دنیاوآخرت میں کامیابی کاراز شریعت کی پیروی میں ہے

دنیاوآخرت میں کامیابی کاراز شریعت کی پیروی میں ہے

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے جمعہ رفتہ کے خطبے کا آغاز قرآنی آیت: ’’یااَیہا الذین امنوا استجیبوا للہ و للرسول اذا دعاکم لما یحیکم۔۔۔‘‘کی تلاوت سے کرتے ہوئے اتباع شریعت اور کامیاب زندگی کے حوالے سے چند نکات پیش کیے۔
مذکورہ آیت کی روشنی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا قرآن پاک میں اللہ تعالی انتہائی خوبصورت انداز میں تمام انسانوں کو مخاطب فرماتاہے، بعض جگہوں پر صرف مومنین کو مخاطب کرکے ارشاد فرماتاہے۔ اس آیت میں بھی اللہ تعالی اسلام کے دعویداروں سے فرماتاہے اگر دنیا وآخرت کی سعادت چاہتے ہو تو قرآن وسنت کی پیروی کرو، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کامیابی کا راز ہے جس کی جانب اللہ سبحانہ و تعالی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بلاتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا جو شخص منشیات و دیگر گناہوں میں آرام و راحت کی تلاش میں ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے راحت و سکون صرف دین کی مکمل پیروی میں ہے۔ صحابہ کرام نے اس ندا کو لبیک کہا اور اللہ کی قسم انہیں پرسکون زندگی مل گئی اگرچہ بھوک کی شدت سے انہیں پیٹ پر پتھر باندھنا پڑا۔ آج لوگوں کے پاس تمام ظاہری اسباب راحت موجود ہیں لیکن خود راحت و سکون غائب ہے، اس کی وجہ غفلت اور اللہ سے دوری ہے۔ یہ لوگ راہ سنت کے راہی نہیں ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزید کہا قیامت کے روز بعض لوگ اس حال میں محشور ہوں گے کہ ان کا چہرہ کالا ہوگا، بعض چہرے کے بل چلتے ہیں جبکہ بعض کی آنکھیں نہیں ہوتیں، یہ نافرمان لوگوں کا حال ہوگا جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول برحق کی دعوت کو قبول نہیں کیا۔ان کی بدعملی کا اثر ان کے ظاہر پر پڑے گا۔ ان کے برعکس نیک لوگ روشن و تابندہ چہرے سے میدان حشر میں حاضر ہوں گے۔ ان کا چہرہ چاند جیسا پرنور ہوگا۔یہ سب ان کے نیک اعمال کے اثرات ہوں گے۔
شروع میں تلاوت کی گئی آیت کی مزیدتشریح کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا اللہ تعالی نے اپنے احکامات سے پیروی کا حکم دیاہے تا کہ انسان کو سعادت و کامیابی ملے، روزہ رکھنے کا حکم ہے تا کہ تقوا حاصل ہوجائے، روزہ دار شخص کو تکبر، حسد، بغض، حب دنیا اور لالچ و دیگر باطنی امراض سے نجات ملے گی بشرطیکہ کہ روزے کی شرائط کاخیال رکھاجائے۔

آئین کیمطابق کوئی ادارہ اہل سنت کے تعلیمی ومذہبی امورمیں مداخلت نہیں کرسکتا

اپنے خطبے کے دوسرے حصے میں ایرانی اہل سنت کیخلاف مذموم مہم جوئی کی مذمت کرتے ہوئے مولاناعبدالحمیدنے کہاآئین نے واضح الفاظ میں اہل سنت کی مذہبی وتعلیمی مسائل میں آزادی پر زوردیا ہے،کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔
تبلیغی جماعت کے خلاف ایک کتاب کی خفیہ اشاعت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا حال ہی میں تبلیغی جماعت کیخلاف ایک کتاب کی خفیہ اشاعت ہوئی ہے جو سراسر جھوٹ، بے بنیاد الزامات اور اہل سنت والجماعت کے بارے میں گستاخانہ الفاظ پرمبنی ہے۔ متعلقہ حکام ایسی کتب کی نشر واشاعت روکیں جس سے بدامنی و فرقہ واریت کو فروغ مل سکتی ہے۔
جامع مسجد مکی میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا تبلیغی جماعت ایک خالص اصلاحی اور غیرسیاسی تحریک ہے جو قرآنی حکم امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی عظیم مہم کو دعوت و تبلیغ کے ذریعے پوری دنیا میں چلاتی ہے۔ اس جماعت کی محنتوں سے لاکھوں افراد کو ہدایت نصیب ہوئی ہے۔ یہ جماعت کئی عشروں سے سرگرم عمل ہے اور اس نے ثابت کیاہے کہ اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔ تبلیغی جماعت کے کارکنان نماز، روزہ ودیگر عبادات کی جانب ترغیب دیتے ہیں جو تمام مسلمانوں میں مشترک ہیں۔شیعہ سنی اختلافات سے گریز کرتے ہیں اور سختی سے تشدد اور قتل سے اجتناب کرتے ہیں۔
بعض سنی علاقوں میں حکومتی امتیازی رویہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے مزید کہا تبلیغی جماعت کی جماعات کو بعض علاقوں میں مشکلات کا سامنا ہے، شافعی سنیوں سے کہا جاتاہے دیگر علاقے کے کارکن تمہارے شہر میں کیوں آتے ہیں، ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں جماعتوں کے آنے جانے پرپابندی عائد کی جاتی ہے۔لوگوں کو بلاوجہ ہراساں کیاجاتاہے۔حالانکہ یہ جماعت تمام طبقوں کیلیے ہے،حکام معاشرے کے ہرفرد کو تبلیغی کارکن بنانے اور ہر مسجد سے جماعت نکالنے پر مجبور نہ کریں۔ان کا امتیازی سلوک ایرانی سنیوں کی نظام مملکت سے مایوسی کا باعث ہوگا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے تاکید کی کسی بھی مسلک و فکر کی بقا تعلیم وتبلیغ کے ذریعے ممکن ہے۔ ایرانی آئین کی رو سے اہل سنت برادری کو اپنے مسلک کے مطابق عبادت کرنے اور مذہبی و تعلیمی امور میں مکمل آزادی حاصل ہے۔ اس لیے کسی بھی سرکاری وغیرسرکاری ادارہ یا فرد کو ہمارے تعلیمی و تبلیغی مسائل میں مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا ایرانی اہل سنت خاص کر صوبہ سیستان وبلوچستان کے عوام نے ہمیشہ اپنے وطن کی حفاظت کیلیے بے شمار قربانیاں پیش کی ہیں۔ ان کی حب الوطنی پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ ہمارے فرزندوں نے متعدد محاذوں پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ملک کی سرحدوں سے محافظت کی ہے۔
انہوں نے کہا بعض تنگ نظر عناصر میرے غیرملکی دوروں کے بارے میں الزام تراشی کرکے تھکتے نہیں۔ سنی علما نے ہمیشہ اتحاد کی بات کی ہے، باہر ملک جاکر اگر کسی عہدیدار سے ہماری ملاقات ہوئی ہے تو سب سے پہلے ہم نے وہاں بسنے والے شیعوں کے حالات کے بارے پوچھا ہے۔ ہم نے ان کی سیاسی مشارکت کی وصیت کی ہے۔ ہم تمام مسلم ممالک میں اتحاد و بھائی چارہ پرزوردیتے ہیں۔ اتحاد اور ملکی سلامتی ہماری نظر میں انتہائی اہم ایشوز ہیں جو مذہبی و تعلیمی آزادی کو یقینی بناکر مداخلت سے گریزکیے بغیر حاصل نہیں ہوسکتے۔
نامور سنی عالم دین نے اپنے حالیہ دورہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گزشتہ دنوں ہم بلوچستان کے علاقے فنوج گئے۔ جب ہم نے صوبہ کرمان میں واقع ایک سنی اکثریت علاقے کا دورہ کرنا چاہا تو کرمانی حکام نے ہمیں روک دیا کہ تمہارا تعلق بلوچستان سے ہے! حالانکہ یہ سارے علاقے ایران کے ہیں اور ایک شہری کی حیثیت سے ہم جہاں چاہیں جاسکتے ہیں۔ صوبہ کرمان کے شہر بم میں جب زلزلہ آیا تو سب سے پہلے زاہدانی شہری مدد کیلیے وہاں پہنچے، اب ہمیں اپنے بھائیوں سے ملنے نہیں دیاجاتا۔ کرمان کے صوبائی حکام نے کرمان شہر میں اہل سنت کی تیس سالہ پرانی باجماعت نماز کے سلسلوں پر پابندی لگادی ہے جس پر ہمیں شکوہ ہے۔ ’بم‘ زلزلہ میں ہزاروں سنی اس دنیا سے رخصت ہوئے جن کی ایک مسجد بھی نہیں تھی۔
دارالعلوم زاہدان کے مہتمم نے کہا یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ایران واحد ملک ہے جہاں نماز کے حوالے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، بعض سکیورٹی حکام تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایک جانب ماسکو جیسے شہر میں گزشتہ رمضان کو پچاس مقامات پر ختم قرآن ہوا ہے، یورپی ممالک میں مساجد و اسلامی مراکز آزادنہ طورپر سرگرم عمل ہیں تو دوسری جانب ایران میں سنی مسلمان بڑے شہروں میں مسجد کی نعمت سے محروم ہیں حتی کہ گھروں اور پبلک مقامات پر انہیں باجماعت نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے، یہ انتہائی افسوسناک بات ہے۔
مسلم حکمرانوں کو زیادہ فراخدلی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ مسلمان، عیسائی، یہودی سمیت ہر مذہب کا پیروکار آزادانہ طور عبادت کرنے کا مجاز ہے۔ انہیں پرامن انداز میں ایک دوسرے کیساتھ رہنا چاہیے۔
آخر میں خطیب اہل سنت مولانا عبدالحمید نے قحط کا شکار صومالی کے مسلمانوں کی حالت زار کی جانب اشارہ کرکے حاضرین سے درخواست کی اپنی مالی مدد سے صومالیوں کی جانیں بچائیں اور خیراتی اداروں سے تعاون کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں