دینی و دنیاوی علوم کے بغیر کوئی معاشرہ کامیاب نہیں ہوسکتا

دینی و دنیاوی علوم کے بغیر کوئی معاشرہ کامیاب نہیں ہوسکتا

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے جمعہ رفتہ کے خطبے میں علم اور تعلیم کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے دینی و دنیاوی علوم کو کسی بھی معاشرے کی کامیابی کیلیے ضروری قرار دیا۔

جامع مسجد مکی زاہدان میں بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اگلے چند دنوں میں دینی مدارس اور عصری تعلیمی اداروں کا نیا تعلیمی سال شروع ہوگا۔ اگر قرآن وسنت اور علماء و مفکرین کی باتوں کو مدنظر رکھیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ایمان کے بعد ’’علم‘‘ سب سے والامقام نعمت ہے۔ حتی کہ یہ بھی کہاجاسکتا ہے کہ ایمان کیلیے حصول علم ضروری ہے۔ چنانچہ بعض قرآنی آیات سے بھی معلوم ہوتاہے۔
مولانا نے مزید کہا: اگر کوئی نماز پڑھنا چاہے یا حج کی ادائیگی کیلیے روانہ ہوجائے تو نماز و حج کے ارکان اور واجبات کے علم کے بغیر اس سے کوئی نماز یا حج قبول نہیں ہوگا۔ اسی لیے ایمان سے قبل علم کا مرتبہ ہے۔ دینی و دنیاوی امور کو چلانے کیلیے علم رکھنا بے حد ضروری ہے، تب ہی علم اور سائنس پوری دنیا میں سب سے بہترین ہتھیار ہے۔
ایران میں طلبہ اور سائنسدانوں کی قابل تعریف کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نامور سنی عالم دین نے کہا: الحمدللہ ملک کے ماہرین اور سائنسدانوں نے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدانوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کرکے دیگر ممالک سے مقابلے کی پوزیشن تک پہنچے ہیں۔ اہل مدارس بھی کوشش کرتے چلے آرہے ہیں تاکہ اعلی علمی مقامات تک پہنچیں۔
انہوں نے تاکید کی ایمان کے بعد سب سے بہترین نعمت ’’علم‘‘ ہے۔ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کی تخلیق کے بعد سب سے پہلے اسے علم کی روشنی سے منور فرمایا۔ آج اگر انسانیت نئی ٹیکنالوجی سے آشنا ہے تو یہ صلاحیت اللہ رب العزت نے اس میں ودیعت میں رکھی ہے۔ دینی و دنیاوی علوم دونوں انسان کی ضرورتیں ہیں۔ دینی علوم انبیاء کرام کے ذریعے انسانیت تک پہنچائے گئے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: کوئی معاشرہ کامیابی کا دعوی نہیں کرسکتا جب تک اسے دینی و دنیاوی دونوں علوم پر دسترسی حاصل ہو۔ مغربی دنیا قرآنی علوم سے محروم ہے، سائنس میں مہارت کے باوجود اہل مغرب بہت ہی بڑی نعمت سے محروم ہیں۔ الحمدللہ مسلم معاشرے آگاہ ہوچکے ہیں۔ مسلم قومیں آمر و جابر حکام سے نجات چاہتی ہیں تاکہ دینی و دنیائی علوم کے ذریعے ترقی کے مدارج طے کریں۔ ترقی کا دارومدار ان دونوں علوم پر ہے۔
خطیب اہل سنت نے زور دیتے ہوئے کہا: جس علم پر عمل نہ کیاجائے، وہ علم مفید و کارگر نہیں ہے۔ دنیاوی علوم میں مہارت حاصل کرکے اسلامی تعلیمات سے روگردانی آدمی کو ناکامی کی وادیوں میں گرادیتی ہے۔ اللہ تعالی کے یہاں ایسے لوگوں کی کوئی قدر نہیں ہے۔
آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے حاضرین کو ترغیب دی کہ اپنے بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں اور انہیں اچھے اور معیاری تعلیمی ادارے (مدارس و سکولز) میں داخل کرائیں۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں