بغداد میں جیل توڑنے کی کوشش میں ایک جنرل سمیت 19 افراد ہلاک

بغداد میں جیل توڑنے کی کوشش میں ایک جنرل سمیت 19 افراد ہلاک
baghdad_jailبغداد(ايجنسياں)عراقی حکام کے مطابق دارالحکومت بغداد میں جیل توڑنے کی کوشش میں چار پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بریگیڈیئر جنرل بھی شامل ہے۔

جیل توڑنے کی کوشش کے دوران ہونے والی جھڑپیں اتوار کی صبح شروع ہوئیں اور قریب چھے گھنٹے تک جاری رہیں۔ حکام کے مطابق گزشتہ برس کے بغداد چرچ حملوں کے ماسٹر مائنڈ ابو حذیفہ البطاوی نے ایک گارڈ سے بندوق چھیننے کے بعد دیگر قیدیوں سمیت جیل توڑنے کی کوشش کی۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے سے 11 قیدی اور ایک بریگیڈیئر جنرل سمیت چار پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔
عراقی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے “اے ایف پی” کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے بریگیڈیئر جنرل معید الصالح بغداد کے مرکزی ڈسٹرکٹ الكرادہ کے انسداد دہشت گردی شعبے کے سربراہ تھے۔ اہلکار کے مطابق دیگر ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں ایک لیفٹیننٹ کرنل اور ایک فرسٹ لیفٹیننٹ شامل ہیں۔ اس اہلکار کے مطابق حذیفہ البتاوی بھی فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک ہوگیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کے اہلکار کے مطابق القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عراقی گروپ کے سربراہ حذیفہ البطاوی کو گزشتہ برس 27 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انسداد دہشت گردی کے اہلکار اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد کسی ممکنہ حملے کے حوالے سے البطاوی سے تفتیش کر رہے تھے کہ اس نے ایک فرسٹ لیفٹیننٹ سے بندوق چھین کر اسے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا۔ اس کے بعد اس نے دیگر اہلکاروں کو یرغمال بناتے ہوئے اپنے ساتھیوں کو چھڑایا۔
البطاوی کی سربراہی میں یہ لوگ انسداد دہشت گردی کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل معید الصالح کے دفتر پہنچے اور انہیں سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس دوران ان لوگوں نے مزید اسلحہ اور گرینیڈ بھی اپنے قبضے میں لے لیے۔ ایک لیفٹیننٹ کرنل کو ہلاک کرنے کے بعد ان میں پانچ لوگوں نے پولیس کی ایک گاڑی میں جیل سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ تاہم اس سے قبل کہ وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوتے مزید سکیورٹی اہلکار وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے جوابی فائرنگ کے تبادلے میں البطاوی سمیت دیگر فرار ہونے والے باغیوں کو ہلاک کر دیا۔
عراق میں موجود القاعدہ سے منسلک اس گروپ نے گزشتہ برس کے بغداد چرچ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ 31 اکتوبر 2010ء کو ہونے والے اس حملے میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں