کراچی: پولیس پر حملہ، تین روز میں اڑسٹھ ہلاکتیں

کراچی: پولیس پر حملہ، تین روز میں اڑسٹھ ہلاکتیں

کراچی(بی بی سی اردو ڈاٹ کام) کراچی میں جمعہ کی شام بھی تشدد کے واقعات جاری رہے جن میں چار پولیس اہلکاروں سمیت تئیس افراد ہلاک ہو گئے۔ اس طرح بدھ کی صبح سے جمعہ تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اڑسٹھ ہوگئی ہے۔
کراچی میں جمعہ کی رات کو کورنگی ڈھائی نمبر پر ایک وین پر فائرنگ میں چار پولیس اہلکار ہلاک اور چونتیس زخمی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق سادہ لباس میں پولیس کے پچاس کے قریب اہلکار ایک پرائیویٹ وین میں سفر کر رہے تھے کہ نامعلوم افراد کی طرف سے وین کو روک کر اس پر چاروں اطراف سے فائرنگ کر دی گئی۔ پولیس کی جوابی فائرنگ میں دو حملہ آور بھی ہلاک ہو گئے۔
پولیس کے سربراہ سعود مرزا نے بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والے اہلکار ایلیٹ فورس کے اہلکار تھے جو ڈی ایس پی بدر شاہ کی قیادت میں جا رہے تھے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان اہلکاروں کو تھانے پر جا کر رہنا تھا اس لیے وہ سول ڈریس میں تھے۔
پولیس کے یہ اہلکار چکرہ گوٹھ کارروائی کے لیے جا رہے تھے جہاں دو مسلح گروہوں میں تصادم جاری تھا۔ ان گروہوں کے تصادم کے نتیجے میں دو شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔
علاقے کے تھانے کے انچارج شاکر علی نے بی بی سی کو بتایا کہ علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہے جس وجہ سے پولیس کو علاقے میں تلاشی لینے میں شدیددشواری کا سامنا ہے۔
دوسری جانب رات گئے کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے ایک اور لاش ملی ہے جسے تشدد کے بعد قتل کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس لاش کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
اس طرح بدھ کی صبح سے اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اڑسٹھ ہوگئی ہے۔ ادھر کورنگی ٹاؤں سیکٹر ساڑھے گیارہ میں ایدھی ایمبولینس پر فائرنگ کی گئی جس سے ڈرائیور سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔
اس سے قبل فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں چار افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے تھے۔ اس طرح صرف جمعہ کو ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بائیس ہو گئی۔ پولیس کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں عید گاہ گراؤنڈ کے قریب فائرنگ کے ایک واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔’
دوسری جانب وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کراچی میں تاجروں کے ایک وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں باون مشتبہ افراد کوگرفتار کیا گیا ہے اور اڑتالیس گھنٹوں میں گرفتار ٹارگٹ کلروں کے اعترافات کی ویڈیو فلمیں ٹی وی پر جاری کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں مرنے والے پانچ افراد ذاتی رنجش کی بنا پر قتل کیے گئے ان کا ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سے تعلق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء پر مشتمل ایک یوتھ فورس قائم کی جائےگی جو جرائم پیشہ افراد کی نشاندہی میں مدد کرے گی۔
اس سے پہلے کراچی چیمبرز آف کامرس کے وفد سے ملاقات میں تاجروں کو بھتہ خوروں کے شر سے بچانے کے لیے اقدامات کا وعدہ کیا اور تاجروں کو یقین دلایا کہ ان کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔
کراچی چیمبرز آف کامرس کےصدر زبیر موتی والا نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے کراچی میں فوج بلانے کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری نے ایک پریس ریلیز جاری کی تھی جس میں کراچی کو فوج کے حوالے کرنا کا مطالبہ کیا تھا ، جبکہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر نے بھی کراچی میں فوج کو بلانے کا مطالبہ کیا تھا تاہم بعد میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ بیان ذاتی حیثیت میں دیا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں