شامی فوج کی فائرنگ سے 4 مظاہرین ہلاک، مظاہرے کئی شہروں تک پھیل گئے

شامی فوج کی فائرنگ سے 4 مظاہرین ہلاک، مظاہرے کئی شہروں تک پھیل گئے
syria_5دمشق(العربيہ)شام کے شہر التبلیسہ میں اتوار کے روز نماز جنازہ کے دوران احتجاج کرنے والوں پر فوج کی فائرنگ سے چار افراد ہلاک ہو گئے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی “رائیٹرز” کے مطابق شامی صدر بشار الاسد کے نئی کابینہ سے پہلے خطاب کے بعد ملک کے بڑے شہروں، حلب، السویدا، درعا کے شہداء اسکوائر میں احتجاج کا سلسلہ نئے سرے سے شروع ہو گیا۔ السویداء میں شامی صدر کے حامیوں نے حکومت مخالف مظاہرین پر حملہ کر دیا جس سے پانچ افراد زخمی ہو گئے۔

انسانی حقوق کے لِئے کام کرنے والے ایک سرکردہ کارکن اور شامی حکومت کے مخالف ھیثم المالح نے بشار الاسد کی تقریر کو ناکافی قرار دیا۔ انہوں نے ملک سے کرپشن کے خاتمے اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
ادھر شام کی حکمران جماعت بعث پارٹی کے سرکل انچارج محمد سعید بخیتان نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت جمہوری اصلاحات کو پھلتا پھولنا دیکھا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت شعوری طور پر تمام دباو اور چیلجنز کا سامنا کرنا چاہتی ہے۔
درایں اثنا شام کے سرکاری خبر رساں اداروں نے دعوی کیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے سمگل شدہ اسلحہ کے متعدد کیٹینرز قبضے میں لئے ہیں۔ قبضے میں لئے گئے سامان میں اندھیرے میں دیکھنے کے لئے استعمال ہونے والے چشمے بھی شامل تھے، جن کے بارے میں قیاس ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ عراق سے آ ئے ہیں۔
شامی ٹیلی ویژن پر قبضے میں لئے گئے اسلحے کی نمائش کی گئی۔ اسے گذشتہ سوموار کو التنف سرحدی گراسنگ پر سیکیورٹی حکام نے ضبط کیا تھا۔ حکام نے ضبطی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس اسلحے کو شام کے اندر انتشار پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جانے کا خدشہ ہے۔
عراقی حکومت کے ترجمان ڈاکٹر علی الدباغ نے ساری صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہمیں شام کی سلامتی اور سیکیورٹی بہت زیادہ پیاری ہے۔ ڈاکٹر الدباغ نے کہا کہ وہ خطے کے ممالک سے ملکر القاعدہ کی خطے میں شرانگیزی کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں