طرابلس/واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)لیبیا کے شہر البریقا میں مدرسے پر ناٹوکے فضائی حملے میں 11 علما سمیت 16افراد جاں بحق ہوگئی،ادھر امریکا نے لیبیا میں باغیوں کی قومی عبوری کونسل کو مذاکرات کار کے طور پر تسلیم کر لیاہے لیکن اسے قانونی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ہفتہ کو مقامی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق ناٹونے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں واقع معمر قذافی کے کمپاونڈ کو ہدف بنایا اورساتھ ہی البریقا ٹاون میں ایک مدرسے پر بھی حملے کیے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق سانحہ البریقا میں 16افراد جاں بحق ہوئے جن میں 11علما شامل ہیں ۔
دوسری جانب ناٹوحکام نے سانحہ البریقا سے لاعلمی کا اظہار کیا جبکہ قذافی نے سانحہ البریقا کو ناٹوکی بزدلانہ کارروائی قراردیا ہے۔ واضح رہے کہ دوروز قبل تین طرف سے قذافی کے وفاداروں میں گھرے باغیوں نے امریکا سے مالی امداد اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا۔ادھر امریکا نے لیبیا میں باغیوں کی طرف سے بنائی گئی قومی عبوری کونسل کومذاکرات کار کے طور پر تسلیم کر لیا تاہم اسے ملک کی قانونی حکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ موخر کر دیا گیا۔ امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ لیبیا کی عبوری کونسل کے سینئر رکن کے وائٹ ہاوس کے دورے کے بعد سامنے آیا۔
واضح رہے کہ لیبیا کی عبوری کونسل بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے رہنما محمود جبریل نے حال ہی میں وائٹ ہاوس میں امریکی حکام سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں امریکی نیشنل سیکورٹی کے ایڈوائزر ٹام ڈونیلن بھی شامل تھے۔
وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ڈونیلن نے جبریل کو بتایاہے کہ امریکا لیبیا کی قومی عبوری کونسل کو لیبیائی عوام کی قانونی حکومت کے طور پر دیکھتا ہے۔
امریکا اور برطانیہ نے فرانس، اٹلی اور قطر کی طرح لیبیا کی قومی عبوری کونسل کو لیبیا کی حکومت کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا ۔
دوسری جانب لیبیا کے سرکاری ٹی وی نے معمر قذافی کا ایک آڈیو پیغام نشر کیا جس میں وہ اپنے عوام کو یقین دلارہے ہیں کہ وہ زندہ ہیں اور ایسی جگہ پر ہیں جہاں ناٹوکے بم ان تک نہیں پہنچ سکے۔
دوسری جانب ناٹوحکام نے سانحہ البریقا سے لاعلمی کا اظہار کیا جبکہ قذافی نے سانحہ البریقا کو ناٹوکی بزدلانہ کارروائی قراردیا ہے۔ واضح رہے کہ دوروز قبل تین طرف سے قذافی کے وفاداروں میں گھرے باغیوں نے امریکا سے مالی امداد اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا۔ادھر امریکا نے لیبیا میں باغیوں کی طرف سے بنائی گئی قومی عبوری کونسل کومذاکرات کار کے طور پر تسلیم کر لیا تاہم اسے ملک کی قانونی حکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ موخر کر دیا گیا۔ امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ لیبیا کی عبوری کونسل کے سینئر رکن کے وائٹ ہاوس کے دورے کے بعد سامنے آیا۔
واضح رہے کہ لیبیا کی عبوری کونسل بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے رہنما محمود جبریل نے حال ہی میں وائٹ ہاوس میں امریکی حکام سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں امریکی نیشنل سیکورٹی کے ایڈوائزر ٹام ڈونیلن بھی شامل تھے۔
وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ڈونیلن نے جبریل کو بتایاہے کہ امریکا لیبیا کی قومی عبوری کونسل کو لیبیائی عوام کی قانونی حکومت کے طور پر دیکھتا ہے۔
امریکا اور برطانیہ نے فرانس، اٹلی اور قطر کی طرح لیبیا کی قومی عبوری کونسل کو لیبیا کی حکومت کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا ۔
دوسری جانب لیبیا کے سرکاری ٹی وی نے معمر قذافی کا ایک آڈیو پیغام نشر کیا جس میں وہ اپنے عوام کو یقین دلارہے ہیں کہ وہ زندہ ہیں اور ایسی جگہ پر ہیں جہاں ناٹوکے بم ان تک نہیں پہنچ سکے۔
آپ کی رائے