’ مخالفوں کو برداشت نہ کرنے والی حکومتیں جلدی ختم ہوں گی‘

’ مخالفوں کو برداشت نہ کرنے والی حکومتیں جلدی ختم ہوں گی‘
molana_26خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے جمعہ رفتہ میں عرب ممالک میں اٹھنے والی عوامی مظاہروں کی لہر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: تعجب کی بات ہے کہ مسلم ممالک پر حکمرانی کرنے والے آمر اپنے ذاتی و گروہی مفادات کے خاطر قوانین کو اپنی مرضی کیمطابق بدل ڈالتے ہیں حالانکہ اسلام اعتدال و میانہ روی کا درس دیتا ہے۔

انہوں نے کہا مسلم قومیں ’’سنگل پارٹی‘‘ کی حکومتوں سے تنگ آچکی ہیں، اس لیے بدترین دباؤ اور کئی ہلاکتوں کے باوجود یہ مظلوم عوام مہینوں سے احتجاجی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین آزادی چاہتے ہیں، روٹی مکان نہیں!
نامور عالم دین نے مزید کہا اسلامی حکومت کی بہترین مثال خلفائے راشدین کا سنہرا دور ہے۔ ایک ضعیفہ خاتون خلیفۃ المسلمین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات پر اعتراض کرتی ہے اور خلیفہ ثانی خاتون کی بات مان لیتے ہیں، ایک یہودی شہری خلیفہ وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کیخلاف مقدمہ دائر کرتا ہے، خلیفے کا مقرر کردہ قاضی یہودی کے حق میں فیصلہ دیتا ہے۔ آزادی اسی کو کہتے ہیں۔
خطیب اہل سنت نے تاکید کی اگر چہ عالم اسلام پر حکمرانی کرنے والوں کی اکثریت اسلام کے دعویدار ہے مگر ان کا رویہ اور پالیسیاں سراسر اسلام کے خلاف ہیں۔ حتی کہ انہوں نے نام نہاد انتخابات منعقد کرا کے اپنی مرضی کے نتائج نکالے، آمریت کسی ملک کیلیے زہر قاتل اور قوم کو تقسیم کرنے کا باعث ہے۔
انہوں نے مزید کہا دین میں آمریت نہیں ہونی چاہیے، جو جس بات کو صحیح سمجھتا ہے اس پر عمل کرے۔ جو حکومت اپنے مخالفین کی بات سننے کیلیے تیار نہ ہو جلد اس کی بنیادیں ہل جائیں گی اور اس کا انجام عبرتناک ہوگا۔ جو لوگوں کے حق آزادی و بیان برداشت نہیں کرتا ہو آمر و مستبد حکمران ہے۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ خدا کی طرف سے لوگوں کو دیے گئے حقوق و آزادیوں سے انہیں محروم کرے۔ حکام کو عوام کی دینی و تعلیمی امور میں مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔ اقلیت و اکثریت سب کو برابر کے حقوق حاصل ہونے چاہیے۔ مسلمان قوموں کے احتجاج آمریت کے خلاف ہے۔
امریکی ریاست فوریڈا میں ایک ملعون پادری کے ہاتھوں قرآن پاک کی بیحرمتی کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس پادری کی جگہ نفسیاتی اسپتال ہے، قرآن میں کسی کی توہین نہیں ہوئی ہے۔ اس واقعہ پر غیور افغان قوم نے زبر دست احتجاج کیا جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں