مولانا عبدالحمید: آمریت اور خودغرض حکام کا دور ختم ہوچکاہے

مولانا عبدالحمید: آمریت اور خودغرض حکام کا دور ختم ہوچکاہے

خطیب اہل سنت زاہدان، شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے خطبہ جمعے کا دوسرا حصہ مشرق وسطی اور لیبیا کے موجودہ حالات پر گفتگو کیلیے خاص کردی۔ انہوں نے کہا مسلم ممالک میں آمریت اورخودغرض حکمرانوں کا سکہ مزید نہیں چلتا۔ اب مسلم قومیں بیدار ہوچکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: مسلمانوں نے ایک ایسا دور دیکھا جو آمروں کا دورتھا، یہ جابر و آمر حکمران تخت حکومت پر زبردستی سے قابض ہوئے یا جعلی انتخابات کے ذریعے مسند صدارت و جابریت پر جمے رہے۔ اس دوران مسلمانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ جابرحکمران عوام کی بات سننے تک تیار نہیں تھے، لیکن الحمدللہ اب حالات بدل چکے ہیں، مسلم معاشرے اسلامی بیداری و شعور اور سیاسی و معاشرتی ترقی حاصل کرچکے ہیں۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے ممتاز عالم دین نے کرنل قذافی کے قتل کے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: لیبیا کے سابق آمر کرنل قذافی حکومت وقت کیخلاف سازش کرکے زبردستی سے عنان حکومت اپنے ہاتھ لیا۔ بیالیس برس تک حکمرانی کرکے قذافی اپنے عوام کی بات سننے کیلیے تیار نہیں ہوا، بلکہ اسے ’’ملک الملوک‘‘ اور ’’قائد ملت اسلامیہ‘‘ ہونے کا وہم تھا۔ لیکن برسوں قتل و غارتگری کے بعد وہ بالاخر خود قتل ہوا جس پر لیبیا کے عوام نے خوشی کا اظہارکرکے جشن منایا۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: لیبیا کے غیور عوام اب ایک نئی آزمایش میں ہیں۔ قذافی کے قتل کے بعد اب انہیں اپنے مقدر کا خود فیصلہ کرنا پڑتاہے۔ امید کی جاتی ہے کہ لیبیا کے عوام باہمی اتحاد سے اسلامی جمہوریت اور آزادی کی جانب قدم بڑھائیں گے۔ اسی طرح ہمیں امید ہے کہ جن ممالک میں عوام آمروں کے شکنجے میں ہیں اور وہاں کے حکمران لوگوں کے مطالبات کا جواب گولوں اور ٹینکوں سے دیتے ہیں، ان مظلوم عوام کو بھی جلد از جلد مکمل آزادی نصیب ہو۔
ظالم و جابر حکمرانوں کی حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکام ’’عذاب خداوندی‘‘ سے دوچار ہیں۔ جو حکمران عوام کی بات پر توجہ نہیں دیتا اور ان کے مطالبات کو ناقابل اعتنا سمجھتا ہے، وہ دراصل عذاب میں مبتلا ہے۔ چونکہ جب اللہ تعالی کی گرفت کسی پر آئے تو اس کی آنکھیں اور کان کام نہیں کرتے۔ یہ ڈکٹیٹر بھی ایسی ہی حالت سے دوچارتھے؛ حسنی مبارک، بن علی، معمرقذافی اور دیگر آمر جو عوام کی بات سننے کیلیے تیار نہیں تھے ان پر اللہ کی سزا نازل ہوئی تھی۔
اب حالات بدل چکے ہیں، آمریت کا دور ختم ہوچکاہے۔ امیدہے مستقبل میں نئے حالات میں مسلم قومیں عزت و سربلندی سے جیئیں۔

احکام الہیہ پر عمل نہ کرنے کی وجہ ایمان و عقیدہ کی کمزوری ہے
حضرت شیخ الاسلام نے اپنے بیان کے پہلے حصے میں سورت الحدید کی آیت 20 کی تلاوت کیبعد اسلام کے بنیادی احکام میں مسلمانوں کی جانب سے کمزوری دکھانے کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا ایمان کی کمزوری اور اعتقادی ضعف کی وجہ سے آج کا مسلمان دستورات خداوندی پر عمل نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا: آج ہم مادیت اور دنیاپرستی کے دور میں بس رہے ہیں۔ ایک ایسے دور میں جس میں انسان دنیا اور اس کی لذتوں سے شدت سے محبت کرتاہے۔ یہ زمانہ فخر کرنے اور خودپسندی کا ہے، لوگ فخرفروشی اور پیسہ کمانے میں ایک دوسرے سے مقابلے کیلیے میدان میں اترآتے ہیں۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا ’’روحانیت‘‘ اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی سہولت کیلیے مادی اشیا سے اس کی مدد کی، یہ بھی نعمت ہے لیکن اس سے بڑی نعمت ’’روحانیت‘‘ اور معنویت ہے جس پر مسلمان زیادہ توجہ نہیں دیتے۔ ایمان اور عقیدے میں کمزوری کی وجہ سے لوگ سست ارادہ بن چکے ہیں اور ہمتیں پست ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا: یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ مسلمان بہت سارے احکام کو چھوڑ کے بیٹھے ہیں۔ پنج وقتہ نمازیں قضا کی جاتی ہیں، زکات ادا نہیں ہوتی اور مال والے لوگ حج پر نہیں جاتے۔ قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں متعدد مقامات پر نماز پڑھنے کا حکم آیاہے۔ لیکن آج کل بعض لوگ بالکل نماز ہی نہیں پڑھتے، جبکہ بعض لوگ فجر کی نماز قضا کرتے ہیں، فجر کے وقت بہت سارے گھر قبرستان کا منظر پیش کرتے ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے۔ اس حالت پر رونا چاہیے۔
صاحب مال اور استطاعت مسلمانوں پر زکات اور حج فرض ہے۔ یہ ارکان اسلام سے ہیں۔ صاحب نصاب مسلمان اگر زکات ادا نہ کرے قبر میں عذاب سے دچار ہوگا۔ اگر استطاعت ہو تو زندگی میں ایک مرتبہ حج پر جانا فرض ہے۔ لیکن بہت سارے صاحب استطاعت مسلمان جان بوجھ کر حج پر نہیں جاتے۔ حدیث شریف میں آیاہے جس پر حج واجب ہو اور وہ حج پر نہ جائے تو جس حال پر وہ چاہے مرجائے، عیسائی ہوکر یا یہودی بن کر اس دنیا سے چلا جائے۔ اس لیے ہمیں ایمان کی تقویت اور پختہ یقین کیلیے محنت کرنی چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں