اہل سنت کی نمازپر پابندی مہذب ایرانی قوم کی شان کیخلاف ہے

اہل سنت کی نمازپر پابندی مہذب ایرانی قوم کی شان کیخلاف ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطبہ عید الفطر میں ایران میں ’ہفتہ حکومت‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بعض لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ ہم حکومت کی خدمات کی تعریف کیوں نہیں کرتے؛ حالانکہ ہم نے مختلف مقامات پر حکومت کی قابل تعریف اقدامات و خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ بلاشبہ صوبے میں حکومت بلاتفریق قوم ومسلک عوام کی خدمت کررہی ہے، ترقیاتی کاموں میں کافی پیشرفت ہوئی ہے جو قابل تحسین ہے۔
انہوں نے مزید کہا البتہ ہمیں شکوہ ہے کہ اہل سنت ایران کی افرادی قوت کو نظرانداز کیاجاتاہے۔ سنی شخصیات کو صرف ان کے مسلک کی وجہ سے اہم عہدوں سے محروم رکھاجاتاہے۔ امتیازی سلوک کی غلط پالیسی کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے اس جانب اپنی توجہ مبذول کرے اور سنی عوام کی شکایات دور کرے۔ سنی شہری اپنے ملک کی حفاظت و امن میں حصہ لینا چاہتے ہیں، تعلیم یافتہ افراد بے روزگارہیں، جس کی وجہ سے سنی طلبہ میں پڑھنے کا جذبہ کمزور ہورہا ہے، والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔
ہزاروں فرزندان توحید سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا ملک کے سنی اکثریت علاقے ایران کے لاینفک جزو ہیں۔ ایران کی سنی برادری اپنے وطن کے خیرخواہ ہے اور اتحاد و امن کے خواہاں ہے۔ سنیوں کو امید ہے حکام انہیں دوسرے درجے کے شہری قرار نہ دیں بلکہ برابری و مساوات کو یقینی بنائیں۔ مناصب و عہدوں کی تقسیم میں انصاف کا مظاہرہ کیاجائے۔
زاہدان کی مرکزی عیدگاہ میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’انصاف‘‘ اسلامی انقلاب کے اہم مقاصد میں سے تھا، بانیان انقلاب نے انصاف کی فراہمی اور نفاذ کو اپنا نصب العین کہاتھا، ان کا دعوی تھا کہ تمام مسالک و قومیتوں کو ملک کے انتظام میں شریک کیاجائے گا مگر ایسا نہیں ہوا۔ جب تک شیعہ و سنی دونوں کو برابر کے حقوق نہ ملیں اور انصاف کا بول بالا نہ ہو ملک میں قومی اتحاد اور پائیدار امن حاصل نہیں ہوگا۔
بعض بڑے شہروں میں اہل سنت برادری کی عیدالفطر کی نماز پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا ملکی آئین ایک قومی منشور ہے جس پر قوم متفق ہوئی ہے، اس کے علاوہ دیگر عالمی منشوروں اور معاہدوں کی رو سے ہر کوئی اپنے مذہب ومسلک پر عمل کرنے میں آزاد ہے۔ لہذا ہم جس طرح چاہیں نماز پڑھ سکتے ہیں، کوئی ہمیں مجبور نہیں کرسکتا کہ ہم اپنا مسلک اور فقہ چھوڑ کر دوسرے مسلک کے ائمہ کے اقتدا میں نماز پڑھیں۔ کسی بھی اسلامی ملک میں شیعہ حضرات کو سنی ائمہ کے اقتدا پر کوئی مجبور نہیں کرتا، لیکن تہران اور بعض دیگر بڑے شہروں میں جہاں سنی اقلیت میں ہیں ایسا ہوتا ہے، اہل سنت کو اپنے ائمہ کے اقتدا میں نماز نہیں پڑھنے دیاجاتاہے، عیدالفطر کی نماز پر قدغن لگائی گئی ہے۔ متعلقہ حکام سے درخواست ہے ان موانع کو ہٹائیں۔
ممتاز عالم دین نے نکتہ اٹھایا کہ ہم ایک ایسے دور میں رہتے ہیں کہ کوئی چیز نظروں سے مخفی نہیں رہتی، ایران پوری دنیا کے ملکوں اور قوموں کی نظر میں ہے، ہرکسی کی نظر ہم پرہے، یہ بات حکام کی وسعت ظرفی اور فراخدلی کو طلب کرتی ہے، بااختیار حکام فراخدلی سے مسائل کی جانب دیکھیں۔ ایرانی قوم ایک مہذب و متمدن قوم ہے، اہل سنت کی عیدین و جمعہ کی نماز پر پابندی اس قوم کی شان کی خلاف ہے۔
شوال الکمرم کی رویت ہلال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا نے کہا منگل کی رات کو ہلال کی رؤیت ثابت نہیں ہوئی اسی وجہ سے بدھ اکتیس اگست عید اور یکم شوال اعلان ہوا۔ دوسرے ملکوں میں ہلال کی رؤیت ہمارے لیے معیار نہیں، ہم حدیث پر عمل کرکے خود رویت ہلال کا اہتمام کرتے ہیں۔
لاپتہ افراد کے عالمی دن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکام سے درخواست ہے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے کوشش تیز کرے تاکہ ان کے گھروالے پریشانی سے نجات پائیں۔ حاضرین بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے خالصانہ دعا کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں