میان بیوی ایک دوسرے کو نعمت خداوندی سمجھ لیں

میان بیوی ایک دوسرے کو نعمت خداوندی سمجھ لیں

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے جمعہ رفتہ میں اپنے خطبے میں میاں بیوی کے حقوق کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
قرآنی آیت:  “وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا”، کی تلاوت کے بعد انہوں نے کہا قرآن کریم نے لوگوں کے حقوق اور اولاد آدم کی باہمی پر امن زندگی کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ہمیشہ لوگوں کیساتھ ہوتے ہیں، ہمارا اٹھنا بیٹھنا انسانوں کے ساتھ ہے جن کی اکثریت ہمارے قریبی عزیز ماں باپ، بہن بھائی، اولاد اور بیوی و غیرہ ہیں۔ جتنا رشتہ نزدیک ہوتا ہے اتنا ہی حقوق بڑھ جاتے ہیں۔ جامع مسجد مکی کے خطیب نے مزید کہا: کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ میں سب سے عظیم حقوق اور ذمہ داریوں میں میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں۔ اسی وجہ سے خطبہ نکاح کیلیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی آیات کا انتخاب فرمایا جن کا آغاز تقوا اور خوف خدا پرمبنی متعلق احکامات سے ہوتا ہے۔ میاں بیوی ایک مشترکہ زندگی گزارتے ہیں۔ ان کے ایک دوسرے پر بہت سارے حقوق ہیں جن کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے مزید کہا شریعت مطہرہ نے میاں بیوی کے حقوق پر سخت تاکید کی ہے۔ قرآنی آیات اور احادیث نبوی نے متعدد احکام و فضائل کا تذکرہ کیا ہے۔ خاوند اپنی بیوی کو عطیہ خداوندی سمجھ کر اس کی عزت و اکرام کرے اور بیوی کے حقوق کا خیال رکھے، اسی طرح بیوی اپنے خاوند کے حقوق کی پاسداری کرے۔ ایک مرتبہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ شام سے واپس آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ کیا۔ جب آپ (ص) نے وجہ پوچھی تو معاذ نے کہا کہ شام میں لوگ اپنے مذہبی پیشواؤں کا سجدہ کرتے ہیں، میں نے سوچا مجھے بھی ایسا کرنا چاہیے۔ آقائے نامدارصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا مت کریں، اگر میں کسی کو اللہ کے سوا کسی شخص کے سجدے کا حکم دیتا تو ضرور بیوی کو خاوند کے سجدے کا حکم دیتا۔ بلاشبہ سجدہ صرف اللہ تعالی کے لیے ہے، عبادی سجدہ کسی بھی شریعت میں غیر اللہ کے لیے جائز نہیں تھا البتہ تعظیمی سجدہ بعض ادیان میں جائز تھا جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کا سجدہ، فرشتوں کا سجدہ آدم کو بھی اسی نوع کا تھا۔ فقہائے کرام نے متفقہ طور پر سجدہ و رکوع جیسی عبادات کو اللہ کے سوا دوسروں کے لیے حرام قرار دیا ہے۔
شورائے مدارس اہل سنت کے صدر نے مزید کہا بیوی کے حقوق میں سے ایک اس پر رحم کرنا اور شفقت کا معاملہ کرنا ہے۔ اہل و اولاد پر خرچ کرنے سے آدمی کو ثواب ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا بہترین وہی ہے جو گھروالوں کیساتھ اچھا ہو اور میں اپنے اہل و عیال کیلیے بہترین ہوں۔ نبی کریم (ص) عورتوں کے بارے میں سختی نہیں فرماتے تھے۔ اسی طرح اگر بیوی اپنے خاوند کی رضامندی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے اور ساتھ ساتھ دیگر فرائض کو پورا کرے تو ان شاء اللہ اس کی جگہ جنت ہے۔ بیوی کیلیے خاوند کی خدمت نفلی عبادات سے زیادہ اہم ہے۔
مولانا عبدالحمید نے تاکید کی شوہروں کو معلوم ہونا چاہیے بیویوں کا مہر ان کے ذمے پر واجب الاداء حق ہے جسے ادا کرنا ضروری ہے۔ یہ قرض کی طرح ہے، اگر کوئی لڑائی کرتے ہوئے میدان جہاد میں شہید ہوجائے تو اس حق کی عدم ادائیگی کی صورت میں جنت کا دروازہ اس کے لیے بند ہوگا۔
انہوں نے کہا آج کل آس پاس کے لوگوں سے شکایتین بڑھ چکی ہیں۔ یاد رکھیں کہ تمام اچھائیاں ایک ہی شخص کے اندر نہیں ہوتی ہیں، اللہ تعالی نے اچھائیوں کو لوگوں میں بانٹ دیا ہے۔ اگر بیوی کی کوئی بات یا عادت تمہیں پسند نہ آئے تو صبر سے کام لیں، اللہ تعالی خیر کا معاملہ فرمائے گا۔
آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے فرمایا دارالعلوم زاہدان کے فضلاء کی سالانہ اعزازی تقریب ۲۷ رجب بروز جمعرات (۳۰ جون) کو منعقد ہوگی۔ اس سلسلے میں زاہدانی عوام کے مالی تعاون کے علاوہ خصوصی دعاؤں کی بھی ضرورت ہے۔ حاضرین دعا کریں اللہ تعالی اس تقریبِ پر نور کی برکات سے سب کو بہرہ ور فرمائے۔ بلاشبہ اس تقریب کے انعقاد کا مقصد رضائے الہی کا حصول ہے۔ اس لیے سب کو اس تقریب میں حصہ لینے کی کوشش کرنی چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں