صدر کرزئی کے بھائی قندھار میں محافظ کے ہاتھوں قتل

صدر کرزئی کے بھائی قندھار میں محافظ کے ہاتھوں قتل

کابل(بی بی سی) افغانستان میں حکام کے مطابق صدر حامد کرزئی کے سوتیلے بھائی اور متنازع سیاستدان احمد ولی کرزئی قندھار میں اپنے محافظ کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے ہیں۔ قندھار کی صوبائی کونسل کے سربراہ پچاس سالہ احمد ولی کرزئی کو ان کے گھر میں ہلاک کیا گیا۔
ایک طویل عرصے سے ان کی سکیورٹی کے سربراہ سردار محمد نے انہیں دو گولیاں ماریں اور اس کے بعد دیگر گارڈز نے اس کو بھی ہلاک کردیا گیا۔
طالبان نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ انہوں نے کیا ہے اور اسے گزشتہ دس سالہ جنگ کے دوران بہت بڑی کامیابی قرار دی ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ ان کے بھائی کا قتل تمام افغان عوام کی مشکلات کو ظاہر کرتا ہے۔
حامد کرزئی نے کہا ’یہ ہی افغان عوام کے لیے جینے کا طریقہ ہے۔ افغان عوام کے تمام گھر اس تکلیف کو محسوس کرتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ یہ (تشدد) اب ختم ہو اور امن اور خوشی ہمارے گھروں میں آئے اور اِسی کی ہمارے ملک میں حکمرانی ہو۔‘
احمد ولی کرزئی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک متازع سیاست دان تھے۔ کچھ افراد انہیں پشتونوں کے حقوق کا محافظ قرار دیتے ہیں۔
احمد ولی کرزئی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ وہ منشیات کے کارروبار میں ملوث تھے اور ان کے پاس اپنی ذاتی ملیشیا تھی۔
دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی نے احمد ولی کرزئی کا دفاع کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی۔
کابل میں بی بی سی نامہ نگار کے مطابق، وہ امریکہ اور افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے اس حد تک حامی تھے کہ ان پر منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کی جانب ان کے اتحادی کان ہی نہیں دھرتے تھے۔
ایک امریکی اہلکار نے کہا ’احمد ولی کرزئی کے بارے میں ہماری تشویش کے باوجود وہ ایک ایسے شخص تھے جن کے ساتھ مل کر امریکہ کام کرسکتا تھا اور وہ قندھار کےحالات پر گہری نظر رکھتے تھے۔‘
افغانستان میں موجود بین الاقوامی افواج نے ان کی ہلاکت پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔
پچاس سالہ احمد ولی کرزئی پر ماضی میں بھی قاتلانہ حملے ہوئے جن میں وہ محفوظ رہے۔ سنہ دو ہزار نو میں ان کے قافلے پر راکٹوں اور مشین گنوں سے اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب وہ کابل جارہے تھے۔
گزشتہ برس ایک سرکاری عمارت کے قریب اس وقت دھماکہ ہوا تھا جب وہ عمارت میں ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ اس دھماکے میں احمد ولی کرزئی محفوظ رہے تھے تاہم اس واقعہ میں چھ افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے تھے۔
اس واقعہ کی ذمہ داری انہوں نے اور افغان حکام نے طالبان پر عائد کی تھی۔
سنہ دو ہزار تین میں قندھار میں واقع احمد ولی کرزئی کے گھر پر دھماکہ ہوا تھا تاہم اس وقت احمد ولی کرزئی نے کہا تھا کہ اسلحہ منتقل کرتے ہوئے یہ دھماکہ حادثاتی طور پر ہوا تھا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں