“شام فوج میں ایک ہفتے کے دوران 300 اہلکاروں کی بغاوت “

“شام فوج میں ایک ہفتے کے دوران 300 اہلکاروں کی بغاوت “

دبئی(العربیہ ڈاٹ نیٹ) شام میں سرکاری فوج سے بغاوت کرکے حکومت مخالف اپوزیشن کے ساتھ مل کر لڑائی میں شامل ہونے والے چھاتہ بردار فوجی دستے کے میجر نے بتایا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کم سے کم تین سو فوجی اہلکاروں نے بغاوت کی ہے جنہیں بہ حفاظت حمص اور دیگر مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
“العربیہ ڈاٹ نیٹ” سے بات کرتے ہوئے فوج کے باغی میجر ماہر رحمون النعیمی نے بتایا کہ فوج سے بغاوت کرنے والوں میں دمشق، حمص، درعا اور دیگر شہروں میں تعینات فوجی یونٹوں کے اہلکار شامل ہیں۔ انہوں نےبتایا کہ دمشق میں “حارہ” کے مقام پر تعینات”پلٹون نمبرنو” کے سات اہلکار فوج سے الگ ہو کر باغیوں سے جا ملے جبکہ ان کا ایک ساتھی بشار الاسد کی وفادار فوج کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ “النعیمیہ” فوجی اڈے سے 60 اہلکار اور دمشق کے نواح سے 70 فوجی بغاوت کر کے باغیوں سے جا ملے ہیں۔ النعیمیہ فوجی اڈے کے شہر کے مشرقی مقام پر قائم چوکی پر تعینات تمام اہلکار باغی فوج سے جا ملے، جنہیں بہ حفاظت حمص اور دیگر مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں میجر رحمون کا کہنا تھا کہ انہیں جیسے ہی فوج میں بغاوت کی اطلاعات ملتی ہیں وہ اپنے اہلکاروں کو فورا متحرک کر دیتے ہیں تا کہ باغی فوجیوں کو بہ حفاظت صدر بشار الاسد کے گماشتوں کے ہاتھوں سے بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔ حالیہ ایک ہفتے کے دورن بغاوت کرنے والوں میں فوجی افسران بھی شامل ہیں اور اب وہ حکومت کےخلاف باغیوں کی طرف سے لڑائی میں شامل ہیں۔
قبل ازیں ایک باغی کیپٹن ابراہیم جبور نے “العربیہ ڈاٹ نیٹ” سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ “شام کی فریڈم فورسز” کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گٓئی جو پیش آئند ایام میں مزید کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بغاوت کرنے والوں میں صف اول کے فوجی افسران بھی شامل ہیں۔
کیپٹن ابراہیم کے بہ قول فوج میں ہونے والی مسلسل پھوٹ ان کی توقعات سے کہیں زیادہ ہے، کیونکہ اتنے کم عرصے میں اتنی بڑی تعداد کا سرکاری فوج سے علاحدہ ہونا حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف عوام کے دفاع اور تحفظ کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ہماری اس جنگ کا کوئی سیاسی مقصد قطعی نہیں۔
منحرف کیپٹن نے زیدکہا کہ حکومت کی جانب سے باغی فوج پر سیاسی مفادات سمیٹنے کے حوالے سے عائد تمام الزامات کے بنیاد ہیں۔ ہمارا کسی اپوزیشن پارٹی سے کوئی رابطہ ہے اور نہ ہی رابطہ کرنے کی فی الحال کوئی ضرورت ہے۔ ہم عوام کے تحفظ کے لیے میدان میں ہیں اور انہیں بشار الاسد کے کارندوں سے بچانا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوام کو پرامن احتجاج کا حق ہے۔ باغی فوجیوں کا کام ہے کہ جہاں شہری اپنے جائز حقوق کے لیے احتجاجی مظاہرے کریں فوج انہیں ہرممکن تحفظ فراہم کرے۔ انہوں نے بشار الاسد کی ملک دشمن پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ صدر کے احکامات تسلیم کرنا چھوڑ دے اور فرد واحد کو بچانے کے لیے پوری قوم کا قتل عام نہ کرے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں