اولاد کی صحیح تربیت والدین کی اہم ترین ذمہ داری ہے

اولاد کی صحیح تربیت والدین کی اہم ترین ذمہ داری ہے

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے جمعہ رفتہ میں اولاد کی تربیت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے قرآن و سنت کی روشنی میں موضوع پر گفتگو فرمائی۔
قرآنی آیت: “يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ”, کی تلاوت سے خطبہ جمعہ کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا اللہ تعالی کی طرف سے اولاد اور نئی نسل کی صحیح تربیت کی سنگین ذمہ داری ہم پر ہے۔ تلاوت شدہ آیت میں اللہ تعالی نے ہمیں مخاطب کرکے کہا ہے اپنے آپ اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔ اولاد کی صحیح تربیت ہر ماں باپ کا فرض ہے۔
جامع مسجد مکی میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: موت کے بعد اعمال ختم ہوجاتے ہیں مگر کسی شخص کا علم جو پھیل جائے یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتے ہیں اور بعض دیگر اعمال جو صدقہ جاریہ کے دائرے میں آتے ہیں۔ جو اپنی اولاد کی صحیح تربیت کرے تو موت کے بعد اس آدمی کیلیے خیر کا ذریعہ بنیں گے، اس کی مغفرت کے لیے دعا کریں گے۔ اسی طرح والدین کی اولاد کیلیے دعا افضل اعمال میں شمار ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا نیک اولاد، دینی کتابیں اور قرآن پاک کے نسخوں کی نشرواشاعت، مساجد کی تعمیر اور ان کی تعمیر میں حصہ لینا یہ سب ایسے اعمال ہیں جن کا ثواب ہمیشہ ملتا رہتا ہے، حتی کہ موت کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔
خطیب اہل سنت نے مزید کہا بچوں کا نام اچھا والا ہونا چاہیے، اجنبی، بے معنی اور قبیح ناموں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ والدین کا بہترین تحفہ بچوں کیلیے اچھی تعلیم ہے۔ بچوں کی عزت کرنی چاہیے۔ بچے کم عمری میں کم عقل ہوتے ہیں، غضب، کبر اور غرور جیسی صفات سے انہیں پاک کرنے کے لیے ان کا اکرام و عزت ضروری ہے۔ جب بچے بولنے لگیں تو سب سے پہلے کلمہ توحید انہیں سکھانا چاہیے۔ بچوں کی تعلیم سات برس کی عمر میں شروع ہونی چاہیے۔ اس سے قبل انہیں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور نہ کیا جائے مگر بہت ہی معمولی امور کی تعلیم دلوانا ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سات سال کی عمر تک بچوں کے کھیل کود کا دورانیہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا حکم سات برس کے بعد دیا ہے۔
انہوں نے کہا اولاد آپ کے بہترین سرمایہ ہیں، ان کی صحیح تربیت پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ بچوں کو علمی و دینی مجالس میں شرکت کے لیے لیجانا چاہیے۔ انہیں بری صحبت سے دور رکھنا چاہیے تا کہ ماں باپ کیلیے عار کا باعث نہ بنیں۔ اس سرمایے کو لاپرواہی سے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ اسی طرح بچوں کو بچیوں پر یا ایک بچے کو دوسرے بچوں پر ترجیح نہیں دینا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے تاکید کی کہ جب اولاد شادی کی عمر میں پہنچ جائیں تو جلد از جلد ان کی شادی کا بند و بست کرنا چاہیے۔ یہ انتہائی اہم ذمہ داری باپ کے اوپر ہے، اس حوالے سے سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ باپ سے ان کی اولاد اور ماں سے گھر کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ ماں باپ اگر نماز و حج سمیت تمام عبادات کا اہتمام کریں مگر اولاد کی اسلامی تربیت نہ کریں تو روز قیامت انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا۔ اس مہم میں میانہ روی بہت ضروری ہے، سختی و نرمی کے درمیان اعتدال ہونا چاہیے۔
موسم گرما کی تعطیلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نامور عالم دین نے حاضرین کو ترغیب دی کہ اپنے بچوں کے فارغ اوقات کے لیے مناسب منصوبہ بندی کریں۔ انہوں نے کہا رجب کے مبارک مہینے میں دینی مدارس کا تعلیمی سال اختتام پذیر ہوتا ہے۔ گزشتہ سالوں کی طرح امسال بھی ۲۷ رجب کو دارالعلوم زاہدان کی تقریب ختم بخاری و دستار بندی منعقد ہوگی جس کے لیے آپ کی دعاؤں اور تعاون کی ضرورت ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں