’انصاف کی فراہمی سے دنیا میں پائیدار امن قائم ہوگا‘

’انصاف کی فراہمی سے دنیا میں پائیدار امن قائم ہوگا‘

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعے کا آغاز سورت التوبہ آیت90 کی تلاوت سے کی۔ انہوں نے انصاف کی اہمیت اور بدامنی کے بنیادی اسباب کے حوالے سے گفتگو کی۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: انصاف کی فراہمی سے پوری دنیا میں پائیدار امن قائم ہوگا۔ بہت سارے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب بھی ’’عدل‘‘ کا لفظ قرآن وسنت میں آئے تو اس کا مخاطب حکام ہی ہیں، حالانکہ عام لوگ بھی ایسے احکامات کے مخاطب ہیں۔ قرآن وسنت کا حکم ہر فرد کیلیے ہے۔ فردی اور اجتماعی زندگی میں انصاف کا خیال رکھنا چاہیے۔ ان اسلامی منابع میں متعدد مقامات پر اللہ تعالی نے عدل وانصاف کا حکم فرمایاہے۔ میزان (ترازو) اور عدل کے الفاظ کئی جگہوں پر استعمال ہوئے ہیں۔

اللہ تعالی کے حق میں سب سے بڑاظلم ’’شرک‘‘ ہے
تلاوت شدہ آیت کی روشنی میں ’انصاف‘ کی مزید تشریح کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے کہا: انصاف کی تین قسمیں ہیں؛ سب سے اہم ترین نوع ’’انسان کا انصاف اپنے خالق کے حق میں‘‘ ہے۔ انصاف کی مراعات فردی زندگی سے شروع ہوتی ہے۔ حقوق اللہ کے حوالے سے انصاف کرنا چاہیے۔ توحید اللہ کا حق ہے، اس ذات پاک کیساتھ کسی کو شریک نہیں بنایا جاسکتا۔ شرک کرنا ناانصافی کی انتہا ہے جو عدل کے بالکل خلاف ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے انصاف کی دیگر اقسام کی تشریح کرتے ہوئے کہا: ’’حقوق نفس کی جانب توجہ کرنا‘‘ اور ’’حقوق الناس کاخیال رکھنا‘‘ انصاف کی دوسری و تیسری قسمیں ہیں۔ ان کا مطلب ہے اپنے آپ کو لوگوں کی نظروں میں نہیں گرانا چاہیے، گناہ کا ارتکاب کرکے اللہ اور اس کے بندوں کی بددعاؤں اور لعنتوں کو نہیں لینا چاہیے۔ آخر میں دیگر لوگوں کے حقوق بھی ادا کریں، ان کیساتھ انصاف کا معاملہ کریں۔ ان کی غیبت، تہمت اور حق خواری سے سخت اجتناب کریں جو ناانصافی کے زمرے میں آتے ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں انسانوں کے حقوق کے علاوہ جانوروں کے حقوق بھی ہیں اور ان کیساتھ ظلم کرنے والوں کیلیے سزائے الہی کی وعید ہے۔

تمام بحرانوں کی جڑ ’نا انصافی‘ ہے
بعض عرب ممالک میں عوامی انقلابات و تحریکوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے عوام کی فریاد کو جابرحکام کی ناانصافی کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا: قرآن وسنت میں جب انصاف کرنے کی دعوت دی جاتی ہے تو اس کا اہم ترین مخاطب حکمرانوں کا گروہ ہے۔ آج اگر دنیا میں بدامنی عام ہوچکی ہے اور اہل دنیا متعدد بحرانوں سے دست وگریبان ہیں تو اس کی بنیادی وجہ انصاف کی عدم فراہمی ہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے تاکید کی کہ فلسطین پر قبضہ دنیا میں سب سے بڑا ظلم ہے، آج کے سپرپاورز اپنے آپ کو جمہوری پسند اور انسانی حقوق واقدار کی حفاظت کے علمبردار سمجھتے ہیں لیکن فلسطین کے حوالے سے ان کی ناانصافی سب پرواضح ہے۔ اقوام متحدہ اور اس کی ذیلی تنظیمیں فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلوانے میں ناکام ہوچکی ہیں۔ جب تک انصاف کی فراہمی یقینی نہ ہو دنیامیں امن قائم نہ ہوگا۔
خطیب اہل سنت نے مزیدکہا: پوری دنیا کے حکمران ہمارا یہ پیغام سن لیں کہ سابق سوویت یونین کی انجام ان کی بھی انجام ہوگی اگریہ حکمران سوویت یونین کے حکمرانوں کی طرح عوام پر ظلم کریں اور میڈیا پر پابندی لگاکر عوام کو بے خبر رکھیں۔ ظلم کے منفی اثرات کفروشرک کے اثرات سے زیادہ جلدی سامنے آتے ہیں، عام طورپر کفر وشرک کی سزا آخرت میں ملتی ہے لیکن ظلم کی سزا اسی دنیا میں ملتی ہے چاہے ظالم مسلمان ہو یا کافر۔ اسی لیے اگر حکمران اقتدار چاہتے ہیں تو عوام کی بات سن لیں اور انہیں ان کے حقوق دلوائیں۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں