شام: سکیورٹی فورسز کا اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاٶن، متعدد گرفتار

شام: سکیورٹی فورسز کا اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاٶن، متعدد گرفتار
syria_3دمشق(ایجنسیاں) شام کی سکیورٹی فورسز نے شمالی شہر بانیاس اور اس کے قریب واقع دو دیہات میں منگل کو حکومت مخالفین کے خلاف کریک ڈاٶن کیا ہے جس کے دوران متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں اور بیسیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق شامی سکیورٹی فورسز نے دمشق سے دو سو اسی کلومیٹر شمال میں واقع شورش زدہ شہر بانیاس اور اس کے نزدیک واقع دیہات بائدہ اور بیت جند کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور مسلح افراد گاٶں میں بلا امتیاز اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے۔
بائدہ اور بیت جند میں تشدد کے واقعات کی مختلف اطلاعات منظر عام پر آئی ہیں۔ مقامی لوگوں نے غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کے ٹیلی فون پر رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ بائدہ میں فوجیوں نے گھروں کی چھتوں پر پوزیشنیں سنبھال رکھی تھیں۔ بائدہ میں فائرنگ سے دو افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے اور متعدد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بانیاس کے مکینوں نے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے محاصرے کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے جبکہ شہر میں بجلی اور بیشتر فون لائنیں بھی منقطع کر دی گئی ہیں۔ شہر میں کاروبار زندگی معطل ہو چکا ہے اور فوج کے علاوہ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران متعدد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
یاسر نامی ایک دکاندار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ”بانیاس کا ٹینکوں سے محاصرہ کر لیا گیا ہے اور کسی کو بھی شہر کے اندر جانے یا وہاں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ پورا شہر ایک بڑی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ہم بریڈ تک حاصل نہیں کر سکتے اور پیٹرول اسٹیشن بھی بند ہو چکے ہیں”۔
یاسر نے بانیاس میں سکیورٹی فورسز کو دو روز پہلے فوجیوں کی ہلاکتوں کا ذمے دار قرار دیا ہے کیونکہ انہوں نے شہر پر حملہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا یہ بیان سرکاری موقف کے بالکل الٹ ہے اور شامی حکومت مسلح افراد پر فوجیوں پر فائرنگ کرنے کے الزامات عاید کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ شامی فوج نے اتوار سے بانیاس کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ عینی شاہدین نے حکومت کے ایجنٹوں پر الزام عاید کیا تھا کہ انہوں نے شہر کے مکینوں اور خاص طور پر مساجد میں موجود لوگوں پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہو گئے تھے۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سنا نے اطلاع دی تھی کہ دو روز پہلے بانیاس کے نواح میں فوج کی ایک گشتی پارٹی پر نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں دو افسروں سمیت نو فوجی مارے گئے تھے۔ شام کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کریں اور اس کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
شام کے جمہوریت نواز گروپ ”اعلامیہ دمشق” نے عرب لیگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شامی حکومت کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پابندیاں عاید کرے۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مارچ کے وسط سے جاری مظاہروں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو سو سے متجاوز کر گئی ہے۔
ادھر واشنگٹن میں وائٹ ہاٶس کے ترجمان جے کارنے نے شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والے افراد پر سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاٶن کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ پُرامن مظاہرین کے خلاف جبر و تشدد کی کارروائیوں کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ”صدر اسد اور شامی حکومت کو اپنے عوام کے عالمی حقوق کا احترام کرنا چاہیے کیونکہ وہ تو صرف بنیادی آزادیاں دینے کے مطالبات کر رہے ہیں”۔
تین روز پہلے امریکی صدر براک اوباما نے خود ایک بیان میں شام میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سرکاری فوج اور پولیس کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کی تھی۔ انہوں نے شامی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گرفتار کیے گئے تمام شہریوں کو رہا کرے اور جیلوں میں بند سیاسی قیدیوں کو اذیتیں دینے سے اجتناب کرے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں