فوجی قیادت نے ڈرون حملوں کی حمایت کی، امریکی مراسلہ

فوجی قیادت نے ڈرون حملوں کی حمایت کی، امریکی مراسلہ
droneکراچی لاہور(ایجنسیاں) وکی لیکس کے ذریعے سامنے آنے والے خفیہ امریکی مراسلے سے انکشاف ہوا ہے کہ پاک فوج نے دو ہزار آٹھ میں شدت پسندوں کے خلاف اپنے آپریشنز کے لئے امریکا سے جاسوس طیاروں کیذریعے مدد مانگی تھی ۔

وکی لیکس کے مطابق یہ بات گیارہ فروری دو ہزار آٹھ کو امریکی سفیر این پیٹر سن کی طرف سے واشنگٹن بھیجے گئے مراسلے میں کہی گئی ۔
مراسلے کے مطابق بائیس جنوری دو ہزار آٹھ کو امریکی سینٹ کام کے کمانڈر ایڈمرل ولیم فیلن کے ساتھ ملاقات میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے درخواست کی کہ امریکا جاسوس طیاروں کے ذریعے جنوبی وزیرستان میں جاری پاک فوج کے آپریشن میں مدد فراہم کرے ۔
مراسلے سے یہ واضح نہیں ہوتا پاک فوج نے صرف فضائی نگرانی کے سلسلے میں مدد مانگی تھی یا میزائل بردار ڈرون طیارے طلب کئے تھے ۔ تاہم اس درخواست پر امریکا کے جواب سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاک فوج نے ڈرون طیارے مانگے تھے کیونکہ ایڈمرل ولیم فیلن نے افسوس ظاہرکرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس درخواست کو قبول کرنے کے مجاز نہیں ہیں ۔لیکن انہوں نے تربیت یافتہ میرینز فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی ۔ جنرل کیانی اس پیشکش پر معترض تھے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ زمین پر امریکی فوج کی موجودگی سیاسی طور پرہرگزقابل قبول نہیں ہوگی۔
اس سے پہلے وکی لیکس کے ذریعے سامنے آنے والی خفیہ امریکی دستاویزات سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ پاکستان کی سویلین قیادت نجی طور پر فاٹا میں ڈرون حملوں کی حمایت کرتی ہے لیکن عوام کے سامنے ان کی مذمت کی جاتی ہے ۔

ڈرون حملوں کی جوابدہی صدر اور وزیراعظم سے ہونی چاہئے، نواز شریف
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں کی جوابدہی صدر اور وزیراعظم سے ہونی چاہیے، یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ڈرون حملوں کیخلاف پارلیمنٹ میں منظور ہونیوالی قرارداد جان کیری کو دکھانے کے باوجود ڈرون حملہ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایبٹ آبادمیں امریکی آپریشن پر آزاد کمیشن نہ بنایا تو یہ پوری پارلیمنٹ کی توہین ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عوام ساتھ دے، اسٹیبلشمنٹ کے گندے کرتوتوں کو صاف کرنے نکل پڑے ہیں، کسی ادارے کیخلاف نہیں، موجودہ حکمرانوں نے پاکستان کی عزت کو پامال کرکے رکھ دیا ہے۔یہ بات انہوں نے گزشتہ سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب اور اپنے ایک انٹرویو میں کہی۔
مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں یہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان میں بیروزگاری، غربت ، لوڈشیدنگ، دہشتگردی اور انتہا پسندی کا دور دورہ ہوگا اور پاکستانی شہریوں کو سکون کا سانس لینا نصیب نہ ہوگا، آج ہمارے حکمران ایک، ایک لاکھ ڈالریا ایک، ایک ملین ڈالر کیلئے دنیا سے بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی اگر ہم اپنی خودداری کو برقرار رکھنے کا تہیہ کرلیں تو اپنی کھوئی ہوئی عزت اور وقار دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں۔
اپنے ایک انٹرویو میں نوازشریف نے کہا کہ حکومت نے ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن پر آزاد کمیشن نہ بنائی تو یہ پوری پارلیمنٹ کی توہین ہوگی، کسی ادارے کیخلاف نہیں، تمام اداروں کو آئین کے تابع رہنا ہوگا،آئین سے بار بار انحراف کے باعث آدھاملک گنواچکے، وقت آگیاہے،بچے کچھے ملک کو تماشانہ بنائیں، پیپلزپارٹی کا ایجنڈا بہت مختلف ہو گیا ، ہمارا پروگرام کسی ایک صوبے کیلئے نہیں ، پوری قوم کیلئے ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں