بلوچستان: ’مسئلہ قبائلی نہیں سیاسی ہے‘

بلوچستان: ’مسئلہ قبائلی نہیں سیاسی ہے‘
bso-protestکوئٹہ(بی بی سی) بلوچستان کے مختلف بلوچ قوم پرست رہنماؤں نے حکومتِ بلوچستان کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لیے قبائلی جرگے کے ذریعے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کیے جائیں گے۔

ان رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو قبائلی جرگے کے بجائےسیاسی طور پر حل کیا جائے۔
کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق وزیراعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کی صدارت میں سنیچر کو کوئٹہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لیے جلد ہی ایک جرگہ بلایا جائے گا جس میں حکومتی ارکان اور قبائلی معتبرین شامل ہوں گے جو بعد میں ناراض بلوچوں سے مذاکرات کریں گے۔
اس سلسلے میں جب بلوچستان نیشنل پارٹی کے نائب صدر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ قبائلی نہیں سیاسی ہے لہذا اسے جرگے کے بجائے سیاسی طور پر حل کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔
نیشنل پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور سنیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ اس سے قبل بھی حکومت نے بلوچستان کے مسئلے کے لیے کمیٹیاں بنائی تھیں لیکن اس کے خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جرگہ بلانے کے بجائے حکومت براہ راست ناراض بلوچوں سے مل کر ان کے خدشات دور کرے۔
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی نے تین سال قبل ملک میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اس وقت کے وفاقی وزیر ڈاکٹر بابر اعوان اور سنیٹر لشکری رئیسانی پر مشتمل ایک مفاہمتی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی جس نے مسئلہ بلوچستان کے حل کے لیے اس وقت اسلام آباد میں ایک جرگہ طلب کیا تھا۔
لیکن بلوچ قوم پرست رہنماؤں نے اس وقت یہ کہہ کر مفاہمتی کمیٹی کو مسترد کر دیا تھا کہ جب تک تمام لاپتہ افراد منظرعام پر نہیں لائے جائیں گے اس وقت تک حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں