’افغانستان میں جنگ پاکستان کو غیر مستحکم کر رہی ہے‘

’افغانستان میں جنگ پاکستان کو غیر مستحکم کر رہی ہے‘
zardari_obamaاسلام آباد(بى بى سى) پاکستان کے صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ پاکستان کو غیر مستحکم کر رہی ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں صدر زرداری نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کی وجہ سے پاکستان میں جمہوری اداروں اور معیشت کی بحالی کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ کچھ امریکی سیاستدانوں نے پاکستان پر امریکی پالیسیوں کے پڑنے والے اثر کے بارے میں محدود سمجھ کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے افغان تنازع کے حل کے اقدامات کی سست رفتاری پر پاکستان میں بڑے پیمانے پر پائے جانے والی تشویش کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے امریکی سرحد کے ساتھ واقع میکسیکو میں جاری منشیات کی سمگلنگ کے خلاف جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح اس جنگ نے امریکی ریاست ٹیکساس اور امریکی معاشرے پر اثرات ڈالے ہیں اسی طرح افغان جنگ پورے خطے اور خاص طور پر پاکستان پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔
صدر زرداری سے جب وائٹ ہاوس کی اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کارکردگی پر نکتہ چینی کی گئی ہے تو انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امریکی تجاویز کو غور سے سنا ہے مگر امریکی کانگریس کے کچھ ممبر اور امریکی میڈیا جب پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہیں تو انہیں یہ نہیں پتا ہوتا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ گزشتہ بارہ برس سے افغانستان میں مصروف ہے لہذا ہر کسی کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو رہا ہے خاص طور پر امریکی عوام کا جو اب اس سلسلے میں اپنی حکومت سے فوری جوابات چاہتی ہے۔ ’ اس معاملے کا فوری حل نہیں ہے اور امریکی ٹیکس دہندگان کو یہ سمجھانا ایک مشکل کام ہے‘۔
گزشتہ ہفتے کانگریس کے ایک پینل نے اوباما انتظامیہ پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کو چھوڑ کر بھارت کے قریب ہو جائے۔ نیویارک سے ڈیموکریٹک پارٹی کے کانگریس کے رکن گیری ایکرمین نے کہا تھا ’ پاکستان جلد ہی ٹوٹنے یا ختم ہونے والا ہے‘۔ صدر زرداری کا کہنا تھا کہ اگر یہ بات درست ہے تو اس کی بڑی ذمہ داری امریکہ اور دوسرے ممالک کی جنوبی ایشیا میں مداخلت کی پالیسیوں پر عائد ہوتی ہے۔
’پاکستان کئی دہائیوں سے سکیورٹی الرٹ کی حالت میں ہے۔ ہماری توجہ تجارت کے بجائے سکیورٹی پر رہی ہے۔ جب کہ ہمیں اپنی بقا کے لیے تجارت کی ضرورت ہے‘۔
ہمارے پاس گیس کے وسیع ذخائر ہیں جو بھارتی منڈیوں اور بحرہ احمر میں جانے کے منتظر ہیں لیکن ایسا افغانستان کے حالات بہتر ہونے تک ممکن نہیں ہے۔ ’اس لیے افغان مسئلہ ہمارے لیے معاشی نمو کا مسئلہ ہے اور میرے خیال میں امریکی اس جنگ کے اثرات کا مکمل احاطہ نہیں کرتے‘۔
انٹیلیجنس حکام کے مطابق سن دو ہزار ایک سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی معیشت کو اب تک اڑسٹھ ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ جب کہ تینتیس ہزار سے زائد پاکستانی شہری اور فوجی اس جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں