سچے مؤمن احکام الہی کی علتوں کے پیچھے نہیں پڑتے

سچے مؤمن احکام الہی کی علتوں کے پیچھے نہیں پڑتے

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے جمعہ رفتہ میں جامع مسجد مکی زاہدان کے ہزاروں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے ’دین‘ کو سب سے بڑی نعمت قرار دیا جس کی مساوی پوری دنیا میں کوئی چیز نہیں ہے۔ قرآنی آیت: “وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ وَاتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا” کی تلاوت کرتے ہوئے انہوں نے کہا دین و دینداری کا سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام کی خلقت کے ساتھ ہی شروع ہوا تھا۔ آدم علیہ السلام سب سے پہلے شخص تھے جنہوں نے دین پر عمل کیا ور اس کی جانب دعوت دی۔ شروع ہی سے ’دین‘ بنی نوع انسان کے یہاں ایک محبوب و خوبصورت لفظ چلاآرہا ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا دین کا مطلب ہے اللہ کے احکامات پر عمل اور ان کا التزام۔ دین ایک مطلوب و پسندیدہ امر ہے، چونکہ دنیا و آخرت میں کامیابی و سعادت کا راز دین پر عمل کرنے میں ہے۔
آپ نے نکتہ اٹھایا کہ تمام انبیاء و اولیاء دین کے ذریعے سے اللہ کا قرب حاصل کر چکے تھے۔
اللہ کا مقرب بندہ بننے کا ذریعہ دین ہی ہے۔ ہم میں سے بہت سارے لوگوں کی خواہش ہے کہ کامل دیندار بن جائیں تا کہ اللہ تعالی ہم سے راضی ہو۔ اسی حوالے سے ارشاد خداوندی ہے: ’’ومن أحسن دینا ممن اسلم وجھہ للہ‘‘، جو اللہ کے احکامات کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے اس کا دین سب سے مضبوط اور بہترین ہے۔ ایسے ہی منقاد و فرمانبردار لوگ ایمان لاتے ہیں، یہ لوگ نہیں پوچھتے اگر ہم نے ایمان لایا تو ہمارے آباء و اجداد کے دین کا کیا بنے گا، رسم و رواج اور برادری کی باتوں کو کیا کریں؟ بلکہ وہ اپنے دین پر فخر کرتے ہیں اور دین و ایمان کے تقاضوں کو پورے کریں گے، یہ لوگ دین کی راہ میں مال و اولاد اور دنیوی عہدوں کی پرواہ نہیں کرتے ہیں۔
حقیقت دین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مہتمم دارالعلوم زاہدان نے تاکید کی بہترین اور سب سے مضبوط دین، مکمل تابعداری کا نام ہے۔ دینداری کا مطلب ہے علت، اسباب اور حکمت پوچھے بغیر اطاعت کرنا۔ جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے محض حکم خداوندی کی تعمیل میں اپنے اہل و عیال کو ایک خشک و بے آب وادی میں اکیلا چھوڑ دیا اور وجہ بھی نہ پوچھی۔ اسماعیل کو ذبح کرنے کا حکم آیا تو آپ علیہ السلام نے بلا جھجک تعمیل کیلیے تیار تھے؛ اسماعیل علیہ السلام نے بھی فرمایا: ’’یا ابت افعل ما تؤمر‘‘، حکم الہی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ ماں باپ منیٰ کی جانب روانہ ہوئے اور دعا کی کہ اللہ تعالی انہیں مسلمان (تابعدار) قرار دے۔
حضرت شیخ الاسلام نے مزید کہا: اس میں کوئی شک نہیں کہ احکام خداوندی کے علل و حکمتوں سے واقفیت مفید ہے۔ لیکن بہترین کام یہ ہے کہ بندہ کو یقین ہو اللہ کا کوئی حکم بغیر حکمت کے نہیں ہوسکتا اور چاہے حکمت بندے کو معلوم ہو یا نہ ہو وہ اس پر عمل کرے۔ لہذا زکات و صدقات کی ادائیگی میں تاخیر نہ کریں۔ زکات مال میں بڑھوتری کا باعث ہے۔ جو صدقہ دیتا ہے اس کو دنیا و آخرت میں فائدہ پہنچتا ہے، صدقات دینے سے مال میں کمی نہیں آتی، جو زکات و صدقات ادا نہ کرے اس کے مال میں کمی آتی ہے اور اس کو نقصان پہنچتا ہے۔
خطیب اہل سنت نے مزید کہا کامل دین اس کا ہے جو اللہ تعالی کا ہر حکم مان لے، اگر رشوت یا سود کا پیسہ ملے، یا زنا کا موقع مل جائے تو اللہ کے خوف سے وہ نافرمانی نہ کرے، گناہ کا ارتکاب نہ کرے جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے عفت کی راہ اختیار کی اور زنا سے دور بھاگ گیا۔ ہمیں بھی ایسے مواقع سے دور بھاگنا چاہیے۔
تابعدار مسلم کی صفات بیان کرنے کے بعد مولانا عبدالحمید نے کہا کامیاب امت وہ ہے جو معاصی و گناہوں سے اجتناب کرے، ہر قوم کی قوت کامدار اس کے ایمان کی مضبوطی پر ہے۔ طاقتور قومیں اپنے بنیادی احکام پر عمل کرتی ہیں۔ اس لیے ہمیں ہر قسم کے گناہوں سے دوری اختیار کرنی چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں