شام کے جنوبی شہر درعا میں اجتماعی قبر برآمد

شام کے جنوبی شہر درعا میں اجتماعی قبر برآمد
daraa_mass_graveدبئی(العربیہ ڈاٹ نیٹ) شام میں سکیورٹی فورسز کی صدر بشار الاسد کے مخالف مظاہرین کی تحریک کو کچلنے کے لیے کارروائی کی ایک نئی تصویر سامنے آئی ہے اور جنوبی شہر درعا سے ایک اجتماعی قبر برآمد ہوئی ہے۔

درعا صدر اسد کے خلاف حالیہ مظاہروں کا ایک اہم مرکز رہا ہے لیکن شامی فوج نے اس شہر میں صدراسد کے خلاف عوامی بغاوت کو کچلنے کے لیے ٹینکوں کے ساتھ کارروائی کی تھی اور پھر شہر میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔
شام کی قومی تنظیم برائے انسانی حقوق کے سربراہ عمار قربی کا کہنا ہے کہ ”فوج نے آج شہریوں کو صرف دو گھنٹے کے لیے اپنے گھروں سے باہر جانے کی اجازت دی تھی۔انہوں نے شہر کے قدیمی علاقے میں ایک اجتماعی قبر دریافت کی لیکن حکام نے فوری طور پر اس علاقے کا محاصرہ کرلیا اور وہاں سے شہریوں کو میتیں نہیں نکالنے دی ہیں۔البتہ بعد میں حکام نے کہاکہ کچھ میتیں ان کے لواحقین کے حوالے کر دی جائیں گی۔عمار قربی نے یہ نہیں بتایا کہ اجتماعی قبر سے کتنی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
مسٹر قربی نے قاہرہ سے ایک غیر ملکی خبررساں ادارے کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شامی حکومت کو غیر مسلح شہریوں کے خلاف جرائم کی ذمے داری قبول کرنی چاہیے۔انہوں نے عالمی برادری اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ شامی حکومت پر اپنے ہی شہریوں کے خلاف جبر و تشدد کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
عمار قربی کے اس بیان کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے کیونکہ شامی حکومت نے غیر ملکی میڈیا پر پابندیاں عاید کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں اور انھیں کچلنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی حقیقی تصویر سامنے نہیں آرہی ہے جبکہ حکومت مخالف تحریک کا مرکزجنوبی شہر درعا میں ٹیلی فون سروس اور بجلی منقطع ہے۔
مسٹر قربی نے بتایا کہ گذشتہ پانچ روز کے دوران درعا کے قریب واقع قصبوں جاسم اور انخیل میں چونتیس افراد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان دونوں قصبوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں کیونکہ کھیتوں میں بھی لاشوں کے پڑے ہونے کی اطلاعات ملی ہیں لیکن اس پورے علاقے کا فوج نے محاصرہ کررکھا ہے اور متاثرہ خاندانوں کو مشتبہ جگہوں کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
ادھر لبنان کی سرحد کے قریب واقع قصبے تلکلخ میں بدستور کشیدگی جاری ہے۔اس شہر کے مکینوں نے ٹیلی فون کے ذریعے بتایا ہے کہ اتوار کوسکیورٹی فورسز نے اس قصبے میں فائرنگ کرکے دس افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے قریب واقع قصبے عریضہ سے بھی فائرنگ اور گولہ باری کی اطلاعات ملی ہیں۔
درایں اثناء حالیہ دنوں کے دوران صدربشارالاسد کے خلاف مظاہرے کرنے کی پاداش میں گرفتار کیے گئے افراد میں سے بیسیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔متعدد افراد نے اپنی رہائی کے بعد کہا کہ حراست کے دوران سکیورٹی فورسز نے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں