شام میں سرکاری فوج کے ہاتھوں تحریک انقلاب میں 4100 افراد ہلاک

شام میں سرکاری فوج کے ہاتھوں تحریک انقلاب میں 4100 افراد ہلاک

بیروت/دبئی(العربیہ ڈاٹ نیٹ) شام میں اپوزیشن کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق نو ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران صدر بشار الاسد کی وفادار فوجوں کے ہاتھوں 4135 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مہلوکین میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی شامل ہے۔
شام میں حکومت مخالفین کی قائم کردہ ایک نیوز ویب سائٹ “شہداء انقلاب شام” پر جاری تفصیلات میں انسانی حقوق اور دیگر اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تحریک انقلاب کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں مرد شہریوں کی ہوئی ہیں۔ انتیس اکتوبر تک مرد مقتولین کی تعداد 3948 رجسڑڈ کی گئی تھی جبکہ 187 عورتیں تحریک کا ایندھن بنیں۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ مارچ سے جاری ہنگاموں کےکے بعد ستمبر اور اکتوبر سب سے زیادہ ہلاکت خیز مہینے ثابت ہوئے ہیں جن میں مجموعی طور پر ایک ہزار افراد ہلاک ہو گئے۔ قبل ازیں 30 اگست کو فراہم کردہ ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 3105 تھی جو اگلے دوماہ میں بڑھ کر چار ہزار سے متجاوز ہو گئی ہے۔
اپوزیشن کے ذرائع اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد سے استعفیٰ طلب کرنے کے لیے جاری اس تحریک کے دوران ملک کا تیسرا بڑا شہر حمص سب سے زیادہ خونی ثابت ہوا ہے۔ اس شہر میں اب تک مہلوکین کی تعداد 1369 تک پہنچ گئی ہے۔
حمص کے بعد درعا شہر 747 ہلاکتوں کے ساتھ دوسرے اور ادلب تیسرے نمبر پر ہے۔ “السویداء” اور” الرقہ” شہروں میں تشدد کے سب سے کم واقعات سامنے آئے جہاں دونوں شہروں میں کل آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک ہی روز میں ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتوں میں جون کا مہینہ زیادہ ہلاکت خیز رہا جب مظاہرین کے جمعہ کے احتجاجی مظاہروں پر سرکاری فوج کی فائرنگ سے ساحلی شہر لاذقیہ اور ضلع ادلب میں 210 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
مہلوکین میں اب تک سب سے زیادہ مرنے والوں کی تعداد سولین پر مشتمل ہے۔ رجسٹرڈ مقتول شہریوں کی تعداد 3704 بیان کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ 431 فوجی بھی مظاہرین کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ جہاں تشدد کا سلسلہ پورے ملک میں تیزی سے پھیل رہا ہے وہیں فوج اور سیکیورٹی اداروں کے نقصان میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

بچوں کی ہلاکتیں
“العربیہ ڈاٹ نیٹ” کی رپورٹ کے مطابق باغیوں کے زیر اہتمام ویب سائٹ “شہداء انقلاب شام” میں مارچ سے اب تک فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے شہریوں کے تمام دستیاب کوائف جن میں ان کےنام، عمر، جنس اور آبائی شہر کا نام بھی شامل ہیں شائع کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ شہریوں پر گولیاں چلانے اور تشدد کے مناظر پر مبنی ویڈیوز بھی جاری کی گئی ہیں۔
حکومت مخالفین کی جانب سے کردہ تفصیلات کےمطابق فوج کے ہاتھوں مرنے والی ایک قابل ذکر تعداد کم عمر بچوں کی بھی شامل ہیں۔ اب تک ریکارڈ پر آنے والی یہ تعداد 265 تک جا پہنچی ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نگاہ رکھنے والے ایک کارکن رامی عبدالرحمان نے الزام عائد کیا ہے کہ شامی حکومت فوج کے ہاتھوں مرنے والوں اور تشدد کے واقعات کے غلط اعداد و شمار جاری کر رہی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار میں مہلوکین کی تعداد کم سے کم کر کے اور مظاہرین کے ہاتھوں فوجیوں پر حملوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔

تازہ واقعات میں آٹھ ہلاکتیں
شام میں انسانی حقوق کے مندوبین کے مطابق مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرین اور سرکاری فوج کے درمیان جھڑپیں بدستور جاری ہیں۔ تازہ واقعات میں حکومت کےخلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے ایک گروپ پر فائرنگ کر کے سات افراد کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ بشار الاسد کی وفادار فوج کی فائرنگ سے ایک باغی فوجی کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔
اطلاعات کے مطابق حمص کے وسط میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران فوج کی فائرنگ سے ایک انیس سالہ لڑکا ہلاک ہو گیا۔ حمص ہی میں شاہراہ قاہرہ میں ایک احتجاجی ریلی پر فائرنگ میں تین افراد مارے گئے۔ قبل ازیں فوج کی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والے تین افراد اسپتالوں میں دم توڑ گئے۔ ملک کے ایک دوسرے شہر”حماۃ” میں فوج کے ساتھ جھڑپ میں ایک باغی فوجی بھی مارا گیا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں