شام: اسدی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ، 14 افراد ہلاک

شام: اسدی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ، 14 افراد ہلاک

دمشق(العربیہ ڈاٹ نیٹ،ایجنسیاں) شام کے مختلف شہروں میں سکیورٹی فورسز نے صدر بشار الاسد کے مخالفین کی احتجاجی ریلیوں پر فائرنگ اور منحرف فوجیوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں مزید چودہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
عینی شاہدین نے العربیہ ٹی وی کو بتایا ہے کہ شامی فوج جنوبی قصبے حراک کے نواح میں حزب اختلاف کی حمایت میں ملازمت کو خیرباد کہنے والے فوجیوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ اس علاقے میں ایک معروف عالم دین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بھی فوجیوں نے فائرنگ کی ہے۔
دارالحکومت دمشق سے اسی کلومیٹر جنوب میں واقع حراک میں کم سے کم بیس فوجیوں نے اپنی ملازمت کو خیرباد کہہ دیا ہے جس کے بعدا ن کی سرکاری فوج کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں تین مظاہرین مارے گئے ہیں۔ حراک میں فوجیوں کے انحراف سے قبل سکیورٹی فورسز نے شیخ واسجیح القدح کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کر دی۔ شیخ واسیج اس قصبے کی مسجد ابوبکر کے خطیب ہیں جو صدر اسد کے خلاف مظاہروں کا ایک بڑا مرکز بن چکی ہے۔
حراک میں یہ جھڑپیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب سکیورٹی فورسز نے وسطی شہر حمص میں حکومت مخالفین کے خلاف بدھ کو تیسرے روز بھی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔دس لاکھ کی آبادی والے اس شہر میں گذشتہ دوروز میں اڑتالیس افراد مارے گئے ہیں۔
شامی حکومت کے خلاف تحریک میں پیش پیش کارکنان نے یہ بھی بتایا ہے کہ صدر اسد کے بھائی مہر الاسد کے زیرکمان ری پبلکن گارڈز اور فورتھ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے فوجی دارالحکومت دمشق کے مشرقی علاقوں میں حکومت مخالفین اور منحرف فوجیوں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کررہے ہیں۔
درایں اثناء شامی لیگ برائے دفاع انسانی حقوق نے صدراسد پر حکومت مخالفین کے خلاف ہلاکت آفریں انتقامی کارروائیاں کرنے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ ان پر انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
اس تنظیم کے مطابق مارچ کے وسط سے صدر بشارالاسد کے خلاف جاری تحریک کے دوران سکیورٹی فورسز کی کریک ڈاٶن کارروائیوں میں تین ہزار چار سو بیاسی افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ان میں دوسو بارہ بچے اور ننانوے خواتین بھی شامل ہیں جبکہ چار ہزار دوسو سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ شامی فورسز کے تشدد سے ایک سواکانوے افراد دوران حراست مارے گئے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں