’صحیح مجاہدہ جوقرآن وسنت کیمطابق ہو اللہ تعالی تک پہنچاتاہے‘

’صحیح مجاہدہ جوقرآن وسنت کیمطابق ہو اللہ تعالی تک پہنچاتاہے‘

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اس جمعے کے خطبے کا آغاز قرآن پاک کی آیت: «والذین جاهدوا فینا لنهدینهم سبلنا و إن الله لمع المحسنین» کی تلاوت سے کرتے ہوئے مجاہدہ اور آخرت کیلیے محنت و کوشش کے حوالے سے گفتگو فرمائی۔

موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا جیسا کہ لوگ اپنے بچوں اور اہل وعیال کے نان نفقے کی خاطر دن رات محنت کرتے ہیں مگر جب کوئی یہ کہہ کر کمانا چھوڑدے کہ میں اللہ تعالی پر توکل کرتا ہوں تو اس کا یہ بھروسہ ناقابل قبول ہے، لوگ بھی اسے ملامت کریں گے۔ اسی طرح آخرت کے حوالے سے کوئی کہے مجھے اللہ پر توکل ہے اور اچھے اعمال نہ کرے تو اس شخص کا یہ نقطہ نظر قرآن وسنت کی رو مردود ہے، ایسی باتیں اور کام جاہل و احمق لوگ ہی کرسکتے ہیں۔ ارشادخداوندی ہے: «و أن لیس للإنسان إلا ما سعی و أن سعیه سوف یُری» انسان کو وہی پہنچتاہے جو اس نے سرانجام دیاہے اور آخرت میں اس کا کیا ہوا کام سب کے سامنے پیش ہوں گے۔ آج ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام و اولیائے عظام کی محنتوں کے نتائج دیکھتے ہیں؛ قرآن و حدیث اور تاریخ انبیا و اولیا کہ جد وجہد کے گواہ ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مثبت ا ور منفی کوششوں کے اخروی نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا روزِقیامت ہر کوئی اپنے اچھے یا برے اعمال کا ثمرہ دیکھے گا۔ سب کے کرتوتوں کی نمائش دی جائے گی۔ ظلم و جور، فسق و کفر اور شرک سمیت تمام جرائم کی نمائش ہوگی۔ اسی طرح نیک اعمال کا اعلان ہوتاہے۔ قیامت کے میدان میں تمام انبیا حاضر ہوتے ہیں، اس صحرا میں حضرت نوح علیہ السلام بھی موجود ہوں گے جنہوں نے نوسو پچاس برس تک اپنی قوم کو اللہ کی طرف دعوت دیتے رہے۔
ممتاز سنی عالم دین نے مزید کہا لہذا راہ نجات صرف نفس امارہ کی عدم پیروی اور اللہ کی راہ میں محنت و کوشش ہے۔اپنی خواہشات سے بغاوت کرکے جان ومال کو اللہ کے راستے پر لگانا چاہیے۔ نماز، حج اور گرمیوں میں جو آپ روزہ رکھتے ہیں یہ سب مجاہدے ہیں۔
مہتمم دارالعلوم زاہدان نے تاکید کی اللہ تعالی کی نعمتیں ہر شخص پر اس کی محنت کے مطابق ہوں گی۔ اگر کوئی شخص کسی فن میں مہارت حاصل کرنا چاہتاہے تو اسے ماہرین فن کے سامنے زانوئے تلمذ رکھنا پڑے گا۔ اسی طرح اللہ تعالی کی نعمتوں کے حصول کیلیے محنت کرنی چاہیے۔ جنت کا حصول آسان نہیں، جد وجہد کی ضرورت ہے۔ نفس گناہ کی طرف لیجاتاہے، برائی کی دعوت دیتا ہے لیکن ہمیں اس کی اطاعت نہیں کرنی چاہیے، نفس کو ترک گناہ کے عادی بنائیں پھر یہی نفس خود آپ کو عبادات کی دعوت دے گا۔
مولانا عبدالحمید نے حاضرین کو اللہ کی راہ میں مشکلات کی برداشت کی ترغیب دیتے ہوئے کہا ہمیں سختیاں اور ناخوشگواریاں سہنے کیلیے تیار رہنا چاہیے۔ جو اللہ کی خاطر مشکلات برداشت کرتاہے اللہ تعالی جنت کی راہ اس کیلیے ہموار فرماتاہے۔ البتہ مجاہدہ ومحنت صحیح طریقے سے ہو، جو مجاہدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق نہ ہو اس کا انجام اللہ رب العزت تک نہیں ہوا کرتا ہے۔جیسا کہ بعض ادیان کے پیروکار ریاضت و محنت کرتے ہیں، ان کو شاید کوئی دنیوی فوائد مل جائیں مگر آخرت میں انہیں کچھ نہیں ملے گا اور وہ اللہ تک نہیں پہنچیں گے۔
آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے دارالعلوم زاہدان کی سالانہ تقریب ختم بخاری و دستاربندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ عظیم اجتماع جمعرات تیس جون کو منعقد ہوگا جس میں دیگر صوبوں اور ملکوں سے مہمان شرکت کریں گے بشرطیکہ متعلقہ حکام تعاون کریں۔
زاہدانی عوام کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا اس سنہری موقع کو غنیمت سمجھ کر اپنی جان، مال اور عیال کو مہمانوں کی خدمت پر لگانے کی کوشش کریں۔ اس روحانی محفل کی خیر و برکت ملک اور عوام کے تمام طبقوں تک پہنچے گی اور ان شاء اللہ سب کی بھلائی کیلیے دعا ہوگی۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں