نمازعید سے متعلق مولاناعبدالحمید کی آیت اللہ خامنہ ای سے درخواست

نمازعید سے متعلق مولاناعبدالحمید کی آیت اللہ خامنہ ای سے درخواست

زاہدان(سنی آن لائن)نامور سنی عالم دین مولانا عبدالحمید نے ایران کے رہبراعلی آیت اللہ خامنہ ای سے درخواست کی ہے کہ تہران سمیت دیگر بڑے شہروں میں سنی برادری پرعائد پابندی کوختم کرکے سنیوں کو عیدین وجمعہ پڑھنے کی اجازت دی جائے۔
جامع مسجد مکی زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے تاکید کی کہ قرآن پاک کے مطابق کسی بھی اسلامی حکومت کی ذمہ داریوں میں سے ایک اقامہ نماز ہے۔
افسوس کاا ظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ایران کے بعض بڑے شہروں میں سنی برادری کو جہاں وہ اقلیت میں ہے نماز جمعہ و عیدین کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تھران پولیس نے ابھی سے سنی پیش اماموں سے جبری حلف لیا ہے کہ عیدالفطر کی نماز ادا نہ کی جائے۔ حالانکہ اسلامیت کی دعویدار حکومت کو قیام صلاۃ کی کوشش کرنی چاہیے نہ کہ الٹا اس کا راستہ بند کرکے مسلمانوں کو نماز نہ پڑھنے کاحکم دیاجائے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے جامع مسجد مکی میں تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا: میری بلکہ ہر ایرانی سنی کی آیت اللہ خامنہ ای سے درخواست ہے کہ ایسے عناصر کی راہ بند ہونی چاہیے جو سنی مسلمانوں کو اقامہ نماز سے روکتے ہیں چاہے ان کا بہانہ کچھ بھی ہو۔ یہ حکومتی عناصر تہران سمیت دیگر بڑے شہروں میں جہاں اہل سنت اقلیت میں ہیں ہمارے بھائیوں کو باجماعت نماز سمیت دیگر مذہبی رسومات کی ادائیگی سے روکتے چلے آرہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: شیعہ وسنی دو مسلم فرقے ہیں، بھائی چارہ سے رہتے ہیں البتہ ان کے فقہی مسائل مختلف ہیں۔ یہ ناممکن ہے کہ انہیں ایک ہی مسجد میں اکٹھے کیاجائے اور ایک مسلک کے پیروکاروں کو دوسرے مسلک کے امام کے اقتدا میں نماز پڑھنے پر مجبور کیا جائے، ایسے اقدامات ایرانی آئین کے بالکل خلاف ہیں۔ یہ تنگ نظر عناصر اپنے غیرقانونی اقدامات سے عوام کو مایوس کرتے ہیں، اس سے سنی مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔
ممتاز سنی رہنمانے مزید کہا جن علاقوں میں سنی اکثریت میں ہیں اور شیعہ اقلیت میں، شیعہ حضرات کی اپنی اپنی عبادتگاہیں موجود ہیں، فقہی اختلافات کی وجہ سے وہ ہرگز سنی ائمہ کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے ہیں نہ ہی انہیں سنی علما ایسا کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ سنی یا شیعہ نمازی کو دوسرے مسلک کے ائمہ کے اقتدا پر مجبور کرنا سراسر ناانصافی ہے جس سے ناراضگی اور تناؤ کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس لیے امید کی جاتی ہے سنی مسلمانوں کو اپنے مسلک کے مطابق عبادت کرنے دیاجائے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں