“سیف الاسلام گرفتار نہیں ہوئے، محمد قذافی باغیوں کے قبضے سے فرار”

“سیف الاسلام گرفتار نہیں ہوئے، محمد قذافی باغیوں کے قبضے سے فرار”

طرابلس(العربیہ ڈاٹ نیٹ) فرانسیسی خبر رساں ایجنسی “اے ایف پی” نے کرنل معمر قذافی کے فرزندان سیف الاسلام اور محمد قذافی کی گرفتاری کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔ نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ سیف الاسلام کو گرفتار ہی نہیں کیا گیا جبکہ محمد قذافی باغیوں کے قبضے سے فرارمیں کامیاب ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ سیف الاسلام نے پیر اور منگل کی درمیانی شب طرابلس کے ایک ہوٹل میں صحافیوں سے ملاقات کی ہے۔ صحافیوں کے اس وفد میں “اے ایف پی” کا نامہ نگار بھی موجود تھا۔
“اے ایف پی” کے مطابق مختلف اخبارات میں بھی کرنل قذافی کے جانشین سمجھے جانے والے فرزند سیف الاسلام کی طرابلس میں آزادانہ نقل وحرکت کی تصاویر شائع ہوئی ہیں۔ انہوں نے ملک کے خطرناک علاقے میں صحافیوں سے بھی ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے عالمی عدالت انصاف کو ایک سوال کے جواب میں مذاق کا نشانہ بنایا۔
اخبارات کے ذرائع باغیوں کے حوالے سے بتا رہے ہیں کہ کرنل معمر قذافی کےایک دوسرے بیٹے محمد القذافی کو باغیوں نے حراست میں لے لیا تھا تاہم اب وہ بھی ان کے قبضےسے نکل گئے ہیں۔
قبل ازیں پیر کو عالمی عدالت انصاف کے پراسیکیوٹر جنرل “لویس مورینو اوکامبو” نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اُنہیں لیبیا سے کرنل قذافی کے بیٹےسیف الاسلام کی گرفتاری کی مصدقہ اطلاعات ملی ہیں۔ خیال رہے کہ سیف الاسلام کرنل قذافی کے اس نیٹ ورک میں شامل ہیں جن کی عالمی فوجداری عدالت نے لیبیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔
اُدھرلیبی اپوزیشن کے ذرائع نے “العربیہ ٹی وی” کو بتایا ہے کہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم “نیٹو” کی افواج نے منگل کو علی الصباح طرابلس میں کرنل معمر قذافی کے کمپاؤند پربمباری کی ہے۔ تاہم بمباری میں ہونے والے اب تک کے نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔
طرابلس کے بیشترحصے پرکنٹرول کے بعد باغیوں نے مشرقی شہر مصراتۃ سے سمندری راستے سے طرابلس کے لیے مزید فوجی کمک روانہ کی ہے۔
باغیوں کی جانب سے میڈیا کو جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہےکہ انہوں نے دارالحکومت طرابلس میں اپنے کنٹرول مستحکم کرنے کے لیے کئی کشتیوںکے ذریعے فوج اور جنگی سازو سامان روانہ کیا ہے۔ قبل ازیں اتوار کو مصراتۃ سے200 باغیوں کو طرابلس میں کرنل قذافی کے خلاف آخری معرکے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ طرابلس سے 200 کلو میٹر دور مصراتۃ سے دارالحکومت تک کے درمیانی علاقے میں قذافی کی رہی سہی فوج کےخلاف لڑ رہےہیں اور تیزی سے علاقے کلیئر کرتے ہوئے طرابلس کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں