حمص شہر پر گولہ باری اور گرفتاریاں، فوج کی بانیاس اور درعا میں کارروائیاں جاری

حمص شہر پر گولہ باری اور گرفتاریاں، فوج کی بانیاس اور درعا میں کارروائیاں جاری
syria_daraa_2دبئی(العربیہ)شام کے شہر حمص سے عینی شاہدوں نے سیکیورٹی فورسسز کے ہاتھوں بڑے پیمانے پرگرفتاریوں کی اطلاع دی ہے جبکہ شہر کے باب السباع اور باب عمر کے علاقوں میں شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔ ادھر حکام نے دعوی کیا ہے کہ سرکاری فوج بانیاس اور اس کے قریبی دیہات میں اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔

انسانی حقوق کی ایک “آبزرویٹری” نے تین خواتین مظاہرین سمیت چھے افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ شہر میں فوج کی گذشتہ صبح دراندازی کے موقع پر مزاحمت کرنے والے دو افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ “آبزرویٹری” کے چیئرمین رامی عبد الرحمان نے بتایا کہ بانیاس شہر میں فائرنگ سے اتوار کے روز دو افراد ہلاک ہوئے، تاہم انسانی حقوق کی ایک اور انجمن نے شام میں مظاہروں کے بعد سے ابتک آٹھ سو ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیں۔
ملک میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں بانیاس سب سے آگے ہے۔ شہر میں فوج ٹینکوں پر سوار ہو کر داخل ہوتی دیکھی گئی ہے۔ حکام نے شہر کو پانی اور بجلی کی فراہمی بھی منقطع کر رکھی ہے اور جنوبی ساحل پر واقع کالونیوں کی جانب فوجی کشتیاں گشت کر رہی ہیں۔ انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق بانیاس میں خواتین مظاہرین کی ہلاکت کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے حمص شہر میں ٹینک بھیجے گئے۔ ان مظاہروں پر سیکیورٹی اداروں کی فائرنگ سے متعدد افراد قتل یا زخمی ہوئے۔ فائرنگ سے شہر کے گرڈ اسٹیشن کو بھی نقصان پہنچا جس سے حمص شہر کی متعدد کالونیوں کو بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔
ادھر شام کے سرکاری ٹی وی نے مسلح مظاہرین سے جھڑپوں میں فوجی اور سیکیورٹی اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ٹی وی کے مطابق فوجی یونٹس کے اہلکاروں نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کے دوران بہت سے مطلوب افراد کو حراست میں لے لیا۔
اس کے ساتھ دوسری جانب شامی حکومت کے خلاف عالمی مذمت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
یورپی یونین میں شامل ملکوں نے دمشق کے فنڈز منجمد کرنے اور ویزے سے انکار جیسی پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی ہے۔ ان پابندیوں کا اطلاق حکومت میں شامل 13 اہم عہدیداروں، جن میں شامی حکومت کے صدر بشار الاسد شامل نہیں، پر ہو گا۔ ادھر، امریکا نے عندیہ ظاہر کیا ہے کہ اگر شام نے مظاہرین کو دبانے کی پالیسی ترک نہ کی تو دمشق کے خلاف مزید پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
مظاہرین نے پہلی مرتبہ صدر بشار الاسد کو بحران سے نکلنے کے لئے متعدد تجاویز پیش کی ہیں۔ ان میں اجتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کا سلسلہ بند کرنا، پرامن مظاہروں کی اجازت دینا، مظاہروں میں گرفتار شدگان کی رہائی اور قومی ڈائیلاگ کا آغاز شامل ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں