فلسطینیوں نے “تاریک صفحہ” پلٹ دیا، تاریخی مصالحتی معاہدے کا خیر مقدم

فلسطینیوں نے “تاریک صفحہ” پلٹ دیا، تاریخی مصالحتی معاہدے کا خیر مقدم
palestinians_pactقاہرہ(لعربیہ ڈاٹ نیٹ)متحارب فلسطینی دھڑوں حماس اور فتح نے مصر کی ثالثی کے نتیجے میں طے پائے مصالحتی معاہدے کو تاریخی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے ان کے درمیان گذشتہ چار سال سے جاری محاذ آرائی کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

مصالحتی معاہدے پر دستخطوں کی تقریب بدھ کو قاہرہ میں مصری انٹیلی جنس کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوئی۔اس موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ ”معاہدے سے چارتاریک برسوں کا خاتمہ ہو گیا ہے جن کے دوران فلسطینیوں کے قومی مفادات کو نقصان پہنچا”۔انہوں نے اعلان کیا کہ وہ بہت جلد غزہ کی پٹی کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے حماس کے سربراہ خالد مشعل کے ساتھ تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ ”فلسطینیوں نے تقسیم کے صفحے کو ہمیشہ کے لیے پھاڑ دیا ہے۔جب تک ہم متحد رہتے ہیں تو ہم کامیاب رہیں گے۔ مصالحت سے نہ صرف فلسطین کے معاملات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے امن کے قیام میں بھی مدد ملے گی”۔
انہوں نے انتہا پسند اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو مخاطب ہو کر کہا کہ ”انہیں مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور امن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا”۔انہوں نے اسرائیل پر الزام عاید کیا کہ وہ امن مذاکرات سے بچنے کے لیے فلسطینیوں کے درمیان مصالحتی معاہدے کی مخالفت کر رہا ہے۔
اس موقع پر حماس کے سربراہ خالد مشعل نے کہا کہ ”ان کی تحریک فلسطینیوں کے قومی ہدف ۔۔۔۔۔۔۔ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر مشتمل خود مختار ریاست کے قیام ۔۔۔۔۔۔۔ کو حاصل کرنے کے لیے کام کرے گی”۔
معاہدے کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ایک ہی مشترکہ عبوری قومی حکومت قائم کی جائے گی جو آیندہ ایک سال دوران عام انتخابات کرائے گی اور ایک اعلیٰ سکیورٹی کونسل قائم کی جائے گی جو حماس اور فتح کے تحت سکیورٹی فورسز کوباہم مربوط بنا کر ایک ”پیشہ ور” سکیورٹی سروس کے قیام کا جائزہ لے گی۔
اطلاعات کے مطابق بدھ کو مصر میں معاہدے پر دستخطوں کی تقریب کے بعد نئی قومی حکومت کے قیام کے لیے بھی مذاکرات کیے جارہے ہیں۔معاہدے کے تحت ایک آزاد انتخابی ٹرائبیونل قائم کیا جائے گا اور غزہ اور مغربی کنارے کی جیلوں میں قید متحارب فلسطینی دھڑوں کے کارکنان کو ان کے خلاف کیسوں کا جائزہ لے کررہا کردیا جائے گا۔
ادھر غزہ شہر میں سیکڑوں فلسطینیوں نے حماس اور فتح کے درمیان تاریخی معاہدے کے حق میں مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے مظاہرے کے دوران بھنگڑا ڈالا اور پٹاخے چلائے۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ ”فلسطینی باہمی اختلافات کا خاتمہ چاہتے ہیں”۔
ریلی میں شریک بہت سے افراد نے حماس کے سبز رنگ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے جبکہ بعض نے فتح کے زرد رنگ کے جھنڈے بھی اٹھا رکھے تھے۔خوشی کا اظہار کرتے ہجوم میں یہ اعلان بھی کیا جاتا رہا کہ ”یہ وہ دن ہے جس کا ہم انتظار کررہے تھے”۔مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں بھی فلسطینیوں کے درمیان مصالحتی معاہدے کے خیرمقدم کے لیے ریلیوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح ،اس کی سیاسی حریف غزہ کی حکمراں حماس سمیت تیرہ فلسطینی تنظیموں کے نمائندوں اور آزاد سیاسی شخصیات نے منگل کو قاہرہ میں مصری حکام سے بات چیت کے بعد مصالحتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جبکہ بدھ کو حماس کے سربراہ خالد مشعل اور فلسطینی صدر محمود عباس نے اس معاہدے کی توثیق کی ہے۔
امریکا اور اسرائیل نے حماس اور فتح کے درمیان مصالحتی معاہدے پر منفی ردعمل کا اظہار کیا تھا اور اسرائیل نے فلسطینیوں کے لیے اکٹھے کیے جانے والے محصولات کی رقم بھی فتح کو دینے سے انکار کردیا ہے اور یہ بہانہ تراشا ہے کہ یہ رقم حماس کے ہاتھ لگ سکتی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ محمود عباس کو اسرائیل کے ساتھ امن یا حماس کے ساتھ امن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔انہوں نے لندن میں سابق برطانوی وزیراعظم اور اب مشرق وسطیٰ گروپ چار کے خصوصی ایلچی ٹونی بلئیر سے ملاقات سے قبل کہا کہ محمود عباس کو حماس کے ساتھ مصالحتی بات چیت فوری طور پر ختم کردینی چاہیے۔
حماس اور فتح کے درمیان جون 2007ء کے بعد سے تنازعہ چلا آرہا تھا۔تب صدرمحمودعباس نے حماس کی قیادت میں قومی اتحاد کی حکومت ختم کردی تھی جس کے بعد حماس نے غزہ کی پٹی میں اپنی الگ حکومت قائم کرلی تھی۔ حماس کی سکیورٹی فورسز نے فتح کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ مسلح جھڑپوں کے بعد علاقے کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا تھا اور صدر عباس کے وفاداروں کو وہاں سے نکال باہر کیا تھا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں