یہودی آباد کاری کا تسلسل امن کا خواب دیکھنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے:حماس

یہودی آباد کاری کا تسلسل امن کا خواب دیکھنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے:حماس

دمشق(مرکز اطلاعات فلسطین) فلسطین میں صہیونی قبضے کے خلاف جدوجہد میں سرگرم انسانی فلسطینیوں کی نمائندہ جماعت اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے ایک مرتبہ پھر مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی حکومت کی جانب سےیہودی آباد کاری کےظالمانہ تسلسل کی مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہےکہ فلسطین کے کسی بھی علاقے میں باہر سے لا کر یہودیوں کو بسانا اور یہاں کے صدیوں سے آباد باشندوں کو نکال باہر کرنا اسرائیل کی نسل پرستی پر مبنی ایک سنگین جرم ہے، جس کی عالمی قوانین میں کوئی گنجائش نہیں۔
حماس نے دمشق میں اپنے دفترسے جاری ایک پریس ریلیز میں فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیل سےمذاکرات کے لیے مُصِر فلسطینی اتھارٹی کی توجہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کےتازہ اعلان کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے بیت المقدس میں 1100 مکانات کی تعمیر کا اعلان نام نہاد امن عمل کے لیے مذاکرات کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا تسلسل جاری رکھ کر نہ صرف عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے بلکہ یہ ثابت کر دیا ہے کہ صہیونی ریاست صرف طاقت کی زبان جانتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب مغرب میں فلسطینیوں کی زمین غصب کر کے اس میں ایک ہزار ایک سو مکان کی تعمیر کا اعلان امن عمل سے کھلا انکار ہے۔ اس کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس کے پاس اور کوئی راستہ نہیں بچا سوائے اس کہ وہ اپنی قوم کی طرف پلٹیں اور مسلح مزاحمت کی حمایت کریں۔
حماس نے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیل کے یک طرفہ غیرقانونی یہودی آباد کاری کے منصوبوں پرعالمی برادری بالخصوص مسلم ممالک کی  خاموشی پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ بیان میں دو ٹوک الفاظ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے جاری مظالم کی بنیادی وجہ بالعموم پوری عالمی برادری بالخصوص مسلم ممالک کی خاموش تماشائی کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔
حماس نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت “فتح” کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کےخلاف مظالم میں فتح کی دوغلی پالیسی بھی شامل ہے، کیونکہ فتح کے رہ نما صرف زبانی طور پر صہیونی جرائم کی مذمت کرتے ہیں اور عملا انہوں نے مغربی کنارے میں ہر محب وطن شہری کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔
حماس کا اشارہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی ملیشیا کی جانب تھا جو اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر مغربی کنارے میں حماس اور دیگر مذہبی جماعتوں کے کارکنوں اور رہ نماؤں کو گرفتار کرتی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں