’بلوچستان میں ایک سو اکیاسی لاشیں برآمد‘

’بلوچستان میں ایک سو اکیاسی لاشیں برآمد‘
balochistan_killed2کوئٹہ(بى بى سى) صوبہ بلوچستان میں امن وامان کے بارے میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد صوبے کے مختلف علاقوں میں ایک سو اکیاسی افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست اور صوبے میں ٹارگٹ کلنگ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔
چیف سیکرٹری بلوچستان احمد بخش لہری کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبہ کے حالات غیر معمولی ہیں اور امن وامان کو برقرار رکھنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دفاتر میں بیٹھنے سے صوبے میں امن و امان بہتر نہیں کیا جا سکتا۔
اُنہوں نے کہا کہ لیویز، فرنٹیر کانسٹیبلری اور فوج صوبائی حکومت کے ماتحت ہے تو پھر صوبے میں امن و امان قائم کرنے کے لیے ان اداروں کی خدمات کیوں نہیں حاصل کی جاتی۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمام ادارے آئین کو اپنی طاقت بنا لیں تو حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔
چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ جن افراد کے لاشیں ملی ہیں اُن کے مقدمات میں ملوث کتنے افراد کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جس پر اُنہوں نے اس کے اعداو شمار سے متعلق لاعمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے میں بےگناہ افراد کو قتل کیا جا رہا ہے اور لوگ وہاں سے نقل نکانی پر مجبور ہو رہے ہیں لیکن ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
عدالت نے چیف سیکرٹری کی طرف سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں عدالت کو مطمئن کرنے کے لیے کوئی خاطر خوا مواد نہیں ہے۔
عدالت کے استفسار پر چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ اب تک صوبے میں بم حملوں اور خودکش حملوں میں ہلاک ہونے والے دو ساٹھ افراد جبکہ پانچ سو سے زائد زخمیوں کے ورثاء کو حکومت کی طرف سے ایک سو پینتیس ملین روپے معاوضہ دیا جا چکا ہے۔
بینچ میں شامل جسٹس سائر علی نے چیف سیکرٹری سے پوچھا کہ جن افراد کی مختلف علاقوں سے لاشیں مل رہی ہیں اُن کے ورثاء کے لیے بھی حکومت نے کوئی پالیسی مرتب کی ہے جس پر اُنہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو دیکھ رہی۔
احمد بخش لہری نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں امن وامان اور لاپتہ ہونے والے افراد کے معاملے کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے بلوچستان کے چیف سیکرٹری سے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کو جو کمیشن تشکیل دیا گیا ہے اُن سے بھی رابطہ کرکے اس مسئلے کا حل نکالیں۔
اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے عدالت نے بتایا کہ صوبے میں پولیس کے سربراہ کی تعیناتی کے سلسلے میں پیش رفت ہو رہی ہے اور بہت جلد بلوچستان پولیس کے نئے آئی جی کو تعینات کر دیا جائے گا۔
عدالت نے چیف سیکرٹری کو آئندہ سماعت پر جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
اس درخواست کی سماعت 23 مئی تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں