معمر قذافی اور ان کے بیٹے معتصم کی خفیہ مقام پر تدفین

معمر قذافی اور ان کے بیٹے معتصم کی خفیہ مقام پر تدفین

طرابلس(العربیہ ڈاٹ نیٹ) لیبیا کی عبوری حکومت کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ سابق صدر معمر قذافی اور ان کے بیٹے کو نمازجنازہ کے بعد کسی خفیہ مقام پر دفن کردیا گیا ہے۔
عبوری قومی کونسل کے ایک ترجمان ابراہیم بیت المال نے امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک ٹیکسٹ پیغام کے ذریعے بتایا ہے کہ قذافی ،ان کے بیٹے معتصم اور سابق وزیر دفاع ابوبکر یونس کو منگل کی صبح پانچ بجے دفن کردیا گیا ہے۔اس سے پہلے ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں قذافی کے بعض عزیزواقارب اورسرکاری حکام نے شرکت کی۔
ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ کھلے صحرا میں ایک نامعلوم مقام پر کرنل قذافی اور ان کے بیٹے کی تدفین انتہائی سادہ طریقے سے کردی گئی ہے اور تجہیز وتدفین کے عمل میں ان کے رشتے داروں اور دوسرے لوگوں نے شرکت کی ہے۔لحد کو بے نام رکھا جائے گا تاکہ وہ کوئی مزار نہ بن سکے۔
قبل ازیں قومی عبوری کونسل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ قذافی کی لاش کی حالت ”انتہائی خراب” ہو چکی تھی اور اسے مزید نہیں رکھا جا سکتا تھا۔ قذافی کی لاش گذشتہ چار روز سے دیدار عام کے لیے رکھی رہی تھی۔
اختتام ہفتہ پر لیبیا کے چیف پیتھالوجسٹ ڈاکٹر عثمان الزینتانی نے ان تینوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا تھا اور ان کی شناخت کی تصدیق کے لیے ڈی این اے کے نمونے لیے تھے۔انھوں نے بتایا کہ قذافی کی موت سر پر گولی لگنے سے ہوئی تھی اور وہ پوسٹ مارٹم رپورٹ پہلے اٹارنی جنرل کو پیش کریں گے جس کے بعد اسی ہفتے یہ رپورٹ جاری کردی جائے گی۔
گذشتہ جمعرات کو قذافی کی ان کے آبائی شہر سرت کے نواح سے پہلے گرفتاری اور پھر چند لمحوں کے بعد موت کی خبر ابھی تک معما بنی ہوئی ہے۔لیبیا کے عبوری حکمران اس تمام واقعہ کی کوئی اور کہانی سنا رہے ہیں جبکہ موبائل فون کیمروں سے بنی ویڈیوز کوئی اور کہانی بیان کررہی ہیں۔یہ ویڈیوز نامعلوم افراد نے بنا کر انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کی ہیں یا میڈیا اداروں کے حوالے کی ہیں۔بعض صحافیوں نے بھی قذافی کی ویڈیوز بنائی ہے اور ان کی مدد سے تانے بانے بُننے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سیف الاسلام فرار کی کوشش میں
لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے ایک سنیئر عہدیدار کے مطابق معمر قذافی کے مفرور بیٹے سیف الاسلام نیجر اور الجزائر کی سرحد کے قریب کہیں چحپے ہوئے ہیں اور وہ جعلی پاسپورٹ کے ذریعے ملک سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق اس بات کا علم ایک سیٹلائٹ ٹیلی فون کال سننے کے بعد ہوا ہے۔اس عہدیدار کے مطابق یہ منصوبہ قذافی کے سابق انٹیلی جنس سربراہ عبداللہ السنوسی نے تیار کیا ہے۔
این ٹی سی کے ایک اورعہدے دار کا کہنا ہے کہ سیف الاسلام قذافی نیجر اور الجزائر کے درمیان واقع سرحد کے قریب کہیں موجود ہیں۔انھیں مرزوق کے علاقے سے ایک جعلی پاسپورٹ دیا گیا تھا۔اس عہدے دار کے مطابق لیبیا کے سابق انٹیلی جنس چیف عبداللہ السنوسی ان کے ملک سے فرار کی سازش میں ملوث ہیں۔
این ٹی سی کے اس عہدے دار کے مطابق یہ علاقہ بہت مشکل ہے۔ وہاں سے فرار کے کئی راستے موجود ہیں اور اس کی نگرانی اور محاصرہ نہیں کیا جاسکتا۔حتیٰ کہ نیٹو بھی اس علاقے کو مانیٹر نہیں کرسکتی۔اس کے لیے بہت بڑی فوج کی ضرورت ہے جو ان کا سراغ لگائے اور انھیں پکڑ لے۔ درایں اثناء انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے قذافی کے حامیوں کے مبینہ قتل عام کی اطلاع دی ہے۔ اس تنظیم کے مطابق قذافی کے مضبوط گڑھ سرت سے 53 افراد کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں بظاہر پھانسی دی گئی ہے۔ تنظیم کے مطابق ”یہ لاشیں مہاری ہوٹل سے ملی ہیں اور بعض ہلاک شدگان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے”۔انسانی حقوق کی اس تنظیم کے ایک نمائندے پیٹر بخارٹ کا کہنا تھا:”لاشیں ملنے سے پہلے یہ ہوٹل انقلابی دستوں کے زیر قبضہ تھا”۔
ادھر سرت میں ایندھن کے ایک سٹوریج یونٹ میں دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کم سے کم 50 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دھماکے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں