’لالچی آدمی نامعتبر اور بے عزت ہوجاتاہے‘

’لالچی آدمی نامعتبر اور بے عزت ہوجاتاہے‘

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اس جمعے کاخطبہ قرآنی آیت: ’’ان الذین لایرجون لقائنا ورضوا بالحیوٰۃ الدنیا واطمئنوا بہا والذین عن آیاتنا غافلون۔ اولءٰک ماویٰہم الناربما کانوا یکسبون،‘‘ سے کرتے ہوئے حرص ولالچ کے برے اثرات اور مذمت کے حوالے سے گفتگو فرمائی۔
انہوں نے کہا: دنیا کے لیے حرص و لالچ رکھنا انتہائی قبیح اور بری صفت ہے، اس سے آدمی کا اعتبار اور قدر وقیمت گرجاتی ہے۔ بخیل اور حریص شخص اللہ تعالی کے یہاں ایک ذلیل و خوار فردہے، جبکہ اللہ ایسے بندوں سے محبت فرماتاہے جو اس کی دی ہوئی روزی پر قناعت کرتے ہیں۔ قانع شخص اللہ رب العزت کا شکریہ بجالاتا ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: شریعت کا حکم یہی ہے کہ رزق و روزی قانونی اور شرعی طریقوں سے حاصل کیاجائے۔ اس راہ میں وسوسے اور پریشانی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، لالچ میں پڑنا مذموم اور ناپسندیدہ عمل ہے۔ چونکہ حدیث شریف میں آتاہے کہ کوئی شخص اس وقت تک اس دنیا سے رخصت نہیں ہوگا جب تک وہ اپنے مقررہ رزق نہ لے، جتنا نصیب ہے اتنا ہی مل جانا ہے۔ اس لیے حصول رزق میں اپنی جان و فکر زیادہ نہ کھپائیں۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے مزید کہا: دنیوی مسائل میں اپنے سے اوپر والے کی جانب نہ دیکھیں بلکہ اپنے سے نیچے لوگوں اور چیزوں کی طرف نظر اٹھائیں۔ مثلا اگر کوئی شاندار محل یامکان تمہاری نظروں کے سامنے آئے اور اس طرح کا مکان تمہارے پاس نہیں تو ایسے افراد کو دیکھیں جن کا سادہ سا مکان تک نہیں۔ تو روزی کے مسئلے میں بندہ اجمال پر اکتفا کرے اور جو کچھ اسے ملا ہے اسی پر قناعت کرے۔
خطیب اہلسنت نے لالچ کی مذمت میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: دنیا سے وابستگی اور لالچ رکھنے والا شخص ہرگز سیرنہیں ہوتا، اس کا پیٹ سوائے مٹی کے اور کوئی چیز نہیں بھرسکتی، جیسا کہ حدیث شریف میں آیاہے کہ ابن آدم کا پیٹ ہرگز نہیں بھرتا مگر مٹی سے۔ روزی اور بقدر ضرورت دنیا طلب کرنا اچھا اور پسندیدہ ہے لیکن دنیا و مادیات کا غلام بن جانا مذموم اور ناپسند ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درہم ودینار کے بندوں پر لعنت بھیجی ہے۔
شروع میں تلاوت شدہ آیت کی تشریح کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: اس مبارکہ آیت میں اللہ رب العزت نے ایسے لوگوں کے حالات بیان فرمایاہے جو ان کی ملاقات اور زیارت کا شوق رکھتے ہیں نہ ہی انہیں اس کی امید ہے، قرآن پاک کے مطابق ایسے لوگ دنیاپرست ہیں خداپرست نہیں، یہ لوگ دنیاداری پر رضامند ومطمئن ہیں اور آیات الہیہ سے غافل ہیں۔ اس گروہ کا انجام جہنم کی آگ ہے۔ لالچی و حریص شخص کا انجام بھی یہی ہے جو دنیا کاغلام بن چکاہے۔
البتہ ایسے لوگ جو اللہ تعالی کی عبادت میں ایک دوسرے سے سبقت لیتے ہیں، دنیا اور دنیوی مسائل میں قناعت کرتے ہیں، ان کا حرص و لالچ صرف دینی امور میں ہے تو جنت اور اس کی نعمتیں ان کا انعام ہے۔ چونکہ یہ لوگ ہمیشہ اپنے ایمان کی تکمیل و ازدیاد کی سوچ میں ہیں، اللہ کی یاد سے غافل نہیں ہوتے اور اس کی آیات میں غور وتدبر کرتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کی نماز میں جان، اخلاص اور للہیت زیادہ سے زیادہ ہو۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں