اسامہ کا بعد از مرگ پیغام، عرب دنیا میں عوامی تحریکوں کی حمایت

اسامہ کا بعد از مرگ پیغام، عرب دنیا میں عوامی تحریکوں کی حمایت
osama_prorest_arabدبئی(العربیہ ڈاٹ نیٹ) القاعدہ نے اپنے مقتول سربراہ کا بعداز مرگ ایک آڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انھوں نے عرب دنیا میں حکومتوں کے خلاف حالیہ عوامی تحریکوں کی تعریف کی ہے جبکہ امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی نہ کوئی اسامہ بن لادن کے ٹھکانے سے آگاہ ہو گا۔

اسامہ بن لادن نے 2مئی کو پاکستان کے شہرایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت سے ایک ہفتہ قبل یہ آڈیو پیغام ریکارڈ کرایا تھا اور اسے القاعدہ کی جانب سے اسلام پسندوں اور جہادیوں کی ویب سائٹس پر اب جاری کیا گیا ہے۔اس پیغام میں انھوں نے مصر سے تیونس تک عرب حکمرانوں کے خلاف چلنے والی عوامی تحریکوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
انٹرنیٹ پربارہ منٹ کی ویڈیو کے ساتھ پوسٹ کی گئی آڈیو میں آواز اسامہ بن لادن کی ہی لگ رہی ہے۔انہوں نے شمالی افریقہ کے ممالک میں آمرانہ حکومتوں کے خلاف عوامی تحریکوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”انقلاب کا سورج مغرب سے طلوع ہوگیا ہے۔انقلاب کی روشنی تیونس سے آئی ہے۔اس سے قوم کو سکون و اقرار ملا ہے اور لوگوں کے چہرے خوشی سے تمتا اٹھے ہیں”۔
واضح رہے کہ تیونس کے صدر زین العابدین بن علی کا جنوری میں عوامی مظاہروں کے بعد تختہ الٹ دیا گیا تھا اور انھوں نے ملک سے فرار ہو کر سعودی عرب میں پناہ لے لی تھی۔ان کے بعد مصر کے صدر حسنی مبارک بھی اپنے خلاف قاہرہ کے آزادی چوک میں بے مثال مظاہروں کے بعد مستعفی ہوگئے تھے۔اس وقت یمن کے صدر علی عبداللہ صالح اور شامی صدر بشار الاسد کے خلاف عوامی تحریکیں جاری ہیں اور لیبیا کے صدر معمرقذافی کو عوامی بغاوت کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں آدھا ملک ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
القاعدہ کے مقتول رہ نما نے اپنے پیغام میں مسلم دنیا کے دوسرے حکمرانوں کے اقتدار کا تختہ الٹنے کے لیے کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ روزمرہ رونما ہونے والے واقعات کی نگرانی کے لیے آپریشنز روم قائم کریں جہاں سے وہ آمروں کی حکومتوں کا تختہ الٹنے کے لیے کوشاں لوگوں کے تحفظ کے لیے بھی کام کریں۔
انھوں نے کہا کہ ”مجھے یقین ہے تبدیلی کی ہوائیں پوری مسلم دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گی۔نوجوانوں کو ضروری تیاری کرنی چاہیے اور تجربہ کار لوگوں کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے”۔
اسامہ بن لادن نے اپنے آڈیو پیغام میں لیبیا، شام اور یمن کا کوئی حوالہ نہیں دیا جہاں اس وقت حکومتوں کے خلاف عوامی تحریکیں عروج پر ہیں۔انھوں نے مغرب کی بالادستی کی مذمت کی ہے۔انھوں نے امریکا کا بھی کوئی تذکرہ نہیں کیا اور یہ کہا ہے کہ عرب انقلابات سے یہودی خوفزدہ ہیں۔
درایں اثناء امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی نہ کوئی اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کے بارے میں ضرور جانتا ہو گا لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ اس انھیں بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پاکستان کی سیاسی یا فوجی قیادت اس سے آگاہ تھی۔
کانگریس کے بعض ارکان کی جانب سے پاکستان کے بارے میں سخت موقف اختیار کرنے اور اس کی امداد روک لینے کی دھمکیوں کے برعکس رابرٹ گیٹس اور امریکا کے چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے مالی امداد روکنے پرانتباہ کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا کے بہت سے مفادات اس ملک میں اس وقت داٶ پر لگے ہوئے ہیں اور یہ کہ اس ملک کو پہلے ہی اسامہ بن لادن کی امریکی فورسز کی چھاپہ مار کارروائی میں ہلاکت کے بعد سے ہزیمت کاسامنا ہے۔
رابرٹ گیٹس نے ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”میرا مفروضہ یہ ہے کہ کوئی نہ کوئی اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی سے آگاہ تھا لیکن فی الحال ہمیں کوئی پتا نہیں کہ کون اس حوالے سے کچھ جانتا تھا۔ہمارے پاس اس بات کابھی کوئی ثبوت نہیں کہ اسلام آباد میں بیٹھی قیادت القاعدہ کے لیڈر کے بارے میں کچھ جانتی تھی”۔
انھوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ کسی ثبوت کے بغیر پاکستان پر کوئی الزام عاید نہیں کرسکتی.ایڈمرل مائیک مولن کا کہنا تھا کہ اس تمام معاملے کی حقیقت کا وقت گزرنے کے ساتھ ہی پتا چلے گا کیونکہ انٹیلی جنس ایجنسیاں اسامہ کے کمپاٶنڈ سے ملنے مواد کا ابھی تجزیہ کررہی ہیں اوروہ کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں