لیبیا: باغی کونسل کی عبوری حکومت مستعفی، کئی عہدیدار گرفتار

لیبیا: باغی کونسل کی عبوری حکومت مستعفی، کئی عہدیدار گرفتار

دبئی(العربیہ ڈاٹ نیٹ) لیبیا میں کرنل مُعمر قذافی کے خلاف بر سر جنگ باغیوں کی عبوری انقلابی کونسل نے بتایا ہے کہ کونسل کی زیر نگرانی قائم عبوری حکومت سے استعفیٰ لے لیا گیا ہے۔ نیز کابینہ کے استعفے کے ساتھ کئی سرکردہ عہدیداروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
لیبی باغی کونسل میں بحرانی نوعیت کی یہ تبدیلی ان کے کمانڈر ان چیف جنرل عبد الفتاح یونس کے پُر اَسرار قتل کے دس روز بعد آئی ہے۔ جس نے باغی کونسل کے درمیان اختلافات واضح کر دیے ہیں۔
“العربیہ ڈاٹ نیٹ” کے مطابق لیبی باغیوں کے ایک ترجمان محمد الکیش نے میڈیا کو بتایا کہ عبوری کونسل کے چیئرمین مصطفیٰ عبد الجلیل نے محمود جبریل کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت ختم کر کے انہیں نئی کابینہ کی تشکیل کی ہدایت کی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ عبد الجلیل نے مسٹر جبریل پر زور دیا ہے کہ وہ باغیوں کی نئی کابینہ میں سابق حکومتی شخصیات کو شامل نہ کریں۔
اُدھر لیبیا کے ایک معروف صحافی شمس الدین عبدالمولیٰ نے بھی باغی حکومت کی بر طرفی کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عبوری کونسل کے چیئرمین مصطفیٰ عبد الجلیل کی ہدایت پر وزیر اعظم محمود جبریل اپنی نئی ٹیم جمع کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ لیبی باغیوں کی قائم کردہ “ایگزیکٹیو کونسل” میں پندرہ ارکان کو شامل کیا گیا تھا۔ یہ کونسل اس سال 17 مارچ کو کرنل معمر قذافی کے خلاف اٹھنے والی عوامی بغاوت کے کوئی دو ہفتے بعد عمل میں لائی گئی تھی۔

بئر غنم پر باغیوں کا قبضہ
ادھر العربیہ ٹی وی کو موصولہ اطلاعات کے مطابق باغیوں نے کرنل قذافی کے گڑھ طرابلس سے 80 کلومیٹر مغرب میں دفاعی اعتبار سے اہم ترین شہر” بئر غنم” پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
باغیوں کے ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے طویل لڑائی کے بعد بئر غنم شہرکا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جس کے بعد کرنل قذافی کی وفادار فوجیں وہاں سے پسپا ہوگئی ہیں۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ ان کا اگلا ہدف دار الحکومت طرابلس ہو گا تاہم طرابلس پر قبضے کے لیے انہیں بہت طویل اور خونریز جنگ لڑنا پڑ سکتی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں