بشار کی جانب سے عام معافی کا اعلان، سیکیورٹی کونسل میں شام کے خلاف بحث

بشار کی جانب سے عام معافی کا اعلان، سیکیورٹی کونسل میں شام کے خلاف بحث

دبئی(العربیہ) نیوریارک سے العربیہ کے نمائندے نے اپنے مراسلے میں بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے نو رکن ممالک نے شام کے خلاف قرارداد کی منظوری دی ہے۔ نامہ نگار کے مطابق چھے دوسرے ارکان قرارداد کے حوالے سے اپنا نکتہ نظر تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس مسئلے پر اختتام ہفتہ یا اگلے ہفتے رائے شماری متوقع ہے۔
قرارداد میں بشار الاسد کی حکومت کی جانب جمہوریت نواز مظاہرین کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کی مذمت کی گئ ہے۔ مسودے میں شام کو خبردار کیا ہے کہ سیاسی مخالفین کو کچلنے کے لئے انسانیت سوز مظالم کا ارتکاب بند کیا جائے تاہم قرارداد میں دمشق پر پابندیوں لگانے سے احتراز برتنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ انسانی امداد کے اداروں کو شامی شہروں میں داخلے کی اجازت دی جائے۔
شام کے صدر بشار الاسد نے اپنے خلاف گذشتہ ڈھائی ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد تمام حکومت مخالف سیاسی کارکنان کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے۔
شام کے سرکاری ٹیلی وژن کی اطلاع کے مطابق ”عام معافی کا اطلاق اخوان المسلمون سمیت تمام سیاسی تحریکوں کے ارکان پر ہو گا”۔واضح رہے کہ شام میں اخوان المسلمون کی رکنیت کی سزا موت ہے۔ اس جماعت نے 1982ء میں بشارالاسد کے والد حافظ الاسد کے دور حکومت میں مسلح بغاوت کی تھی جس کے بعد حمہ میں اس جماعت کے کارکنان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کریک ڈاٶن کارروائی میں کم وبیش تیس ہزار افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف پندرہ مارچ کو جنوبی شہر درعا سے حالیہ عوامی تحریک کا آغاز ہواتھا۔تب سے جاری مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ اور کریک ڈاٶن کارروائیوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں، ہزاروں افراد زخمی ہیں اور دس ہزار سے زیادہ شہریوں کو جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے یا پھر وہ غائب کر دیے گئے ہیں۔
شامی شہری پہلے تودوسرے عرب ممالک کی دیکھا دیکھی اپنے ملک میں سیاسی اصلاحات کے لیے مظاہرے کررہے تھے لیکن اب وہ اپنے احتجاجی جلسے، جلوسوں میں صدر بشارالاسد سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ان کا ایک بڑا مطالبہ یہ بھی ہے کہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور طاقتور سکیورٹی فورسز کے پَر کاٹے جائیں۔
شامی حکومت مسلح گروپوں، اسلام پسندوں اور غیر ملکی مظاہرین پر تشدد کے الزامات عاید کر رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں جاری تشدد کے واقعات میں اور مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں ایک سو تینتیالیس فوجی اور سکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔
امریکا کی قیادت میں مغربی طاقتیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام میں تشدد کے واقعات پر اس کی مذمت کے لیے ایک قرارداد پیش کرنے پر غور کر رہی ہیں لیکن سلامتی کونسل کے ویٹو کی طاقت کے حامل دو ممالک روس اور چین مجوزہ قرارداد کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ وہ بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ شام پر مزید قدغنیں عاید کرنے سے وہاں صورت حال اور خراب ہو گی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں