گیلاد شالیت اسرائیل کے حوالے، تل ابیب نے 477 فلسطینی اسیر رہا کر دیئے

گیلاد شالیت اسرائیل کے حوالے، تل ابیب نے 477 فلسطینی اسیر رہا کر دیئے

دبئی(العربیہ ڈاٹ نیٹ) غزہ میں فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ پانچ سال پہلے اغوا کیے گئے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو رہائی کے لیے غزہ پٹی سے مصریوں کے حوالے کر دیا گیا ہے جہاں ایک اعلی فوجی عہدیدار اسے اپنے ساتھ فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسرائیل لے گئے۔
منگل اٹھارہ اکتوبر کا دن اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے لیے ہی نہیں بلکہ اُن سینکڑوں فلسطینیوں کے لیے بھی رہائی کا پیغام لے کر آیا ہے، جو اسرائیل کی قید میں تھے۔ قیدیوں کے تبادلے کے اس سمجھوتے کے تحت اِس ایک اسرائیلی فوجی کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ منگل کی صبح ایک گاڑی شالیت کو سرحد پار مصر کے سینائی جزیرہ نما میں پہنچا کر عجلت میں واپس غزہ پہنچ گئی۔ اُدھر سے فلسطینی قیدی کے پہلے گروپ کو بھی بسوں میں سوار کر کے مصر کے راستے غزہ کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے۔
یہ پہلا گروپ 477 قیدیوں پر مشتمل ہے۔ اسرائیل مجموعی طور پر 1027 فلسطینی قیدی رہا کر رہا ہے۔ بقیہ قیدی تب رہا کیے جائیں گے، جب اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت واپس اسرائیلی سرزمین پر پہنچ جائے گا۔ اُس دوسرے مرحلے کا آغاز دو ماہ بعد ہو گا اور اُس میں 550 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔
25 سالہ شالیت کو جون 2006ء میں ڈرامائی طریقے سے اغوا کیا گیا تھا۔ فلسطینی عسکریت پسند غزہ پٹی سے ایک سرنگ کھود کر اسرائیلی سرزمین پر پہنچے تھے اور اُنہوں نے شالیت کے ٹینک یونٹ پر اچانک دھاوا بول دیا تھا۔ اس کارروائی میں شالیت کے دو ساتھیوں کو ہلاک جبکہ اُسے اغوا کر لیا گیا تھا۔ تب سے اُسے خفیہ مقامات پر رکھا جا رہا تھا۔ سنہ 2009ء میں اُس کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی۔
رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں میں سے کچھ کو غزہ پٹی اور دیگر کو مغربی کنارے پہنچایا جائے گا۔ چالیس فلسطینی قیدی ایسے بھی ہیں، جنہیں جلا وطن کرتے ہوئے ترکی، قطر اور شام روانہ کیا جائے گا۔ غزہ پٹی میں حماس تنظیم واپس پہنچنے والے قیدیوں کے شاندار استقبال کی تیاریاں کر رہی ہے۔
مصری حکام جیسے ہی شالیت کو اسرائیل کے حوالے کریں گے، اُسے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے ملک کے وسطی حصے میں ایک فضائی اڈے پر پہنچا دیا جائے گا جہاں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور اُس کے اہل خانہ اُس کا استقبال کریں گے۔ بعد ازاں اُسے شمالی اسرائیل میں اُس کے گھر کی جانب روانہ کر دیا جائے گا۔
اس سے پہلے اسرائیل کی سپریم کورٹ نے ان چار درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے، جو اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی مخالفت میں پیش کی گئیں تھیں۔ یوں دو ہزار چھ سے حماس کے زیر حراست گیلاد شالیت کی وطن واپسی کے امکانات بڑی حد تک روشن ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی عدالت سے ان اسرائیلی شہریوں نے مداخلت کی اپیل کی تھی، جن کے اہل خانہ یا احباب ان چار سو ستتّر فلسطینیوں میں سے بعض کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے، جنہیں قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جا رہا ہے۔ ان افراد کا مطالبہ تھا کہ ان فلسطینی باشندوں کو گیلاد شالیت کے بدلے نہ رہا کیا جائے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی ہے اور اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس بارے میں کہا کہ میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ تسلیم کرنا کہ جن لوگوں نے آپ کے پیاروں کے خلاف ایسے گھناؤنے جرم کیے ہوں اور ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے تو آپ پر کیا گزرے گی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں