہنچی جبکہ ایک بڑی تعداد نے بسوں کے ذریعے قریباً دس کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔
مکہ کے گورنر شہزادہ خالد الفیصل نے بتایا ہے کہ بیرون ممالک سے اٹھارہ لاکھ تیس ہزار سے زیادہ فرزندان توحید حج کے لیے مکہ مکرمہ پہنچے ہیں اور یہ تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں ڈیڑھ فی صد زیادہ ہے۔ان کے علاوہ سعودی شہری اور سعودی مملکت میں مقیم غیرملکی تارکین وطن بھی لاکھوں کی تعداد میں فریضہ حج ادا کررہے ہیں۔
اس حج کے موقع پر پہلی مرتبہ حجاج کرام چین کی تعمیرریلرے لائن کے ذریعے مکہ میٹرو پر سفر کررہے ہیں،وہ پہلے اس کے ذریعے وادی منیٰ پہنچے اور پھر میدان عرفات آئے ہیں۔اس ٹرین کے ذریعے ایک گھنٹے میں بہتر ہزار عازمین کو میدان عرفات اور منیٰ پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ مناسک حج کی ادائی کے دوران ازدحام سے بچا جاسکے جس کے نتیجے میں گذشتہ برسوں کے دوران افسوسناک واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
دو رویہ ریلوے ٹریک کے ذریعے مکہ شہر سے منیٰ ،مزدلفہ اور میدان عرفات کو ملایا گیا ہے۔ٹرین پراجیکٹ کے ڈائریکٹر فہد ابو طربوش نے بتایا کہ اس سال سعودی عرب ،خلیجی ریاستوں اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے حجاج کرام ہی وادی منیٰ اور میدان عرفات تک پہنچنے کے لیے میٹروٹرین استعمال کررہے ہیں۔
سعودی عرب کی حکومت نے منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے عمل کے دوران بھگدڑ سے بچنے کے لیے اربوں ڈالرز کی لاگت سے بہتر انتظامات کیے ہیں۔واضح رہے کہ 2006ء میں منیٰ میں بھگدڑ مچ جانے سے تین سو چونسٹھ حجاج جاں بحق ہوگئے تھے،اس سے دوسال پہلے 2004ء میں دوسو اکاون حجاج شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد پرانے پُل کو مسمار کر کے اس کی جگہ جمرات کے ارد گرد کثیر منزلہ پُل بنا دیا گیا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں