کراچی نیول بیس پر شدت پسندوں كا حملہ، دھماکے،طیارہ تباہ، 8 ہلاک

کراچی نیول بیس پر شدت پسندوں كا حملہ، دھماکے،طیارہ تباہ، 8 ہلاک
karachi_attack_armyکراچی(خبرايجنسياں) کراچی میں پاکستان بحریہ کے بیس پی این ایس مہران پر ایک درجن سے زیادہ شدت پسندوں نےحملہ کر کے میری ٹائم نگرانی کرنے والے امریکی ساختہ طیارے پی تھری اورین کو تباہ کر دیا اور کئی ہیلی کاپٹروں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

ابتدائی طور پر8 افراد کی ہلاکت اورایک نیوی افسر سمیت 5 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ بتایا جاتا ہے کہ حملہ میں بحریہ کے 3 اہلکار اور ایک غیر ملکی ہلاک ہوا ہے جو امریکی ماہر ہے ۔لاشوں اور زخمیوں کو پی این ایس شفا منتقل کردیا گیا جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق6 حملہ آوروں کے مارا اور 4 کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے پی این ایس مہران کے ہینگر پر کھڑے پاک بحریہ کے امریکی ساختہ پی تھری سی اورین طیارے کو نشانہ بنایا اور طیارے کو تباہ کردیا۔واضح رہے کہ اس جگہ نیوی کے گن شپ ہیلی کاپٹر موجود ہوتے ہیں۔
خودکار ہتھیاروں اور دستی بمو ں سے لیس حملہ آوروں اور بیس پر موجود نیوی کی کمانڈو فورس کے درمیان بہت دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جبکہ عینی شاہدین کےمطابق اس دوران اندر سے کئی زوردار دھماکوں کی آوازیں بھی آتی رہیں۔
اطلاعات کے مطابق پندرہ سے بیس حملہ آور پاکستان بحریہ کی مہران بیس میں موجود تھے اور اُنھوں نے تین ایسے مقامات کو ہدف بنایا جہاں نیوی کےجہاز کھڑے تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اُنھیں بہت دیر تک بیس کے اندر سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آتی رہیں جبکہ آگ کے شعلے اور دھویں کے بادل آسمان کی طرف اٹھتے دکھائی دے رہے تھے۔
مقامی ٹی وی چینلز پر دکھائے جانے والےمناظر میں رات کی تاریکی کے باوجود آگ کے شعلے اور دھویں کے بادل واضع طور پر نظر آرہے تھے۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ اس واقعے میں جان سے ہاتھ دھونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایک نجی ٹی چینل کےمطابق، نیوی کے چار انجن والے ایک طیارے سے بھی آگ کے شعلے اٹھتے دکھائی دیے۔ حکام کے مطابق یہ P-3 اورین جہاز ہے جسے پاکستان نیوی سمندری حدود کی نگرانی کے لیے استعمال کرتی ہے۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کی ہے۔ ” دہشت گردی کی یہ بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستانی حکومت اور عوام کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔“
کراچی میں نیوی کی تنصیبات پر حالیہ دنوں میں یہ تیسرا بڑا حملہ ہے۔
اس سےقبل، 28اپریل کو بحریہ کے افسران کو لےجانے والی ایک بس بم حملے میں چار اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے، جبکہ اس واقعہ سے دو روز قبل کراچی میں نیوی کی دو بسوں کو چند منٹ کے وقفے سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں چار افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
دو مئی کو ایبٹ آباد میں اُسامہ بن لادن کے ایک خفیہ امریکی آپریشن میں ہلاکت کے واقعہ کے بعد طالبان نے اس کا بدلہ لینے کی دھمکی دی تھی۔ القاعدہ کےسربراہ کی ہلاکت کے بعد سے اب تک ملک میں شدت پسندوں نے کئی ہلاکت خیز کارروائیاں کی ہیں۔
کراچی میں نیوی کے فوجی اڈے پر حملے سے 2009 ء میں راولپنڈی میں پاکستان کی بری فوج کے ہیڈکوارٹر پر حملے کی یاد تازہ ہوئی ہے۔

طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی
ادھر پاکستانی طالبان نے کراچی نیول ایئر بیس پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو باغی حملہ کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں، ان کے پاس اتنی سپلائی ہے کہ وہ تین دن تک لڑ سکتے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستانں کے ترجمان احسان اللہ احسان نے خبر رساں ادارے رائیٹرز کو بتایا کہ ان کے پاس اتنا اسلحہ اور خوراک ہے کہ وہ تین دن تک لڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس حملے کے لیے 22 باغی روانہ کیے گئے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پانچ حملہ آور ہلاک کیے جا چکے ہیں جبکہ باقی ماندہ ایک عمارت میں موجود ہیں اور کمانڈوز کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں