الحریہ اسکوائر میں سیکیورٹی فورس کی کارروائی، 20 افراد جاں بحق، 50 زخمی

الحریہ اسکوائر میں سیکیورٹی فورس کی کارروائی، 20 افراد جاں بحق، 50 زخمی

تغز(العربیہ) جنوبی یمن کے شہر تغز کے “الحریہ” اسکوائر میں احتجاجی دھرنا دینے والے مظاہرین پر سیکیورٹی فورسسز کی براہ راست فائرنگ سے 20 افراد جاں بحق جبکہ 150 زخمی ہو گئے۔

العربیہ کے نمائندے کے مطابق یمنی پولیس نے دھرنا دینے والے مظاہرین کے کیمپ جلا دیئے۔ کیمپوں کو ختم کرنے کے لئے بلڈوزر استعمال کئے گئے۔ ادھر العربیہ کے کیمرہ مین کو بھی حراست میں لئے جانے کی اطلاعات ہیں۔
درایں اثنا یمن جنوبی ضلع ابین میں القاعدہ کے زیر اثر شہر زنجبارمیں جنگجوٶں کی نصب کردہ باردوی سرنگ پھٹنے سے چار فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ یمنی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ واقعہ پیر کو علی الصباح اس وقت پیش آیا جب فوج کی ایک گشتی پارٹی جنگجوٶں کی تلاشی میں مصروف تھی کہ اچانک راستے پر نصب بم پھٹ گیا۔
العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب سرکاری فوج نے تغز کے آزادی گراٶنڈ میں جمع صدر علی عبداللہ صالح کے سینکڑوں حامیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی اور ان پر گولیاں چلائیں۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے گراٶنڈ میں خیمہ زَن مظاہرین کے کیمپ اکھاڑ پھینکے اور بلڈوزروں کے ذریعے گراٶنڈ پر چڑھائی کی، جس کے نتیجے میں زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ پولیس نے شہر میں العربیہ ٹی وی کا ایک کیمرہ میں بھی گرفتار کر لیا۔
درایں اثناء یمنی دارالحکومت صنعاء میں شہریوں نے بتایا ہے کہ شہر کے شمالی علاقوں میں سات دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ نیز صنعاء میں سرکاری فوج اور منحرف قبیلے”احمر” کے جنگجوٶں کے درمیان جھڑپیں بدستور جاری ہیں جن میں اب تک کم سے کم 115 افراد کے مارے جانےکی اطلاعات ہیں۔ مرنے والوں میں بیشتر کا تعلق جنگجوقبیلے سے بتایا جاتا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق شمالی صنعاء میں زوردار دھماکوں کے بعد سیکیورٹی فورسز اور جنگجوٶں کےدرمیان فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا ہے۔ ادھر العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق صنعاء میں احمر قبیلے نے قبضے میں لی گئی بعض سرکاری عمارتیں حکومت سے ثالثی کرانے والوں کی تحویل میں دے دی ہیں۔ حاشد الاحمر قبیلے نے سرکاری عمارتوں کا قبضہ حکومت کے ساتھ مفاہمت اور فائربندی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بعد کیا ہے۔
ادھر ایک دوسری پیش رفت میں انقلاب کی حامی یمنی فوج نے پہلی مرتبہ صدر علی عبداللہ صالح پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ملک کے جنوبی شہر”ابین” کو دانستہ طور پر دہشت گرد گروپوں کے حوالے کر دیا ہے۔ سابق وزیر دفاع میجر جنرل عبداللہ علی نے ایک بیان میں کہا کہ صدر علی عبداللہ صالح نے ابین شہر میں فوج کو تقسیم کرتے ہوئے نہ صرف شہر میں فوجی کیمپ خالی کرا دیے ہیں بلکہ عملا شہر کا کنٹرول دہشت گردوں کے حوالے کر دیا ہے۔
قبل ازیں یہ اطلاعات آئی تھیں کہ ابین کے علاقے زنجبار پر القاعدہ کے ساتھ خون ریز جھڑپوں میں القاعدہ نے فوج کو شکست دیتے ہوئے شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ مقامی شہریوں کے مطابق تازہ لڑائی میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور دسیوں زخمی ہوئے ہیں۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں