افغان پائیلٹ کی امریکی فوجیوں پر فائرنگ، 9 ہلاک

افغان پائیلٹ کی امریکی فوجیوں پر فائرنگ، 9 ہلاک
kabul_airportکابل(العربیہ ڈاٹ نیٹ)افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان فوج کے ایک پائیلٹ نے ایک اجلاس کے دوران کسی بات پر تنازعے کے بعد معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے فوجیوں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک امریکی کنٹریکٹر اور آٹھ فوجی ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ فائرنگ کرنے والے افغان پائیلٹ کو بھی ہلاک کر دیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ بدھ کو کابل ائیرپورٹ پرافغان ائیرکور کے ایک آپریشن روم میں پیش آیا ہے جہاں افغان افسر اور غیر ملکی فوجیوں کے درمیان اجلاس کے دوران کسی بات پر تو تکار ہو گئی تھی جس کے بعد افغان افسر نے انہیں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ فائرنگ سے ایک امریکی ٹھیکے دار بھی مارا گیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدے دارنے اپنی شناخت صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ افغان افسر کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے تمام آٹھ فوجی امریکی تھے۔البتہ اس عہدے دار نے یہ بتانے سے گریز کیا ہے کہ ان کا تعلق امریکی فوج کے کس شعبے سے تھا۔اس سے پہلے ہلاک شدہ غیر ملکی فوجیوں کی قومیت نہیں بتائی گئی تھی۔
افغان فضائی کور کے ترجمان کرنل بہادر نے بتایا ہے کہ ”اچانک جاری اجلاس کے دوران میں فائرنگ شروع ہو گئی جس کے بعد افغان آرمی کے افسر اور فوجی عمارت کے اندر سے بھاگنا شروع ہو گئے اور بعض ممکنہ طورپر جانیں بچانے کے لیے کھڑکیوں سے باہر کود گئے”۔ترجمان نے بتایا کہ” فائرنگ کے واقعے میں پانچ افغان فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ان میں سے ایک فوجی کو کلائی میں گولی لگی ہے”۔
افغان صدر حامد کرزئی نے کابل کے ہوائی اڈے پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے اور سوگوارخاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے غیرملکی فوجی افغان فضائیہ کے ٹرینراور مشیرکے طور پر کام کر رہے تھے۔
انہوں نے غیر ملکی فوجیوں پر افغان فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے فائرنگ کے حالیہ واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور اپنے دفاعی اور سکیورٹی حکام سے کہا ہے کہ وہ ایسے واقعات کی چھان بین کر کے ان کی وجوہات کا تعین کریں کہ یہ کیوں پیش آ رہے ہیں۔
اس سال کے دوران افغان سکیورٹی فورسز یا ان کی وردی میں ملبوس اہلکاروں کے ہاتھوں غیر ملکی یا افغان فوجیوں کی ہلاکت کا یہ ساتواں واقعہ ہے۔ طالبان مزاحمت کاروں نے ایک بیان میں اس واقعے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ حملہ آور نے ایک فوجی افسر کا روپ دھار رکھا تھا اور دوسروں نے اسے غیر ملکی فوجیوں پر حملے کے لیے مدد بہم پہنچائی ہے۔
لیکن افغان وزارت دفاع کے ترجمان جنرل ظاہر عظیمی نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ حملہ آور بندوق بردار افغان فوج کا گذشتہ بیس سال سے پائیلٹ تھا اور اسے بھی فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان افسر اور غیرملکیوں کے درمیان کسی معاملے پر تو تکار ہو گئی تھی اور ہم اس کی تحقیقات کریں گے۔
ایک افغان پائیلٹ نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا ہے کہ فائرنگ کرنے والے پائیلٹ کا نام احمد گل تھا۔اس کی عمر پچاس سال کے لگ بھگ تھی اور اس کا تعلق صوبہ کابل کے ضلع تراخیل سے تھا۔
واضح رہے کہ مارچ 2009ء کے بعد افغان سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں یا ان کی وردی میں ملبوس حملہ آوروں کے اتحادی فوجیوں پر حملوں کے بیس واقعات پیش آچکے ہیں جن میں اب تک کل چھتیس غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔تاہم ایسے حملوں میں افغان سکیورٹی فورسز کے مہلوکین کی تعداد معلوم نہیں ہے۔
افغانستان اس وقت بدترین تشدد کی لپیٹ میں ہے اور سابق حکمران طالبان مزاحمت کارملک سے غیر ملکی فوجوں کو نکالنے کے لیے ان پر خاص طور پرجنوبی اور مشرقی علاقوں میں حملے کررہے ہیں.طالبان مزاحمت کاروں نے گذشتہ تین سال کے دوران قوت پکڑی ہے اور دارالحکومت کابل سمیت کوئی بھی علاقہ اب ان کے حملوں سے محفوظ نہیں ہے۔

پاک افغان سرحد پر جھڑپ
درایں اثناء پاک افغان سرحد پر افغان نیشنل آرمی کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی پر پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ میں تین افغان اہلکار ہلاک اور دو پاکستانی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے شمال مغربی پہاڑی علاقے جنوبی وزیرستان کے قریب افغان نیشنل آرمی نے پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی کی تھی جس پر پاکستانی فورسز کی ان کے ساتھ جھڑپ شروع ہوگئی جس میں افغان نیشنل آرمی کے تین اہلکار ہلاک اور دو پاکستانی اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔جھڑپ کے بعد پاک افغان سرحد اور انگور اڈا بازار کو ہرقسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں