گناہوں کی کثرت سے معاشرہ بدامنی کا شکار ہوتا ہے

گناہوں کی کثرت سے معاشرہ بدامنی کا شکار ہوتا ہے
molana_28خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے جمعہ رفتہ میں گناہ ومعصیت اور انسانی معاشرے پر اس کے منفی اثرات کے بارے میں گفتگو کی۔

اپنے بیان کا آغاز سورت الانعام کی آیت ۱۲۰ سے کرتے ہوئے انہوں نے کہا اللہ تعالی قوی و منتقم ہے، جب اس کے بندے گناہ کرتے ہیں وہ ان سے انتقام لینے اور مواخذے پر قادر ہے، بندوں کیلیے نجات کا واحد راستہ استغفار و توبہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا جب بندہ گناہ کے بعد توبہ کرتا ہے تو اللہ کا غضب ختم ہوجاتا ہے، استغفار کے بعد اچھے اعمال سے پوری طرح انسان مغفرت کا مستحق بنتاہے۔ گناہ کے آثار بھی ختم ہوجاتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے تاکید کی جو آدمی سرے سے گناہ کا ارتکاب نہ کرچکا ہو قطعاً اس آدمی سے مختلف ہے جو گناہ کرکے توبہ کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض اوقات گناہ معاف ہوتا ہے مگر اس کے اثرات ابھی باقی ہوتے ہیں۔ اس لیے گناہوں پر ہمیشہ معافی مانگنی چاہیے۔

خطائیں انسان کی شکست کا باعث ہیں:
غزوہ احد میں مسلمانوں کی ظاہری شکست کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خطیب اہل سنت نے کہا اس غزوے میں ایک چھوٹے گروہ کی لغزش کی وجہ سے پورا لشکر شکست سے دوچار ہوگیا۔ خطا و گناہ چاہے انفرادی ہو یا اجتماعی دونوں خطرناک ہیں۔ ایک گروہ اور جماعت کی خطا پوری قوم کو نقصان پہنچاتی ہے۔
ظاہری و باطنی دونوں قسم کے گناہوں کے ترک کو ضروری قرار دیتے ہوئے نامور عالم دین نے کہا اللہ تعالی کا فرمان ہے علانیہ وخفیہ، قلبی اور ظاہری سمیت ہر قسم کی معصیت چھوڑ دینی چاہیے۔ تکبر، حسد، بخل اور مال و دنیا کی محبت جو دل پر غالب ہو سب باطنی گناہ ہیں۔
ہمارے عظیم دین کے بہت سارے احکام و مسائل کا تعلق انہی اخلاقی مسائل سے ہے۔
بلاشبہ مال و دولت انسان کی ضرورت ہے مگر بہر حال اللہ اور اس کے رسول (ص) کی محبت اور حقوق العباد سے زیادہ اہم نہیں ہے۔
بعض ظاہری گناہوں کی مثال دیتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا غیبت کرنا اور جھوٹ بولنا برے ظاہری گناہوں میں سے ہیں، اسی طرح لوگوں کا حق ضائع کرنا۔ اسلام نے جانوروں تک کے حقوق پر زور دیا ہے کہ سردی وگرمی میں ان کا خیال رکھا جائے، انہیں چارہ دیا جائے۔

لوگوں کا حق مارنے والا کسی دن جوابدہ ہوگا:
بعض مسلم ممالک کے حکمرانوں کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے تاکید کی جو کچھ حسنی مبارک اور اس کے بیٹے بگھت رہے ہیں اور بشار اسد وعلی صالح پر آنے والا ہے یہ ان کے بے انتہا ظلم کا نتیجہ ہے جو انہوں نے عوام پر کیا ہے اور زمین پر فساد پھیلایا ہے۔ اللہ تعالی سب کا احتساب کرے گا، اس کی کسی شخص سے رشتہ داری نہیں ہے۔ اس لیے ہر قسم کے گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے۔یہ عبرتناک انجام تمام حکمرانوں کیلیے سبق آموز ہے۔
خطیب اہل سنت نے مزید کہا عالم اسلام میں جو کچھ دیکھنے میں آرہا ہے، بحرانوں اور احتجاجوں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ چل پڑا ہے یہ سب معصیتوں کے نتائج ہیں۔
بعض حکمران تخت سے تختہ کی جانب دکیھلے جارہے ہیں اور بد امنی عام ہو چکی ہے۔
اللہ تعالی کا عذاب مختلف شکلوں میں ظاہر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا یہ دنیا ’’دارالجزا‘‘ نہیں ہے البتہ بعض لوگوں کو اللہ تعالی عذاب سے دوچار کرتا ہے تا کہ دوسرے لوگ عبرت حاصل کریں اور باز آجائیں۔
’ غفلت ‘ کو خطرناک گناہوں میں شمار کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا بہت سارے لوگ اللہ تعالی، نماز اور عبادات سے غافل ہیں، اولاد کی تعلیم و صحیح تربیت، بچوں اور ان کے بچے کن گناہوں میں مبتلا ہیں۔ آج کل جب اکثر معاشرے فساد کے دلدل میں پھنس چکے ہیں اور موبائل فوں اور انٹرنیٹ جیسے آلات کا دور روہ ہے والدین و سرپرست افراد کی ذمہ داریاں مزید سنگین ہوجاتی ہیں۔ بدگمانی سے بچنا چاہیے البتہ نظر رکھنا اور بچوں کو سنبھالنا ضروری ہے۔
’’ حیا‘‘ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سرپرست دارالعلوم زاہدان نے کہا ایمان ایک شجرہ طیبہ کی مانند ہے جس کی بہت ساری شاخیں ہیں جن میں ایک حیا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الحیاء شعبۃ من الایمان۔ یعنی حیا ایمان کا ایک بڑا شعبہ ہے۔ حیا انسان کو خیر و اصلاح کی طرف دعوت دیتی ہے اور بیٹوں اور بیٹیوں کو حجاب و عفاف کا پابند بناتی ہے۔ مسلمان جہاں بھی ہو اسے اپنے رب کے قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے چاہے فرانس میں ہو یا امریکا میں، ہر حال میں اسلامی اصول و قوانین کو برتری حاصل ہے انہی پر علمدر آمد زیادہ ضروری ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں