رمضان کے بعد بھی عبادات پر پابند رہ کر گناہوں سے اجتناب کرنا چاہیے

رمضان کے بعد بھی عبادات پر پابند رہ کر گناہوں سے اجتناب کرنا چاہیے

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے رمضان المبارک کے آخری جمعے کا خطبہ قرآنی آیت: ’’واذا سالک عبادی عنی فانی قریب۔۔۔‘‘ کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا رمضان کا مبارک مہینہ ختم ہونے والاہے، یہ ماہ دلوں کوسیراب کرکے انہیں تروتازہ بناتاہے۔
انہوں نے مزیدکہا: ماہ رمضان نماز، روزہ، تلاوت قرآن، ذکر، صدقہ و انفاق جیسی عبادات کا مہینہ ہے جن سے دل پاک و صاف ہوتا ہے۔ یہ مہینہ کمزوریوں کے ازالے کا مہینہ ہے، جو افراد دیگر مہینوں میں باجماعت نماز اور تلاوت کی نعمت سے محروم رہ چکے ہیں انہیں اس مہینے کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ جیساکہ اس مبارک ماہ میں شیاطین قید ہیں ہر مسلمان گناہوں سے دوری کا عہد کرلے اور توبہ کرکے گناہ نہ کرنے کی عادت ڈالے۔ اس طرح پورے سال میں اچھے کاموں کے عادے بن جائے گا۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے ایک حدیث سے استناد کیا کہ جو شخص رمضان کو پائے اور اس حال میں رمضان ختم ہوجائے کہ اس کی مغفرت نہ ہو تو وہ شخص ہلاک ہو، جبرئیل علیہ السلام نے دعا کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین فرمایا۔ اس لیے باقی چند دنوں کا فائدہ اٹھائیں اور توبہ و استغفار کریں۔ اس مبارک حدیث سے پتہ چلا کہ اچھے مواقع کو ہاتھ سے نہ جانے دینا چاہیے۔ جب تک والدین حیات ہیں تو یہ ایک موقع ہے ، ان کی خدمت کرنی چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے زاہدانی نمازیو ں کو مخاطب کرکے مزید کہا شیطان کی پوری کوشش ہے کہ رمضان کے بعد آپ اپنے اچھے اعمال سے دور رہیں، ہمیں رمضانی مسلمان نہیں بننا چاہییے بلکہ ہمیشہ اللہ کی عبادت کرنی چاہیے، گناہوں اور معاصی سے سخت اجتناب کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔

ظلم و قبضہ گیری دنیا میں بدامنی کے اسباب ہیں
اپنے خطبہ جمعہ کے دوسرے حصے میں یوم قدس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نامور سنی عالم دین نے کہا یوم القدس ایرانی تاریخ میں انتہائی اہم دن ہے، اس دن کو بیت المقدس اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے دفاع کا دن کہاجاتاہے۔ عالمی برادری کو صہیونی رجیم کی قبضہ گیری کا راستہ روکنا چاہیے۔
انہوں نے کہا قبضہ گیری اور ظلم مسلم عوام کی موجودہ بیداری کی اہم وجوہات ہیں۔ عالمی برادری خاموش ہے یا قابض قوتوں کی حامی نظر آتی ہے۔ پوری دنیا میں جو بدامنی محسوس ہوتی ہے اس کی اصل وجہ ظلم و ناانصافی ہے۔ مظلوموں کی آواز کوئی نہیں سنتا، پھر ان مظلوموں کی آہیں آمروں کیلیے بلائے جان اور بحرانوں کے باعث بنتی ہیں۔
فلسطین میں قبضہ گیری و کشت وخون کو مسلم ممالک میں بیداری و شعورپیدا ہونے کی وجہ قرار دیتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: مسلم عوام کی بیداری اور جہد مسلسل نے زین ا لعابدین، حسنی مبارک اور قذافی کی حکومت گرادی، اب شام و یمن میں آمر حمکرانوں کی حکومتیں ختم ہونے والی ہیں۔ جب مسلم قومیں آگاہ ہوجائیں تو فلسطین کی آزادی بھی زیادہ دور نہیں۔
افغانستان میں سوویت یونین کے عبرتناک انجام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے قابض حکومتوں کے سربراہان کو مخاطب کرکے مزید کہا: متکبر و جابر حکومتیں جو مسلم ممالک پر قبضہ کرتی ہیں، یہ بات مت بھولیں کہ ان کا انجام بھی برا ہوگا۔ ان کا ناک خاک میں ہوگا اور اللہ تعالی انہیں جڑ سے اکھاڑ کے پھینک دے گا۔
آخر میں خطیب اہل سنت نے کہا مسلم ممالک کے انقلابیوں نے سارے آمروں کو یہ پیغام دیا ہے کہ فوج کشی و قبضہ گیری کا دور ختم ہوچکا ہے، عوام کی بات نہ سننے والوں کا انجام کرنل قذافی و حسنی مبارک جیسا ہوگا۔ جو حکام اپنے اقتدار کی بقا چاہتے ہیں تو انہیں قوم کی بات ماننا پڑے گی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں