امریکا،پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کوکمزورکررہا ہے: جنرل ندیم

امریکا،پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کوکمزورکررہا ہے: جنرل ندیم

اسلام آباد(العربیہ ڈاٹ نیٹ) القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کی امریکی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے رکن ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد کا کہنا ہے کہ ”امریکا جان بوجھ کر پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے۔امریکی فوج کے ذمے دار لوگ آگے آکر احمقانہ باتیں کررہے ہیں اور پھر ان باتوں کی امریکی میڈیا کے ذریعے تشہیر کررہے ہیں لیکن وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں، سب غلط ہے”۔
لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد نے یہ بات آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی ہے۔پاکستان کے شمال مغربی شہر ایبٹ آباد میں 2مئی کو امریکی فورسز کی چھاپہ مار کارروائی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے رکن ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کی انٹر سروسز اٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے اسامہ کو تحفظ فراہم نہیں کیا تھا۔ان کی پاک فضائیہ سے بات ہوچکی ہے، اب آرمی اور آئی ایس آئی سے تحقیقات کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیشن امریکا سے بھی بات کرے گا کہ کیا،کیسے اور کہاں، کب، کیا ہوا؟اسامہ بن لادن کو پناہ دینے والوں سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تاہم انھوں نے کمیشن کو اب تک ملنے والی معلومات کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ انھوں نے فوج میں چالیس سال ملازمت کی ہے، کم سے کم پاک فوج میں ایسا نہیں ہوتا۔حکومت، پاک فوج اور آئی ایس آئی کے لوگ بہت ذمہ دار ہیں،وہ کوئی ایسا فضول کام نہیں کریں گے جس سے ان کا برا تاثر نظر آئے، قطع نظر اس کے کہ امریکا کیا کہہ رہا ہے، حکومت، فوج یا انٹیلی جنس ادارہ میں کوئی بھی ایسی احمقانہ حرکت نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد سے متعلق امریکی حکام کے لیے سوال تیار کیے جارہے ہیں اور دفترخارجہ کے ذریعے یہ سوال پوچھے جائیں گے۔ان سے پوچھا گیا کہ اگر امریکی حکام نے تعاون نہ کیا تو آپ کا ردعمل کیا ہوگا؟اس سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد کا کہنا تھا کہ وہ ریکارڈ پر لائیں گے کہ امریکا سے یہ سوال پوچھے گئے تھے اور امریکی حکام نے ان کے جواب دینے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تفصیلات جاننے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے ان کے خیال میں ملک کے اندر بہت سی تفصیلات موجود ہیں،میڈیا میں خبریں ہیں کہ اسامہ کو دہشت گرد گروپ سپورٹ کررہے تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کا ویکسین دینے والوں کے روپ میں کام کرنا اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہے، کوئی بھی انٹیلی جنس ادارہ معلومات کے حصول کے لیے غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو استعمال نہیں کرتا، انٹیلی جنس ادارے کا یہ کام اصولی، اخلاقی اور قانونی طور پر غلط ہے۔ واضح رہے کہ متعدد امدادی گروپوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سی آئی اے کی اس اوچھی حرکت نے ان کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں۔
پاکستان کے ایک ریٹائرڈ ائیرمارشل شاہد لطیف نے جنرل ندیم احمد کے اس موقف پر چند ایک سوال اٹھائے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے تحقیقات کے ابتدائی مرحلے ہی میں کیسے سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے پاک وصاف قراردے دیا ہے۔
انھوں نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ابھی کمیشن کو بہت سا کام کرنا ہے ،شواہد کا جائزہ لینا ہے،لوگوں کے بیانات قلم بند کرنا ہیں۔اس تناظر میں کمیشن کا ایک رکن کیسے اس طرح کا بیان جاری کرسکتا ہے”۔
واضح رہے کہ امریکا کے خفیہ ادارے اور میڈیا پاکستان کے شہرایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی 2مئی کو امریکی خصوصی فورسز کی ایک چھاپہ مار کارروائی میں ہلاکت کے بعد سے مقتول کا پاکستانی اداروں سے ناتا جوڑنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زورلگا رہے ہیں۔
امریکی اس بات کا سراغ لگانے کی بھی کوشش کررہے ہیں کہ اسامہ بن لادن پاکستان کے دارالحکومت سے صرف تین گھنٹے کی مسافت پرواقع ایک فوجی شہر میں کیسے بڑے پُرسکون انداز میں رہ رہے تھے اور ان کی موجودگی کا چار پانچ سال کا عرصہ گزرجانے کے باوجود سراغ کیوں نہیں لگایا جاسکا تھا۔امریکی حکام اسامہ کے مبینہ سیل فون سے ملنے والے نمبروں اور فون کالز کی مدد سے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے تمام خفیہ کڑیاں آپس میں ملا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھیں اس ضمن میں اہم اشارے ملے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں