میری بیویاں دوسری شادی نہ کریں، اولاد القاعدہ سے دور رہے: اسامہ کی وصیت

میری بیویاں دوسری شادی نہ کریں، اولاد القاعدہ سے دور رہے: اسامہ کی وصیت
osama_2دبئی(العربیہ ڈاٹ نیٹ)سخت گیر جنگجو تنظیم القاعدہ کے بانی سربراہ اُسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد ان کی ایک وصیت منظر عام پر آئی ہے۔ کویت کے ایک موقر اخبار “الانباء”نے اسامہ بن لادن کی ایک طویل وصیت شائع کی ہے جس میں شیخ بن لادن نے اپنی بیویوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ میری وفات کے بعد کسی دوسرے مرد سےشادی نہ کریں اور اولاد سے کہا ہے کہ وہ القاعدہ سے کوئی ناتا نہ رکھے۔

العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کویتی اخبار نے لکھا ہے کہ اسامہ بن لادن نے یہ وصیت 14 دسمبر 2001ء کو امریکا پر نائن الیون حملوں کے تین ماہ بعد تحریر کی تھی۔ کمپیوٹر پر کمپوز کیے گئے چار صفحات پر مشتمل طویل وصیت نامے پر اسامہ بن لادن کے دستخط ثبت ہیں۔ وصیت میں اسامہ نے اپنی موت کے بارے میں یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی موت ساتھ رہنے والے لوگوں کی بد دیانتی کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ کوئی بھی میرا قریبی میرے قتل کی سازش میں معاونت کر سکتا ہے۔ لہٰذا میری وفات یا قتل کے بعد میری بیوائیں کسی اور مرد سے نکاح نہ کریں اور اولاد القاعدہ سے تعلق نہ رکھے۔
رپورٹ کے مطابق اسامہ بن لادن کی اس وصیت کا ذریعہ نہیں بتایا گیا کہ آیا اخبار کو یہ کہاں سے ملی۔تاہم اخبار نے اسے ایک حساس دستاویز قرار دیا ہے۔ وصیت کو”خدا کے اس بندہ عاجز اسامہ بن محمد بن لادن کی جانب سے” جیسے الفاظ کا عنوان دیا گیا ہے۔ آگے چل کراسامہ بن لادن نائن الیون کے واقعات کا بھی تذکرہ کرتے ہیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ نائن الیون کا امریکا پر حملہ امریکی ریاستی دہشت گردی پر تیسرا بڑا حملہ ہے۔اس سے قبل لبنان میں امریکی میرینز کو بم دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا جبکہ دوسرا حملہ کینیا کے شہر نیروبی میں امریکی سفارت خانے پر کیا گیا۔ یہ دونوں حملے امریکیوں کے ہاتھوں اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے صومالیہ میں اکتیس ہزار مسلمانوں کے قتل عام کے انتقام میں کیے گئے تھے ۔
اسامہ بن لادن رقم طراز ہیں کہ جب میں نے اور میرے ساتھی مجاہدین نے دیکھا کہ مشرق سے مغرب تک اسلامی دنیا میں مسلم امہ کا پرچم امریکیوں کے ہاتھوں تار تار ہو رہا ہے۔مسلمان بچے، بوڑھے اور عورتیں امریکی رعونت کا شکار چیخ چیخ کر مدد کے لیے پکار رہے ہیں، ایسے میں ہم نکلے، کچھ بزدل ایسے بھی تھے جنہوں نے دشمن سے مقابلے کیے بغیر اس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بارے میں وہ لکھتے ہیں کہ اس وقت مسلم امہ ہماری اور دین کے مخلص لوگوں طالبان کی مدد سے دستکش ہوچکی ہے، طالبان کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے افغانستان میں ایک اسلامی ریاست کی بنا ڈالی جہاں خدا کے قوانین اور اس کی شریعت کی فرما نروائی ہے۔امریکا اور اس کےاتحادیوں ، برطانیہ ،نیٹو اور مغرب کے دیگر کفار کو کینہ اور بغض اسی اسلامی حکومت سے ہے جنہوں نے اس اسلامی مملکت کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لیے اپنے جاسوس بھرتی کرنا شروع کیے ہیں۔
امریکیوں کو مسلم ممالک میں سے “منافقین” ہاتھ آگئے ہیں جن کے ظاہر اور باطن میں تضاد ہے۔ جنہوں نے دشمن اور شیطان کو خوش کرنے کے لیے اسلامی شرعی حجاب کی مخالفت کی، ڈاڑھیاں منڈواتے ہیں اور اپنی وضع قطع مکمل طور پر کفار کے مشابہ بنا رکھی ہے۔

مسلم نوجوانان سے خطاب
اسامہ بن لادن نے اپنی وصیت میں جہاں امریکا، مغر ب اور اس کے مسلم اتحادیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، وہیں انہوں نے مسلم نوجوانوں کو جھنجھوڑنے کی بھی کوشش کی ہے۔ وصیت میں وہ مسلم نوجوانوں سے ان الفاظ میں مخاطب ہیں:
“اے اُمت مسلمہ کے نوجوانو! موت کی تمنا کرو زندگی تمہارے قدم چومے گی، علماء کی باتیں غور سے سنو اور انہیں اپنے پلے باندھو۔ جو لوگ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں، ان کے ساتھ دوستی نہ رکھو، ان ایسا جاہلانہ طرز زندگی اختیار نہ کرو، ان کے ساتھ لین دین نہ کرو، ان کے بنکوں سے رقوم نہ لو اور نہ دو، کیونکہ یہ سیکولر سود خور مسلم امہ کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔اس کے لیے انہوں نے خواتین اور انسانیت کے حقوق کے لیے نام نہاد تنظیمیں بھی بنا رکھی ہیں، تمہاراان سے کوئی تعلق نہیں”۔
مسلمان خواتین سےخطاب کرتے ہوئے اسامہ بن لادن کہتے ہیں “تمہارے لیے صرف اسلامی تعلیمات سب سے اعلیٰ ہیں۔تم زمانہ جاہلیت کی طرح بناٶسنگھار نہ کرو۔ اپنے آپ کو ایک ایسی درسگاہ بنا لو جہاں سے اسلام کےخادم اور مجاہد تیار ہوں۔”۔
اپنی بیگمات کو مخاطب کرتےہوئے کہتے ہیں اللہ تمہیں جزائے خیردے، تم میرے لیے اللہ بزرگ وبرتر کے بعد سب سے بہترین معاون و مدد گار رہیں۔ اس لیے کہ تم جانتی ہو کہ حق کا راستہ کتنا خطرناک اور پرآشوب ہے۔ تم نے دنیا کی عیش وعشرت ٹھکرا کر میرے ساتھ جینے مرنے کا عہد کیا۔ جب تک تم نے میرے ساتھ زندگی بسرکی تب تک تم زاہد اور پارسا رہیں میرے بعد بھی اپنی پارسائی کا بھرم قائم رکھنا۔
بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ “میرے بچو میں جانتا ہوں کہ جب سے میں نے عَلمِ جہاد بلندکیا میں آپ کوبہت کم وقت دے پایا ہوں۔ میں نے تمہارے اوپرامت مسلمہ کوترجیح دی۔ میں نے خطرات سے پُر راستہ چُنا۔ میں تمہیں وہی وصیت کرتاہوں کہ جواللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کوکی تھی خدا کا تقویٰ اختیار کرنا۔میں تمہیں یہ بھی وصیت کرتا ہوں کہ میرے بعد القاعدہ کی قیادت کی تمنا نہ کرنا اور نہ ہی اس سے کوئی تعلق رکھنا۔ مجھے خدشہ ہےکہ میری موت ان لوگوں کے ہاتھوں ہوگی جو میرے آس پاس رہتے ہیں”۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں