شامی فوج کا درعا میں مسجدالعمری پر قبضہ،مزید4جاں بحق

شامی فوج کا درعا میں مسجدالعمری پر قبضہ،مزید4جاں بحق
omari_mosqueدبئی(العربیہ ڈاٹ نیٹ) شامی سکیورٹی فورسز نے جنوبی شہر درعا میں ٹینکوں اور تین ہیلی کاپٹروں کے ساتھ کریک ڈاٶن کارروائی کے بعد صدربشارالاسد مخالف تحریک کا مرکز اور مشہور مسجد العمری پرقبضہ کرلیا ہے۔کارروائی میں مسجد کے پیش امام کے بیٹے سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق درعا میں شامی فوج نے ہفتے کے روزعلی الصباح کارروائی شروع کی تھی جو نوے منٹ تک جاری رہی جس کے دوران فوج نے ٹینکوں اور بھاری مشین گنوں سے گولہ باری کی۔درعا کے ایک مکین عبداللہ ابازید نے بتایا ہے کہ کارروائی میں تین ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا اور ان کے ذریعے مسجد میں چھاتہ بردار اتارے گئے۔
مسجد العمری پرگذشتہ ڈیڑھ ماہ سے شہر کے مکینوں کا کنٹرول تھا لیکن اب فوج نے کارروائی کے بعد اس پر قبضہ کرلیا ہے۔ابازید نے بتایا کہ کارروائی میں مسجد کے خطیب شیخ احمد سیسنہ کے بیٹے اسامہ احمد ،ایک خاتون اور ان کی دوبیٹاں جاں بحق ہوئی ہیں۔یہ تینوں ٹینک کا ایک گولہ مسجد کے ساتھ واقع اپنے مکان پر لگنے سے جاں بحق ہوئی ہیں۔
آج علی الصباح شامی فوج بیس بکتربند گاڑیوں، چارٹینکوں اور ایک فوجی ایمبولینس کے ساتھ درعا شہر میں داخل ہوگئی تھی۔شام کی سکیورٹی فورسز نے گذشتہ سوموار سے درعا کا چاروں اطراف سے محاصرہ کررکھا ہے اور وہاں کے مکینوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔سکیورٹی فورسز کے محاصرے کی وجہ سے درعا کے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں اور شہر میں بجلی ،پانی اور ٹیلی فون منقطع ہے۔
گذشتہ روز ملک بھر میں شامی شہریوں نے درعا کے مکینوں کے حق میں اور اسد حکومت کے خلاف یوم الغضب منایا تھا۔ نمازجمعہ کے بعد دارالحکومت دمشق، دوما، اللذاقیہ، حمص، بانیاس، القامشیلی ، عامودا اور دوسرے شہروں میں ہزاروں افراد نے صدربشارالاسد کی حکومت کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔انہوں نے مظاہروں کے دوران صدراسد کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ان سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔
شامی سکیورٹی فورسز نے درعا، دمشق ،حمص ،اللذاقیہ اور دوسرے شہروں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر فائرنگ کردی تھی جس سے پینسٹھ افراد ہلاک اوربیسیوں زخمی ہوگئے تھے۔آج ان شہروں میں جاں بحق ہونے والی افراد کی تجہیز وتکفین کی جارہی ہے۔
حکومت مخالف شامیوں کا کہنا ہے کہ حکام نے گذشتہ روز سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے کہا ہے کہ وہ ان کے جنازوں کے لیے لوگوں کو بڑی تعداد میں اکٹھا نہ کریں۔گذشتہ ہفتے بھی ایسا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود لوگوں نے مرنے والوں کی تجہیزوتکفین میں بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔
شام کی تنظیم آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق ”جمعہ الغضب” کے موقع پر سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ درعا میں ہوئی ہیں جہاں چھتیس افراد سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے۔حمص میں ستائیس ،للذاقیہ میں ایک اور باقی افراد دمشق اور ملک کے دوسرے علاقوں میں مارے گئے تھے۔
آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف ڈیڑھ ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں اب تک پانچ سو پینتیس افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے گذشتہ روز ہی ایک اجلاس میں مظاہرین کے خلاف بشارالاسد کی حکومت کے کریک ڈاٶن کی تحقیقات کے لیے ایک مشن شام بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں