یمن:سکیورٹی فورسز کی تعز میں مظاہرین پر فائرنگ،3افراد ہلاک

یمن:سکیورٹی فورسز کی تعز میں مظاہرین پر فائرنگ،3افراد ہلاک
yemen-protestersصنعا(ایجنسیاں)یمن کے جنوبی شہر تعز میں سکیورٹی فورسز نے ایک سرکاری عمارت کے باہر احتجاج کرنے والے ہزاروں مظاہرین پر فائرنگ کردی ہے جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور اسی سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔

عینی شاہدین اور ڈاکٹروں کے مطابق تعز میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک دکاندار اور دو مظاہرین ہلاک ہوئے ہیں۔ان پر سیدھی گولیاں چلائی گئی تھیں۔حکومت مخالف ایک کارکن نے بتایا ہے کہ بکتربند گاڑیوں میں سوار سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا اور انھیں منتشر کرنے کے لیے براہ راست فائرنگ کی اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے۔ پولیس اہلکاروں اور فوجیوں نے رہائشی آبادی والے علاقوں میں بھی مظاہرین کا پیچھا کیا۔
تعزمیں ہزاروں طلبہ اور اساتذہ وزارت تعلیم کی ایک عمارت کے باہر اتوار سے جمع تھے اور وہ اسکولوں کے امتحانات ملتوی کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔انہوں نے صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔سکیورٹی فورسز نے اتوار کی شام مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی جس کے دوران فائرنگ سے دوافراد ہلاک ہوگئے۔رات کومظاہرین دوبارہ وزارت تعلیم کی عمارت کے باہر جمع ہوگئے اور آج صبح کے وقت سکیورٹی فورسز نے انھیں منتشر کرنے کے لیے اندھا دھند فائرنگ کردی۔
یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں بھی حکومت مخالفین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جہاں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ایک جامعہ کے کیمپس پر دھاوا بول دیا اور ان کی کارروائی میں چھے افراد زخمی ہوگئے۔چھے افراد جنوبی صوبہ ضمار میں زخمی ہوئے ہیں۔
یمن کی حزب اختلاف نے گذشتہ تین ماہ سے جاری بحران کے حل کے لیے خلیج تعاون کونسل کی ثالثی کے نتیجے میں انتقال اقتدار کے لیے طے پائے مجوزہ معاہدے کے بارے میں صدر علی عبداللہ صالح کے موقف کو مسترد کردیا ہے جبکہ یمن کی حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ صدر صالح اس وقت تک انتقال اقتدار کے فارمولے پر دستخط نہیں کریں گے جب تک ان کی جماعت اور اپوزیشن کے نمائندے اس پر دستخط نہیں کردیتے لیکن اپوزیشن یہ شرط قبول کرنے کو تیار نہیں۔
یمنی حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک کی ثالثی کے نتیجے میں وضع کیے گئے مجوزہ فارمولے میں اب ایک تبدیلی کردی گئی ہے اور اس میں علی عبداللہ صالح سے کہا گیا ہے کہ وہ صدر کے بجائے حکمراں جماعت کے لیڈر کی حیثیت سے دستخط کردیں۔حزب اختلاف نے خلیج تعاون کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ منگل کو ریاض میں اپنے اجلاس کے موقع پر صدر صالح سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کرے۔
جی سی سی کے مجوزہ فارمولے کے مطابق علی عبداللہ صالح معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد تیس دن میں اقتدار چھوڑ دیں گے اور اس کے بدلے میں ان کے یا ان کے قریبی عزیز واقارب اور معاونین کا کوئی مواخذہ نہیں کیا جائے گا۔ یمنی پارلیمان اس ضمن میں ایک قانون کی منظوری دے گی۔
دوسری جانب یمنی صدر کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش نوجوانوں کے گروپ جی سی سی سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ انتقال اقتدار کے اس فارمولے سے ہی دستبردار ہوجائے۔ یمن میں جنوری سے صدر صالح کے خلاف مظاہرے جاری ہیں جن میں اب تک سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں، جھڑپوں اور حکومت نوازوں کی فائرنگ سے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں