كراچی: بحریہ کی بس پر ایک اور حملہ، پانچ ہلاک

كراچی: بحریہ کی بس پر ایک اور حملہ، پانچ ہلاک
karachi_navy_bus_blastکراچی(بى بى سى) کراچی میں پاکستانی بحریہ کی ایک بس پر ہونے والے بم حملے میں پانچ افراد ہلاک اور نو زخمی ہوگئے ہیں۔
دھماکہ جمعرات کی صبح سوا آٹھ اور ساڑھ بجے کے درمیان شہر کی مصروف سڑک شاہراہِ فیصل پر کارساز کے علاقے میں ہوا اور پی این ایس مہران کی بس اس حملے کا شکار ہوئی۔

کراچی پولیس کے افسر راجہ عمر خطاب نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بم سیمنٹ کے بلاک میں چھپا کر سڑک کے کنارے رکھا گیا تھا اور اس کا طریقہ کار وہی ہے جو کہ دو دن قبل نیوی کی ہی بسوں پر حملے میں استعمال کیا گیا تھا۔
دھماکے سے جائے وقوعہ کے قریب واقع پیٹرول پمپ اور کچھ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور پاکستانی بحریہ کے اہلکار اور افسران بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ شہر کی مصروف سڑک کو ایک طرف سے ٹرئفک کے لیے بند کردیا گیا۔
پاکستانی بحریہ کے ترجمان کے مطابق کو بتایا کہ بس میں گیارہ افراد سوار تھے ۔ ہلاک ہونے والوں میں محمد یامین، امتیاز احمد، مرزا رمضان بیگ اور اور صابر مروت شامل ہیں۔ ان کے مطابق دھماکے میں پانچ اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ترجمان نے دھماکے میں ایک لیڈی ڈاکٹر اور ایک لیفٹیننٹ کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی تاہم اب ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ ابتدائی اور غیر تصدیق شدہ اطلاعات تھیں۔
اس دھماکے میں ہلاک ہونے والا پانچواں شخص ایک عام شہری تھا اور جناح ہسپتال کے شعبۂ ہنگامی امداد کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ اس کا نام نوید احمد اور اس کا تعلق نارتھ کراچی کے علاقے سے ہے۔ اس کے علاوہ دو زخمیوں کو جناح ہسپتال لایا گیا ہے۔
انیس سال نوید احمد کے چچا شاھد نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنے بھتیجے کے ساتھ موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ نیوی کی بس میں دھماکہ ہوا۔
’ میری موٹر سائیکل بس کے قریب ہی تھی مجھے کچھ نہیں ہوا نوید پیچھے بیٹھا ہوا تھا جو وہیں گرگیا اور مجھے پتہ نہیں چلا پندرہ بیس فٹ آگے جاکر میں نے کہا کہ سائیڈ میں موٹر سائیکل لگاتا ہوں دھماکہ ہوا ہے، میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو نوید نیوی کی بس کے ساتھ ہی گرا ہواتھا۔‘
شاھد کے مطابق پندرہ بیس منٹ کے بعد ایمبولینس پہنچیں اور وہ نوید کو لیکر جناح ہپستال آئے مگر وہ موقعے پر ہی فوت ہوچکا تھا۔
نوید اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا اور واحد کفیل تھا جو نارتھ کراچی سے روزانہ اپنے چچا کے ساتھ اورنگی سائیٹ ایریا جاتا تھا جہاں دونوں مزدوری کرتے تھے۔
ایک چشم دید گواہ کاشف علی کا کہنا ہے کہ وہ موٹر سائیکل پر سے کار ساز کا پل اتر رہے تھے کہ پی ایس او کے پمپ کے موڑ پر گاڑی ٹرن ہونے سے قبل ہی ایک موٹر سئیکل سوار نیوی کی بس سے ٹکرا گیا۔ اس کے بعد گاڑیاں ادھر اودھر ہوگئیں اور ہمیں نہیں پتہ چلا کہ کیا ہوگیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ تین دن میں کراچی میں پاکستانی بحریہ کی بسوں پر ہونے والا یہ تیسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل منگل کو پہلے ڈیفنس فیز ٹو اور پھر بلدیہ ٹاؤن کے علاقے مہاجر کالونی میں نیوی کی دو بسیں سڑک کے کنارے نصب بموں کا نشانہ بنی تھیں۔ ان حملوں میں ایک لیڈی ڈاکٹر سمیت پاکستانی بحریہ کے چار اہلکار ہلاک اور چھپن زخمی ہوگئے تھے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں