ڈرون حملوں میں پاکستانیوں کا قتل عام جاری

ڈرون حملوں میں پاکستانیوں کا قتل عام جاری

وانا/ میران شاہ (آن لائن) جنوبی و شمالی وزیرستان میں گزشتہ 24گھنٹوں میں پے درپے امریکی جاسوس طیاروں کے میزائل حملوں میں کم از کم61 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئی، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ، ڈرون طیاروں کی پروازیں جاری، مقامی آبادی میں سخت خوف وہراس پھیل گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کی علی الصبح امریکی جاسوس طیارے نے جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقے برمل میں ایک گاڑی پر 2میزائل فائر کیے جس کے نتیجے میں کم از کم 10افراد جاں بحقاور 5زخمی ہوگئے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
امریکی جاسوس طیارے نے دوسرا حملہمیںشمالی وزیرستان میںدرئی نشتر میں گھر ایک اور گاڑی پر 4میزائل داغے جس کے نتیجے میں 18افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ ڈرون حملوں کے بعد بھی جاسوس طیارے فضا میں پروازیں کرتے رہے جس سے امدادی کارروائیوں میں سخت مشکلات کا سامنا رہا جبکہ مقامی لوگوں میں شدید خوف وہراس پایا جاتا ہے اس سے قبل پیر اور منگل کی درمیانی شب شمالی وزیرستان کے علاقے گرویک میں ہونے والے 2 میزائل حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 25سے تجاوز کر گئی ہے۔
گرویک میں امریکی جاسوس طیارے نے ایک مکان پر 8اور گاڑی پر 2میزائل فائر کیے تھے جس سے مکان اور گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ منگل کی شام 7بجے امریکی جاسوس طیارے نے شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے علاقے گڈونی والہ میں ایک اور گاڑی اور ایک گھر کو نشانہ بنایا اور گاڑی پر تقریباً10میزائل داغے جس سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور گاڑی میں سوار8افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں،حملے کے بعد جاسوس طیارے کی علاقے میں پروازیں مسلسل جاری ہیں جس سے امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔اس طرح جنوبی وزیرستان میں 24 گھنٹوں کے اندر امریکی ڈرون حملوں میں 61 افراد کی ہلاکت ہوئی اور درجنوں زخمی ہیں۔
قبائلی علاقے خصوصاً وزیرستان میں ڈرون حملے ہونا معمول بن گیا ہے۔ جنوبی و شمالی وزیرستان میں 24گھنٹے ڈرون طیارے موجود رہتے ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں ایک ہی وقت میں 4سے 6 ڈرون طیارے موجود رہتے ہیں جن کی آواز سے عام شہری تنگ آچکے ہیں۔
ادھر پولیٹیکل انتظامیہ نے ڈورن حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر ان حملوں میں مرنے والے افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں